اگر کوئی محکمہ بل نہیں دیتا تو تمام علاقے کی بجلی نہیں کاٹنی چاہئے، بشیر محمود ورک

اسلام آباد میں دو ٹاورز کی تعمیر کا معاملہ حساس قرار دیا گیا تھا، سابق دور میں بھی عمارتوں کی نشاندہی کی گئی، اجلاس کے دوران پریزائڈنگ افسر کے ریمارکس

منگل 12 جنوری 2016 19:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 جنوری۔2016ء) قومی اسمبلی میں پریزائیڈنگ آفیسر محمود بشیر ورک نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں دو ٹاورز کی تعمیر کا معاملہ حساس قرار دیا گیا تھا، سابق دور میں بھی عمارتوں کی نشاندہی کی گئی ، واسا حیدر آباد کی جانب سے بل ادا نہ کرنے پر پورے علاقے کی بجلی نہیں کاٹنی چاہئے۔ منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے سینیٹر سید وسیم حسین نے کہ حیدرآباد شہر میں گزشتہ تین سالوں سے سندھ حکومت اور حیسکو کے درمیان واسا کے 98 ارب روپے کے واجبات کا تنازعہ چل رہا ہے۔

حیدرآباد کے عوام پینے کے پانی سے محروم ہوگئے ہیں۔ حیسکو کو ہدایت کی جائے کہ واسا کے کنکشن نہ کاٹے جائیں۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ یہ معاملہ ہمیں تحریری طور پر بھجوا دیں ہم متعلقہ وزارت کو بھجوا دیں گے۔

(جاری ہے)

اجلاس کے صدر نشین نے کہا کہ اگر کوئی محکمہ بل نہیں دیتا تو ساری عوام کی بجلی نہیں کاٹنی چاہیے۔بعد ازاں نکتہ اعتراض پر تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی سراج محمد خان نے کہا کہ اسلام آباد پر شاہراہ دستور پر دو ٹاور بن رہے ہیں جو وزیراعظم ہاؤس اور پارلیمنٹ کیلئے خطرہ ہیں اس معاملے کا نوٹس لیا جائے اور اس بات کا جائزہ لیا جائے کہ سی ڈی اے نے اس کی اجازت کیسے دی؟ جس پر پریزائیڈنگ آفیسر محمود بشیر ورک نے کہا کہ یہ معاملہ سابق دور میں بھی اٹھایا گیا تھا ، عمارتوں کی تعمیر کی نشاندہی کی تھی اور اسے انتہائی حساس معاملہ قرار دیا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :