قومی اسمبلی میں نیکٹا کو موثر ،فعال بنانے کی پیپلز پارٹی کی قرارداد کثرت رائے سے مسترد

نیشنل ایکشن پلان کو مسلم لیگ (ن) کا پلان کہنا درست نہیں ہے، مدارس اور این جی اوز کی رجسٹریشن کو منضبط کیا جارہا ہے ، پارلیمانی سیکرٹری داخلہ کا قومی اسمبلی میں ا ظہار خیال

منگل 12 جنوری 2016 19:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 جنوری۔2016ء) قومی اسمبلی میں نیکٹا کو موثر اور فعال بنانے کی پیپلز پارٹی کی قرارداد کثرت رائے سے مسترد کردی گئی جبکہ پارلیمانی سیکرٹری داخلہ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے نیکٹا کو قانونی حیثیت دی، اس کیلئے بجٹ دیا اور سروس رولز منظور ہو چکے ،نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے 60 فیصد ذمہ داری صوبوں کی ہے نیشنل ایکشن پلان کو مسلم لیگ (ن) کا پلان کہنا درست نہیں ہے۔

مدارس اور این جی اوز کی رجسٹریشن کو منضبط کیا جارہا ہے ۔منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے نیکٹا کو موثر اور فعال ادارہ بنانے کیلئے فوری اقدامات کی قرارداد پیش کی جس کی پارلیمانی سیکرٹری داخلہ نے مخالفت کی ، قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف اٹھائے جانے والے اقدامات میں نیکٹا کا کوئی کردار نظر نہیں آرہا۔

(جاری ہے)

جب تک ڈھانچہ جاتی فریم ورک مکمل نہیں ہوگا خاطر خواہ حد تک نتائج حاصل نہیں ہونگے۔ جس کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری داخلہ مریم اورنگزیب نے کہا کہ نیکٹا 2008ء میں قائم تو کی گئی مگر ایکٹ نہیں بنایا گیا نہ اس آرگنائزیشن کے سروس رولز بنائے گئے۔موجودہ حکومت نے نیکٹا کو قانونی حیثیت دی، اس کے لئے بجٹ دیا اور سروس رولز منظور ہو چکے ہیں۔

ہم نے پہلی دفعہ 2013ء میں قومی انسداد دہشت گردی پالیسی بنائی۔ ستمبر 2013ء میں کراچی آپریشن شروع کیا گیا۔ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے پہلی دفعہ اس پالیسی کو بحث کیلئے ایوان میں پیش کیا۔ پہلی دفعہ دہشتگردی کے خلاف سب سے بڑا آپریشن موجودہ حکومت نے شروع کیا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پہلی مرتبہ دہشت گردی کے خلاف 20 نکاتی ایجنڈا متعارف کرایا، ہم نے جوائنٹ انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کو دسمبر 2013ء میں متعارف کرایا۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت نیکٹا اب عملدرآمد کے مرحلے میں ہے۔ پہلی دفعہ ہم نے اس کیلئے 1210.98 ملین روپے کا بجٹ دیا، نیکٹا میں 157 ملازمین کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کو مسلم لیگ (ن) کا پلان کہنا درست نہیں ہے،موجودہ حکومت کے دور میں موبائل فون سموں کی تصدیق کا عمل مکمل کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے 60 فیصد ذمہ داری صوبوں کی ہے۔

مدارس اور این جی اوز کی رجسٹریشن کو منضبط کیا جارہا ہے۔ وزارت داخلہ نے اس حوالے سے چھ نکاتی رجسٹریشن فارم بنایا ہے۔ ملک میں 25 سالوں سے جاری دہشت گردی پر قابو پانے کے لئے پہلی دفعہ ہم نے نیشنل ایکشن پلان مرتب کیا۔ اس حوالے سے انہوں نے ڈاکٹر نفیسہ شاہ کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا اور کہا کہ سندھ حکومت نے اس پلان کے تحت کراچی میں امن کے قیام کے لئے اقدامات کئے ۔

عمران ظفر لغاری نے قرارداد پر بات کرتے ہوء نیکٹا کے حوالے سے حکومت کی طرف سے پیش کردہ دلائل سے عدم اتفاق کیا ۔ پارلیمانی سیکرٹری داخلہ مریم اورنگزیب نے کہا کہ انہوں نے ایوان میں جو بھی کہا ہے پوری ذمہ داری سے کہا ہے‘ ہم 2008ء میں قائم کئے گئے نیکٹا سے زیادہ موثر انداز میں نیکٹا کو چلائیں گے۔ سابق حکومت نے چار سال سے نیکٹا کی جس عمارت کا کرایہ نہیں دیا وہ موجودہ حکومت نے دیا ہے۔ اجلاس کے صدر نشین نے قرارداد پر رائے شماری کرائی۔ قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے قرارداد مسترد کردی۔