ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے قیام پرماضی میں منظورشدہ لے آؤٹ کی خلاف ورزی کی گئی ، قانون شکنی کرنے والوں کے خلاف کارروائی بھی کی گئی ،سی ڈی اے تمام ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو اپنے قوانین اور منشور کے اندر لانے کی کوشش کررہاہے ، نئی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے قیام کیلئے کل رقبے کا4فیصد رقبہ پبلک سروسز،2فیصدقبرستان اور8فیصد پارکس کیلئے مختص کرنا ضروری ہے ، یقین دہانی اور سروے کے بعد ہی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو این او سی جاری کیا جاتاہے

ہاؤسنگ سوسائٹیاں لوگوں کو سہانے خواب دکھا کر لوٹ رہی ہیں،چیک اینڈ بیلنس کا نظام بنایا جائے ، سینیٹر طلحہ محمود کا تحریک پیش کرتے ہوئے اظہار خیال

پیر 11 جنوری 2016 22:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 جنوری۔2016ء) وزیرمملکت برائے کیڈ طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے قیام پرماضی میں منظورشدہ لے آؤٹ کی خلاف ورزی کی گئی ، جس پر ان ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف کارروائی اور ان کے مالکان کے خلاف مقدمات بھی درج ہوئے ،کچھ ایسی ہاؤسنگ سوسائٹیاں بھی تھیں جنہوں نے این او سی ہی نہیں لیا تھا ان کے خلاف بھی کارروائی کی گئی،سی ڈی اے تمام ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو اپنے قوانین اور منشور کے اندر لانے کی کوشش کررہاہے ، نئی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے قیام کیلئے کل رقبے کا4فیصد ایریا پبلک سروسز،2فیصدقبرستان اور8فیصد پارکس کیلئے مختص کرنا ضروری ہے جس کی یقین دہانی اور سروے کے بعد ہی نئی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو این او سی جاری کیا جاتاہے۔

(جاری ہے)

چیئرمین سینیٹ میاں رضا ر بانی نے معاملہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کو بھیجتے ہوئے ایک ماہ میں رپورٹ مانگ لی ۔قبل ازیں پیرکو سینیٹ اجلاس میں سینیٹرطلحہ محمود نے تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہاؤسنگ سوسائٹیاں لوگوں کو سہانے خواب دکھا کر لوٹ رہی ہیں لوگوں کو دو سے تین سال تک ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی تکمیل کا لالچ دیکر لوٹاجارہاہے اوریہ سوسائٹیاں کئی کئی سال تک مکمل نہیں ہوتیں اور مافیا غریب لوگوں سے پیسے لیکر رفوچکرہوجاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اخباروں میں جعلی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے اشتہار دیئے جاتے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں،بغیر این او سی کے کئی ہاؤسنگ سوسائٹیاں قائم کردی جاتی ہیں جن میں سہولیات کا فقدان ہوتاہے،انہوں نے کہا کہ چین سمیت دیگر ممالک میں تب تک ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو تشہیر کی اجازت نہیں ہوتی جب تک وہ ڈویلمپنٹ کا50سے60فیصد تک کام مکمل نہ کرلیں اور نہ ہی اس سے قبل لوگوں سے ایڈوانس لیا جاتاہے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان میں اس حوالے سے کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں بغیر تحقیق کے نئی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو این او سی جاری کردیاجاتاہے اور ان ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں سکول،ہسپتال،گراؤنڈ اورپارکس سمیت دیگر سہولیات کا فقدان ہوتاہے،حکومت کو نئی بننے والی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے مالکان کو ان تمام سہولیات کی فراہمی کا پابندبنانا چاہیے۔

اس کے جواب میں وزیرمملکت برائے کیڈ طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ وفاقی دارلحکومت میں ڈویلپمنٹ اور ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے قیام کا کام سی ڈی اے کرتا ہے،ماضی میں منظورشدہ لے آؤٹ کی خلاف ورزی کرنے والی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف کارروائی کی گئی اور ان کے مالکان کے خلاف مقدمات بھی درج ہوئے۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں کچھ ایسی ہاؤسنگ سوسائٹیاں بھی تھیں جنہوں نے این او سی ہی نہیں لیا تھا ان کے خلاف بھی کارروائی کی گئی ہے ،انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے تمام ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو اپنے قوانین اور منشور کے اندر لانے کی کوشش کررہاہے جس میں کافی حد تک کامیابی بھی ملی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے نے اسلام آباد پانچ زونز میں تقسیم کیا ہوا ہے جن میں سے زون2، 4اورزون5میں پرائیویٹ ہاؤسنگ سوسائٹیاں قائم کی جاسکیں ہیں،انہوں نے کہاکہ نئی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے قیام کیلئے کل رقبے کا4فیصد ایریا پبلک سروسز،2فیصدقبرستان اور8فیصد پارکس کیلئے مختص کرنا ضروری ہے جس کی یقین دہانی اور سروے کے بعد ہی نئی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو این او سی جاری کیا جاتاہے۔

اس موقع پر چیئرمین سینیٹ میاں رضا ر بانی نے کہا کہ یہ ا نتہائی اہمیت کا حامل معاملہ ہے اس کو متعلقہ کمیٹی کو ارسال کرنا چاہیے تھا چونکہ سینیٹ کی کیبنیٹ کمیٹی کے چیئرمین طلحہ محمود نے یہ قرارداد پیش کی ہے اس لیے اس کمیٹی کو یہ معاملہ نہیں بھیجا جاسکتا اس لیے اس قرارداد کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کو بھیجا جاتاہے جو ایک ماہ کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے۔(م ق+رڈ)

متعلقہ عنوان :