نیشنل ایکشن پلان ، خارجہ پالیسی اور کاریڈور سے متعلق حکومتی پالیسیوں اور رویوں پر اظہارعدم اعتماد کرتے ہیں،سینیٹر شاہی سید

جنگ زدہ پشتونوں اور پسماندہ بلوچوں کو کوریڈورکے فوائد سے محروم رکھنے کے انتہائی منفی نتائج برآمد ہوں گے،صدر سے این پی سندھ

پیر 11 جنوری 2016 21:59

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 جنوری۔2016ء) عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر سینیٹر شاہی سید نے کہا ہے کہ اگر حکومت کی پالیسی ساز اداروں نے فیڈریشن کے تقاضوں اور خطے کو درپیش خطرات کے تناظر میں اپنے رویے تبدیل نہیں کیے اور پسماندہ ، جنگ زدہ صوبوں کے مفادات کے تحفظ کو یقینی نہیں بنایا تو اس کے انتہائی منفی نتائج برآمد ہوں گے اور اس کی ذمہ داری موجودہ حکمرانوں پر عائد ہوگی، آج ملک کے اندر جو عارضی امن قائم ہے وہ ہماری قربانیوں اور جرات مندانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے اگر ہم نے مزاحمت نہ کی ہوتی تو صورتحال قطعاً مختلف اور دگردوں ہوتی، یہ بات قابل افسوس ہے کہ چائنا پاک اکنامک کاریڈور کے فوائد سے دہشت گردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں دینے والی دھر تی کو محروم رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے حالانکہ یہ منصوبہ ان کی قربانیوں کے اعتراف اور احساس محرومی کے خاتمے کا ایک بہترین موقع ہے جنگ زدہ پشتونوں اور پسماندہ بلوچوں کو کاریڈور کے فوائد سے محروم رکھنے کے منفی نتائج برآمد ہوں گے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے مردان ہاؤس میں فاٹا اور خیبر پختون سے آئے ہوئے طلباء کے وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کیا،انہوں نے مذید کہا کہ احسن اقبال اپنی غلط بیانیوں اور جادوگری سے باز آجائیں اور وزیر اعظم مغربی روٹ کے حوالے سے اے پی سی میں کیے گئے وعدوں کو عملی جامہ پہنائیں، مغربی روٹ کے معاملے پر کسی قسم کے دباؤ اور مصلحت سے کام نہیں لیا جائیگا، طالبان ، القاعدہ اور متعدد دیگر کے نتائج اور اثرات بھگتنے کے بعد اب داعش کی مصیبت سر پر منڈ لا رہی ہے جو کہ ان تمام سے زیادہ خطرناک اور خوفناک ہے، اگر حکومت اور اس کے متعلقہ اداروں نے خوف غلط بیانی اور مصلحت کا رویہ ترک کر کے بیڈ اور گڈ کے امتیاز کے بغیر نیشنل ایکشن پلان کے تحت پورے ملک میں موثر کارروائیاں نہیں کیں اور اقدامات کا دائرہ صرف فاٹا یا خیبر پختونخوا تک محدود رکھا تو اس کے منفی نتائج برآمد ہوں گے اور داعش کا خطرہ بڑھ جائیگا،اْنہوں نے کہا کہ بعض قوتیں پھر سے افغانستان ، پاکستان اوربھارت کے حالیہ رابطوں اور تعلقات خراب کرنے اور کشیدگی کو ہوا دینے پر تلی ہوئی ہیں۔

(جاری ہے)

تینوں ممالک کے تعلقات کی نوعیت کافی پیچیدہ ہیں اور عالمی تبدیلیاں بھی تیزی سے وقوع پذیر ہو رہی ہیں۔ ایسے میں ٹھوس اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ مغربی روٹ کے بغیر دوسرے کسی آپشن پر بات کرنے کی نہ تو کوئی گنجائش ہے اور نہ ہی کوئی ضرورت۔ اگر فیڈریشن کو بچانا ہے تو وزیراعظم اے پی سی کے فیصلے پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔، اگر ہمارے بزرگوں کے وڑن اور پالیسیوں پر عمل کیا جاتا تو ملک انتہا پسندی اور دہشتگردی کی بھینٹ نہیں چڑھتا اور ہزاروں افراد کی جانیں چلی نہیں جاتیں،کاریڈور کے فوائد سے ہمیں محروم کرنے کا مقصد ہماری قربانیوں کا مذاق اْڑانا ہے۔

تاہم یہ بات سب کو معلوم ہونی چاہیے کہ ہم نتائج کی پرواہ کیے بغیر امن کے مستقل قیام اور خطے کی ترقی ، خوشحالی کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

متعلقہ عنوان :