شعر و ادب سے دوری انتہا پسندی اور عدم برداشت کے رویوں کو پروان چڑھاتی ہے، ادیب اور شاعر ہمارا قومی اثاثہ ہے، حکومت ان سے قریبی رابطہ رکھے گی، قلم کاروں کی فلاح و بہبود پر خصوصی توجہ دی جائے گی

قومی تاریخ و ادبی ورثہ کیلئے مشیر وزیراعظم عرفان صدیقی کی اکادمی ادبیات کے دورہ کے موقع پر افسران اور عملے سے گفتگو

پیر 11 جنوری 2016 20:12

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 جنوری۔2016ء) وزیراعظم کے مشیر اور قومی تاریخ و ادبی ورثہ کے وفاقی وزیر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ شاعر اور ادیب معاشرے کی روح اور زبان ہوتے ہیں، شعر و ادب سے دوری انتہاپسندی اور عدم برداشت کے رویوں کو پروان چڑھاتی ہے۔ وہ پیر کو یہاں اکادمی ادبیات پاکستان کے افسران اور عملے سے گفتگو کررہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ادب انسانی قدروں کو فروغ دیتا اور لوگوں کے درمیان امن، ہمدردی اور بھائی چارے کو پروان چڑھاتا ہے۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ ادیب اور شاعر ہمارا قومی اثاثہ ہیں اور حکومت ان سے قریبی رابطہ رکھے گی۔ وزیراعظم کے مشیر نے مزید کہا کہ قلم کاروں کی فلاح و بہبود پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ نوجوان شاعر اور ادیبوں کی حوصلہ افزائی ضرور ہونی چاہیے اور اس کے ساتھ ساتھ خواتین قلم کاروں کو اپنی ترجیحات میں شامل کیا جانا چاہئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمارا علمی، ادبی اور شعری سرمایہ دنیا میں کسی سے کم نہیں۔ عصر حاضر کے رجحانات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمارے شاعروں اور ادیبوں کے مختصر انتخاب تیار کئے جانے چاہئیں جو نوجوانوں کو شعر و ادب کی طرف راغب کر سکیں۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ ہمیں انفارمیشن کی جدید ٹیکنالوجی سے بھی فائدہ اٹھانا چاہیے کیونکہ آج کل کتابوں کا بہت سا ذخیرہ انٹرنیٹ پر موجود ہوتا ہے۔

اکادمی کو غور کرنا چاہیے کہ ہمارے شاعروں اور ادیبوں کی تخلیقات کو انٹرنیٹ کے ذریعے پھیلانے کے لئے کیا حکمت عملی اختیار کی جائے۔ اس سے قبل وفاقی وزیر نے اکادمی ادبیات پاکستان کے دفاتر، لائبریری اور ہاسٹل کا دورہ کیا اور موقع پر ہدایات جاری کیں۔ انہوں نے اکادمی کے منصوبوں اور کارکردگی کے بارے میں تفصیلی بریفنگ لی۔ اکادمی کے چیئرمین ڈاکٹر محمد قاسم بگھیو نے اکادمی کی کارکردگی اور مستقبل کے منصوبوں پر بریفنگ دی۔ اس موقع پر تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن کے اعلی افسران بھی موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :