امریکی کانگریس کی مخالفت کے باوجود اوباما انتظامیہ پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی فروخت کی کوششوں میں سرگرداں

منگل 12 جنوری 2016 16:16

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12 جنوری۔2016ء) امریکی کانگریس کی جانب سے پاکستان کو 8 ایف سولہ طیاروں کی فروخت کی مخالفت کے باوجود اوباما انتظامیہ پاکستان کو طیاروں کی فروخت کی کوششوں میں سرگرداں ہے۔ امریکی کانگریس اور سفارتی ذرائع نے کا کہنا ہے کہ پاکستان کو طیاروں کی فروخت کا عمل روکنے کے پیچھے کیپیٹل ہل میں پاکستان مخالف بڑھتے ہوئے جذبات ہوسکتے ہیں، جہاں اب اجلاس کے دوران پاکستان کے حوالے سے پالیسیوں پر سخت نکتہ چینی اور تنقید معمول بن گئی ہے۔

قانون سازوں نے پاکستان کو طیاروں کی فروخت روکنے کے لیے کئی طرح کے دلائل اور معلومات پیش کیں، جبکہ امریکی سینیٹ کی جانب سے بھی اوباما انتظامیہ کو فروخت کا عمل روکنے کا نوٹس بھیج دیا گیا۔

(جاری ہے)

تاہم اگر اوباما انتظامیہ قانون سازوں پر زور ڈالے تو طیاروں کی فروخت کو زیادہ عرصے تک روکا نہیں جاسکتا۔ کیپیٹل ہل کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جب اوباما انتظامیہ پاکستان کو طیاروں کی فروخت کے لیے سنجیدہ نظر آئی ہے، آس نے اس راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا ہے۔

کانگریس کے حالیہ اجلاس میں امریکی قانون سازوں کی جانب سے پاکستان کو لڑاکا طیاروں کی فروخت اور امریکا اور پاکستان کے تعلقات کے حوالے سے کئی سوالات اٹھائے گئے۔ واضح رہے کہ امریکی کانگریس میں ایسے کئی قانون ساز موجود ہیں جو بھارت کو خوش کرنے کے لیے، پاک امریکا تعلقات اور دفاعی تعاون کو ہمیشہ تنقید کا نشانہ بنانے اور غیر موثر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

سفارتی ذرائع نے اس بات کو تسلیم کیا کہ قانون سازوں کی جانب سے پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی مجوزہ فروخت کو روکنے کے لیے تاخیری حربہ استعمال کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اوباما انتظامیہ، کانگریس کو وزیراعظم نواز شریف کے گزشتہ سال اکتوبر میں کیے گئے دورہ امریکا کے موقع پر غیر رسمی طور پر اس حوالے سے اپنے ارادوں سے آگاہ کر چکی ہے۔

متعلقہ عنوان :