چیئرمین سینیٹ نے طلباء یونینز پر پابندی بارے پیپلزپارٹی اور نیشنل پارٹی کے ارکان کی پورے ایوان کی کمیٹی کو ریفر کر دی

سیاسی قیادت پیدا کرنے والی نرسریاں بند رہیں تو سیاسی قیادت کا خلاء پیدا ہو گا، طلباء یونین کا پاکستان کے قیام اور جمہوریت کے فروغ کے لئے اہم کردار رہا ہے، سینیٹر مشاہد اﷲ ، سینیٹر روبینہ خالد،سینیٹر شاہی سید، سینیٹر نہال ہاشمی اور دیگر کاتحریک پر اظہار خیال

پیر 11 جنوری 2016 22:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 جنوری۔2016ء) سینیٹ میں پیپلزپارٹی کی رہنما سینیٹر روبینہ خالد اور نیشنل پارٹی کے صدر میر حاصل خان بزنجو کی طرف سے تعلیمی اداروں بالخصوص کالجوں اور یونیورسٹیوں میں طلبہ تنظیموں کے حوالے سے پیش کی گئی تحریک کو نمٹاتے ہوئے چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے رولنگ دی ہے کہ طلباء یونینز پر پابندی آئین کی خلاف ورزی تھی، جو مارشل لاء آرڈر کے تحت جنرل ضیاء الحق اور جنرل ایوب خان کے دور میں لگائی گئی تھی، انہوں نے تحریک پر مزید غور کرنے کیلئے سینیٹ کی پورے ایوان کی کمیٹی کو ریفر کر دی۔

تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ طلبہ یونینزکو بحال ہونا چاہیے ، طلبہ یونین میں جو خرابیاں آ گئی ہیں ان کو دور کرنے کیلئے نظام لانا چاہیے، طلباء یونین کے فوائد سے قوم کو محروم کرنا درست نہیں، قائد اعظم نے مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کو منظم کیا جس نے تحریک پاکستان کیلئے صف اول کا کردار ادا کیا۔

(جاری ہے)

سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ سیاسی قیادت پیدا کرنے والی نرسریاں بند رہیں تو سیاسی قیادت کا خلاء پیدا ہو گا۔

سینیٹر مشاہد اﷲ خان نے کہا کہ طلباء یونین کا پاکستان کے قیام اور جمہوریت کے فروغ کے لئے اہم کردار رہا ہے۔ سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ شدت پسندی کا بہانہ بنا کر طلباء یونین پر پابندی لگانا ٹھیک نہیں ۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ طلباء یونین کو بحال کرنے کیلئے ایک خصوصی کمیٹی بنائی جائے اور طلباء یونین کے فوائد اور نقصانات بھانپ کر فیصلہ کیا جائے۔

سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ ملک کی آبادی کا نصب حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے اور اکثریت طالب علم ہیں، طلباء یونین پر پابندی کا مطلب آبادی کے نصف حصہ کو بنیادی حقوق سے محروم کرنا ہے، طلباء کو ان کا حق دیا جائے۔سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ پولیٹیکل لیڈر شپ پیدا کرنے کی نرسریاں بند کی گئیں تو سیاسی قیادت کا خلاء پیدا کیا جائے، طلباء یونین کو بحال کیا جاتا ہے تو ملک کو قیادت فراہم کریں گے ورنہ خلاء پورا نہیں ہو سکا۔

سینیٹر مشاہد اﷲ سید نے کہا کہ میں سپورٹ کرتا ہوں مکمل طلباء یونین کا پاکستان کے قیام اور جمہوریت کے فروغ کیلئے بڑا اہم کردار رہا ہے، قائد اعظم نے طلباء یونین میں 2 ونگ بنائے اور قیام پاکستان کے ہر ادارے میں گئے اور خطاب کیا اور طالب علم تحریک پاکستان ریڑھ کی ہڈی رہے ہیں، سٹوڈنٹ یونین کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا تو نقصان ہوا، طلباء یونین کا کردار بڑا اہم ہے۔

سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ آئینی طور پر حق ہے کہ یونینوں کو بحال کیا جائے، 1947سے پہلے بھی طلبہ یونین تھے، پاکستان بننے کے بعد دو حصہ ہو گئے، ایک ڈیمو کریٹک سٹوڈنٹس اور اسلامی جمعیت طلباء کے نام سے بنی اور بعد میں دیگر طلباء تنظیمیں وجود میں آئیں، اس میں فرقہ واریت کو بھی ہوا ملی اور عالمی تعلیمی اداروں تک پہنچیں، تاشقند معاہدہ کے دوران طلباء کے مختلف ایوب خان حکومت کے خلاف مظاہرے ہوئے ، ایوب خان کی حکومت ختم ہوئے ، جنرل ضیاء الحق نے پابندی لگائی اور یوسف گیلانی نے کہا کہ طلبہ یونین پر پابندی نہیں ہونی چاہیے ابھی صورتحال یہ ہے کہ تنظیمیں بحال ہیں، سٹوڈنٹس کو پیسہ بھی دیا گیا اور اسلحہ بھی دیا گیا اور اداروں کے اندر غنڈاگردی بھی اداروں میں ہوتی رہی عمران خان کو بھی ایک تعلیمی ادارے میں مین ہینڈل لیا گیا ۔

میں اس کو سپورٹ کرتا ہوں لیکن تعلیم پر توجہ دیں اور یونین کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہ کیے جائیں۔ طالب علم کو ضرور آزادی ہونی چاہیے ۔ بیرونی عناصر اپنے مفاد کیلئے مداخلت کرتے ہیں اور استعمال کرتے ہیں۔ سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ آئین اس بات کی اجازت دیتاہے کہ شہری یونین بناسکتے ہیں ۔ الزام یہ دیاجاتا ہے کہ مسلح ہوجاتے ہیں اور غیرقانونی کام کرتے ہیں، اس لئے ان پر پابندی ہونی چاہیے انہوں نے کہا کہ یہ کوئی جواز نہیں غیر قانونی کام کوئی بھی کرے اس کے خلاف قانون کے مطابق ایکشن ہونا چاہیے ، اگر کوئی ملک کے وزیر اعظم بننے کے بعد کوئی سیاست سیکھنا شروع کرے گا تو اداروں کا حال برا ہوگا، یہاں فوجی جنرل وردی ہیں اس کو سیاست کی اجازت ملتی ہے لیکن طلبہ یونین پر پابندی نہیں ہے ان پر پابندی لگادی جاتی ہے طلبہ یونین پر پابندی ختم کرنی چاہیے، اداروں کو شیر نہ کریں اداروں کی خرابیوں کو دور کریں، ٹریڈ یونیون پر غیر اعلانیہ پابندیاں ختم ہونی چاہیے اور لوکل گورنمنٹ اداروں کوبھی ۔

سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ پاکستان کی آبادی کے نصف حصہ نوجوان پر مشتمل ہے او وہ طالب علم ہیں ہم آبادی کے نصف حصے کو بنیادی حقوق سے محروم کر رہے ہیں، طلبہ یونین کی بہت مثبت سرگرمیاں ہوتی ہیں 2008میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے پابندی ختم کر نے کا اعلان کیا لیکن پابندی ختم نہیں ہوسکی، تشدد کے الزامات کی بنیادپر پابندی لگانا ٹھیک نہیں، اب فیصلہ کرنا ہے کہ جناح کااصول چلے گا یا جنرل کا اصول چلے گا ، جناح نے فیصلہ کیا تھا کہ طلبہ یونین ہونی چاہیے لیکن جنرل نے پابندی لگائی ہے ، طلبہ کو ن کا حق دینا چاہیے اور مستقبل کے سیاست دانوں کو روکنا نہیں چاہیے ، پاکستان کیلئے شعبہ زندگی میں الیکشن ہوتے ہیں لیکن پاکستان کے معماروں کو الیکشن اور یونین سازی سے روک رکھا ہے ، آج کے جمہوری دور میں طلبہ یونین کو فوری بحال کرنا چاہیے اور فوری فیصلہ ہونا چاہیے ۔

