سینیٹ میں تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم خان سواتی کی نیکٹا کو مزید2ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے حوالے سے قرارداد حکومت کی مخالفت کے باوجود کثرت رائے سے منظور

نیکٹا کو1.06ارب روپے جاری کردیئے گئے ،مزید فنڈز بھی جلد جاری کئے جائیں گے ،حکومت کی ترجیحات میں ملک میں امن وامان کاقیام اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے، وزیرمملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے قرارداد پر بحث سمیٹتے ہوئے اظہار خیال

پیر 11 جنوری 2016 22:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 جنوری۔2016ء) سینیٹ میں تحریک انصاف کے سینیٹر محمد اعظم خان سواتی کی نیکٹا کو مزید2ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے حوالے سے قرارداد حکومت کی مخالفت کے باوجود کثرت رائے سے منظورکرلی۔چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے قرارداد پر3دفعہ وائس ووٹنگ پر فیصلہ نہ ہونے پر ووٹنگ کے ذریعے قرارداد منظور کی۔

پیر کو سینیٹ کے اجلاس میں تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم خان سواتی نے قرارداد پیش کی کہ حکومت نیکٹا کو اس کے آپریشنز جاری رکھنے اور قومی سلامتی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے فوری طورپر مزید2ارب روپے کے فنڈزجاری کرے۔ قرارداد پر وزیرمملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے مخالفت کی جس پر چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے ایوان میں بحث کروائی،بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ نیکٹا ایسا ادارہ ہے جو دہشت گردی کے خلاف لڑے گا اور نیکٹا کا تعلق قومی سلامتی سے ہے اس کو فنڈز نہیں دیئے جارہے اورتاحال ابھی تک نیکٹا کو اس کا باقاعدہ دفتر بھی نہیں دیا گیا،اگر ہم نے اپنے ملک کو دہشت گردی سے بچانا ہے تو نیکٹا کو فنڈز جاری کرنے ہونگے۔

(جاری ہے)

حکومت کی ترجیحات ملک کی بہتری ہونی چاہئیں،فضول پراجیکٹس غیرملکی دوروں اور فضول محفلوں کیلئے حکومت کے پاس پیسے ہیں مگر نیکٹا جیسے اہم ادارے کیلئے حکومت کے پاس پیسے نہیں ہیں۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ پیپلز پارٹی قرارداد کی بھرپور حمایت کرتی ہے،نیکٹا ملک دشمن عناصر کے خلاف اہم ادارہ ہے اس وقت نیکٹا کو دو چیزوں کی ضرورت ہے ایک ملازمین اوردوسری مالی امداد۔

نیکٹا قوانین کے مطابق اس ادارے کے پاس33ملازمین ہونے چاہیے تھے مگر اس ادارے کے پاس آج تک صرف5ملازمین ہیں،نیکٹا کے پاس ابھی تک اپنا دفتر نہیں اور وہ آج بھی نیشنل پولیس بیورو میں کام کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیکٹا قانون کے مطابق ادارے کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس ہر تین ماہ بعد ہونا چاہیے مگر ابھی تک نیکٹا کے بورڈ آف گورنرز کا ایک بھی اجلاس طلب نہیں کیا گیا۔

فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ حکومت کو اپنے موقف پر نظرثانی کرنی چاہیے ورنہ حکومت کی دہشت گردی کے خلاف جنگ پر سوالیہ نشان لگ جائے گا۔ سینیٹر کرنل(ر)طاہر حسین مشہدی،محمدعلی خان سیف اور عامر اعجاز دہامڑا نے کہا کہ حکومت کو نیکٹا جیسے اہم ادارے کو مضبوط بنانا چاہیے، نیکٹا نے ابتدائی طورپر2ارب روپے کے فنڈز مانگے تھے مگر حکومت نے صرف 1.06ارب روپے جاری کئے اس سے نیکٹا جیسے اہم ادارے کی کارکردگی متاثر ہوسکتی ہے،حکومت ایک ایسے ادارے کو فنڈز نہیں جاری کررہی جس نے دہشت گردی کے خلاف لڑنا ہے اگر دہشت گردی کے خلاف لڑنے والے اداروں کو فنڈز جاری نہیں کئے جائیں گے تو دہشت گردی کے خلاف جنگ کیسے کامیاب ہوگی۔

سینیٹر لیفٹینٹ جنرل (ر)عبدالقیوم نے کہا کہ ہمیں نیکٹا کو مضبوط بنانا چاہیے،انہوں نے کہا کہ نیکٹا نے ابتدائی طور پر 2ارب روپے مانگے تھے جن میں سے1.06ارب روپے جاری ہوچکے،ادارے کو یہ پیسے تو خرچ کرلینے دینے چاہیئں جس کے بعد مزید فنڈز کی بات ہو۔قرارداد میں نیکٹا کو2ارب روپے جاری کرنے کا کہا گیا،بتایاجائے کہ کس لحاظ سے دو ارب کی ڈیمانڈ کی گئی،قرارداد میں یہ موقف اختیارکیا جانا چاہیے تھا کہ نیکٹا کو مزید فنڈز جاری کئے جانے چاہئیں تاکہ یہ ادارہ بہتر کام کرسکے،میری درخواست ہے کہ نیکٹا کو سیاسی نہ بنایا جائے۔

وزیرمملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے قرارداد پر بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ نیکٹا کو1.06ارب روپے جاری کردیئے گئے اورمزید فنڈز بھی جلد جاری کئے جائیں گے،ہمیں سوچنا چاہیے کہ ہماری حکومت کو نیکٹا کس حال میں دیا گیا اور آج نیکٹا کی کیا حالت ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی ترجیحات میں ملک میں امن وامان کاقیام اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے،حکومت نیکٹا کو مضبوط کرنے کیلئے سنجیدہ ہے،چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے قرارداد پر رائے شماری کروائی مگرتین دفعہ وائس ووٹنگ کے ذریعے فیصلہ نہ ہونے پر ووٹنگ کے ذریعے قرارداد منظور کی،قرارداد کے حق میں13جبکہ مخالفت میں 9سینیٹرز نے ووٹ دیا۔(م ق+رڈ)