سپریم کورٹ کا سرکاری وکلاء کی موجودگی کے باوجود مہنگی فیسوں کے عوض پرائیویٹ وکلاء مقرر کرنے پر اظہا ربرہمی

حکومت سندھ نے ا گر پرائیویٹ وکلاء پیش کر نے ہیں تو پھر سرکاری وکلاء کو ہونا ہی نہیں چاہیے، عدا لتی ریما رکس

منگل 12 جنوری 2016 12:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔12 جنوری۔2016ء) سپریم کورٹ میں ایکسائز ٹیکس سندھ نظر ثانی کیس میں تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس امیر ہانی مسلم نے حکومت سندھ کو سرکاری وکلاء کی موجودگی کے باوجود مہنگی فیسوں کے عوض پرائیویٹ وکلاء مقرر کرنے پر سخت برہمی اور تنقیدکا نشانہ بنایا اور کہا ہے کہ جب ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی نمائندگی کررہے ہیں تو پرائیویٹ وکلاء مقرر کرنے کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے سندھ حکومت نے نیا کام شروع کردیا ہے اور تسلسل کے ساتھ سندھ حکومت کی جانب سے پرائیویٹ وکیل پیش ہورہے ہیں کیوں نہ اے جی سندھ کو ہی ڈی نوٹیفائی کردیں اگر پرائیویٹ وکلاء نے پیش ہونا ہے تو پھر سرکاری وکلاء کو ہونا ہی نہیں چاہیے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس منگل کے روز دیئے ہیں دوران سماعت سندھ حکومت کی جانب سے بتایا گیا کہ ان کے پرائیویٹ کونسل علیل ہیں جبکہ اے جی سندھ نئے نئے آئے ہیں لہذا وقت دیا جائے جس پر عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی

متعلقہ عنوان :