افغانستان میں قیام امن کیلئے شدت پسندی کا خاتمہ ضروری ہے ،چار فریقی اجلاس کا اعلامیہ جاری

افغان حکومت اور طالبان کے درمیان جلد براہ راست مذاکرات کیلئے سازگار ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی، افغان قیادت کا مفاہمتی عمل جاری رکھنے پر اتفاق

پیر 11 جنوری 2016 22:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 جنوری۔2016ء) افغانستان میں قیام امن کے لئے 4ملکی اجلاس میں افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان جلد براہ راست مذاکرات کی ضرورت پر زود دیا گیا ۔ پیر کو اسلام آباد میں افغانستان میں قیام امن اور استحکام کے لئے چار ملکی اجلاس ہوا، اجلاس میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان جلد براہ راست مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ کے مطابق چار ملکی اجلاس 18جنوری کو کابل میں ہوگا۔مذاکرات کے لئے سازگار ماحول پیداکرنے کی کوشش کی جائے گی ، چار ملکوں نے افغانستان میں شدت پسندی کے خاتمے کی اہمیت پر زور دیا ۔ اجلاس میں ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں کئے گئے عزم کا اعادہ کیا گیا ۔ افغان حکومت طالبان میں امن عمل افغانستان کی خودمختاری اور سالمیت کیلئے ہے، افغانستان میں تشدد کے خاتمے کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے، اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں مذاکرات کی راہ میں حائل رکاوٹوں کا بھی جائزہ لیا گیا ۔

(جاری ہے)

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ چار فریقی مذاکرات کا سب سے پہلا اور اہم عمل مصالحتی عمل کا تعین کرنا ہے۔ اجلاس کا مقصد افغان حکومت اور طالبان میں مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانا ہے۔ مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں پائیدار قیام امن کا خواہشمند ہے۔ مفاہمتی عمل کے مواقع اور رکاوٹوں کا جائزہ بھی لینا ہوگا۔