سینیٹر احمد حسن نے کہا کہ میں طلبہ یونین کی بحالی کے حق میں ہوں اور قرارداد کی پرزور حمایت کرتاہوں ، سینٹر طاہرحسین مشہدی نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ان کا بنیادی انسانی حقوق کا مسئلہ ہے اور آئینی حق ہے ، ہر کالج اور یونیورسٹی میں یہ موجود ہے ۔ طلبہ یونین ایک نرسری بھی ہوتی ہے ، ہماری یوتھ کی ضرورت ہے کہ اس کو صحت مندی سرگرمی میں مصروف کیا جائے اور ان کیلئے فنڈز بھی مختص کیے جائیں تاکہ صحت مند سرگرمیاں کر سکیں پاکستان کی بڑی تحریکوں میں قیام پاکستان سے لے کر سیاسی تحریکوں میں طلبہ نے صف اول کا کردار ادا کیا ہے ان میں بہت اچھے سیاسی قائدین پیدا ہوئے ہیں ۔

پاکستان کی مستقبل کی بہتری کے لئے طبلہ یونین ضروری ہے ، اب پراپرٹی ڈیلر ہی سیاست کرے گا کیوں کہ نظریاتی طلبہ یونین نہ ہونی کی وجہ سے ختم ہو گئیں ہیں ۔ 70کی دہائی میں سیاسی قائدین کی تقریریں کم اور طلبہ کے قائدین کی تقریریں زیادہ سنی جاتی تھی ۔ طلبہ یونین ، ٹریڈ یونین اور وکلاء کی بار کو بحال کریں تو سول سوسائٹی مکمل ہوتی ہے ۔ نو عمری سے سیاست کرنے والے ملک سے کبھی بھی نہیں بھاگتے ۔

شملہ معاہدہ کے دوران بھٹو صاحب نے ساری ساری قیادت اور طلبہ یونین کو بلایا اور سب سے زیادہ طلبہ کو اہمیت دی ۔ سینیٹر خوش بخت شجاعت نے کہا کہ قرارداد سے جوانی اور طالب علمی کا دور یاد آگیا ۔ یونین کو بند کرکے اظہار رائے پر فرق آرہا ہے ۔ سارا الزام فوجی آمر کو دیا جا رہا ہے کہ طلبہ یونین پر پابندی لگائی گئی لیکن اس کے بعد کتنی جمہوری حکومتیں آئیں لیکن انہوں نے پابندی کیوں نہیں اٹھائی۔

جمہوری حکومتیں سول آمریت بن جاتی ہیں ۔یہاں تو طلبہ تو دور کی بات قائدین پر بھی زبان بندی کی گئی ہے ۔ آج ہم نصابی سرگرمیوں پرزیادہ توجہ نہیں ہے اور والدین نے بچوں کے گریڈ پر توجہ دینی شروع کر دی ہے ۔ وزیر اعظم طلبہ یونین کو بحال کریں ۔ سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ یونین پر پابندی آئین کی نفی ہے ۔ جتنے بھی بہترین سیاسی قائدین پیدا ہوئے ہیں وہ طلبہ یونین سے نکلے ہیں ۔

طلبہ یونین پر پابندی جس نے بھی لگائی ہے لیکن فوری طور پر پابندی ختم کی جائے ۔ یونین کا غیر قانونی استعمال کو روکے۔ سینیٹر اعجاز دھامرا نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ بھی ماضی کا ایک سٹوڈنٹ لیڈر ہے ۔ ہمیں آمریت کے دور کی شدید مذمت کرنی چاہیے جنہوں نے سیاسی قیادت پیدا کرنے والی نرسریوں کو بند کیا ۔ پہلے تو اچھے دلیل اور علم والے طلبہ لیڈر بنتے تھے لیکن آج زیادہ اسلحہ رکھنے والے لوگ لیڈر بنتے ہیں ۔

کالجوں اور یونیورسٹیوں کو طلبہ یونین کو بند کرکے اسلحہ رکھنے والوں کے سپرد کیا گیا ۔ میرا مطالبہ ہے کہ طلبہ یونین کو بحال کیا جائے اگر یونین بحال کی جائے تو آئندہ دس سال بعد حقیقی قیادت مل جائے گی ۔ سینیٹر محمد علی سیف نے کہا کہ جب سے طلبہ یونین پر پابندی لگی ہے گناہ مسلسل کا ارتکاب کر رہے ہیں ۔ متعلقہ قانون سازی کرنا انتہائی ضروری ہے ۔

طلبہ یونین کو بند کرکے اجتماعی شعور حاصل کرنا بند کر دیا ہے ۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ طلبہ یونین کے لئے خصوصی کمیٹی بنائی جائے اور اس کے فوائد اور نقصانات بھانپ کر طلبہ یونین بحال کی جائے ۔ میرا تجربہ برا ہے اور ہر بدمعاشی اور قبضوں میں طالب علم ملوث رہے ۔ ٹریڈ یونین مالکوں اور مزدورں کے درمیان پل کا کردار ادا کرتی تھیں لیکن وہ کردار اب ختم ہو گیا ۔

طلبہ یونین کی وجہ سے میرٹ کا قتل ہوا اور یونین کے کہنے پر پاس اور نمبر ملتے تھے ۔ ایسی کمیٹی بنائی جائے تاکہ اصلاح کرکے یونین بحال کی جا سکے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ اس ملک کے لئے سیاسی وکر اور لیڈر شپ کی ضرورت ہے جو اپنے ملک اور نظریہ سے وفادار ہوں اور اس کے لئے بنیادی جگہ طلبہ یونین ہے ۔ سارے ملک میں سروے کیا جائے کہ آج تک کتنے لیڈرز ہیں جو طلبہ یونین سے نکلے ہیں ۔

طلبہ یونین سیاست کی نرسریاں ہیں اور سب سے متحرک مارشل لاء کے خلاف طلبہ یونین نے تحریکیں چلائیں۔جہاں طلبہ تنظیمیں نہیں ہیں وہاں فرقہ وارانہ تنظیمیں بن جاتی ہیں۔ طلبہ یونین پر پابندی ملک کے خلاف سب سے بڑی سازش ہے ۔ جلد سے جلد یونین پر پابندی ختم کی جائے اور طلبہ یونین کے لئے ضابطہ اخلاق بنایا جائے ۔ سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ طلبہ یونین کو بحال ہونا چاہیے ۔

طلبہ یونین پر پابندی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔ طلبہ یونین آج بھی اتنی مضبوط ہیں کہ عمران خان کو پنجاب یونیورسٹی سے نکالا گیا اور کراچی یونیورسٹی میں لڑکیوں کے کرکٹ کھیلنے پر زبردستی پابندی لگائی۔ سول حکومتیں جب آتی ہیں تو وہ آمرانہ ہوجاتی ہیں جب کہ جب فوج آتی ہے تو جمہوری ہو جاتی ہے ۔سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ موشن کی بھرپور تائید کرتا ہوں پہلے طلبہ یونین میں کچھ خامیاں بھی آگئی ہیں ان کا علاج کرنا ضروری ہے ۔

خرابیوں کو دور کرنے کے لئے نظام لانا چاہیے ۔ طلبہ یونین کے فوائد سے قوم کو محروم کرنا درست نہیں ۔ قائد اعظم نے مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کو آرگنائز کیا اور تحریک پاکستان کے لئے ہراول دستے کا کردار ادا کیا۔ دنیا میں جتنی بھی بڑی تحریک چلی ان کو یوتھ نے ہی آگے بڑھایا۔ طلبہ یونین درسگاہیں ہیں تاریخی سلسلہ ہے اس کو بند کرنا قومی نقصان ہے ۔

متعلقہ عنوان :