حکومت فوری معیشت کی بہتری اور انتہا پسندی کے خاتمہ کیلئے اقدامات کررہی ہے ، حکومت اپنی مدت میں ہی توانائی بحران ختم کرے گی، 2018تک 10 ہزار میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی جائیگی ،22عالمی ادارے پاکستان کے معاشی استحکام کو تسلیم کر چکے ہیں ، 14ہزار میگا واٹ کے منصوبہ 2018کے بعد مکمل ہوں گے، چین کے ماضی میں بھی درجنوں دورے کئے گئے، خراب معاشی کارکردگی کی وجہ سے سرمایہ کاری نہیں آئی ، آنے والے سالوں میں مزید اہم تبدیلیاں لائی جائیں گی ، رضاکارانہ ٹیکس ادائیگی سکیم کے حوالے سے غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں ، معیشت کو مضبوط کرنے کیلئے چارٹر آف ڈیمو کریسی کی طرح چارٹر آف اکانومی ہونا چاہیے، پاکستان اسٹا ک ایکسچینج کے قیام کاخواب مکمل ہوتے 15سال لگ گئے

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کاپاکستان سٹاک ایکس چینج کی افتتاحی تقریب سے خطاب

پیر 11 جنوری 2016 19:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 جنوری۔2016ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان مسلم لیگ ن کے منشور کے مطابق فوری معیشت کی بہتری ، توانائی کی پیداوار، ایجوکیشن او ہیلتھ سیکٹر کی ترقی اور انتہا پسندی کے خاتمہ پر عملدرآمد کر رہی ہے ، حکومت اپنی مدت میں ہی توانائی بحران ختم کرے گی، تقریباً 10,000میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کریگی ،22عالمی ادارے پاکستان کے معاشی استحکام کو تسلیم کر چکے ہیں ، 14ہزار میگا واٹ کے منصوبہ 2018کے بعد مکمل ہوں گے، چین کے ماضی میں بھی درجنوں دورے کئے گئے لیکن خربا معاشی کارکردگی کی وجہ سے سرمایہ کاری نہیں آ ئی ،بجٹ خسارہ تقریباًآدھاکم کیا جا چکاہے، ملک کی ریٹنگ بہتر ہوچکی ہے ، آنے والے سالوں میں مزید اہم تبدیلیاں لائی جائیں گی ، رضاکارانہ ٹیکس ادائیگی سکیم کے حوالے سے غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں یہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم نہیں، معیشت کو مضبوط کرنے کیلئے چارٹر آف ڈیمو کریسی کی طرح چارٹر آف اکانومی ہونا چاہیے، حکومت نے چار سال سے زائد کی معاشی ترقی آدھے وقت میں طے کرلی ہے پاکستان اسٹا ک ایکسچینج کا قیام ایک خواب تھا، جس کو مکمل ہوتے ہوئے 15سال لگ گئے، مستقبل کے معاشی چیلنجزسے نمٹنے کیلئے پاکستان سٹاک ایکسچینج کے قیام کی شدید ضرورت تھی،2012-13میں پاکستان کی معیشت کے حوالے سے خوفناک خبریں آتی تھیں اور ڈیفالٹ کی پیش گوئی کی جا رہی تھی، شرح نمو کی ترقی کیلئے توانائی کی ضرورت ہے ۔

(جاری ہے)

پیر کو پاکستان کے تینوں سٹاک ایکسچینجز لاہور، کراچی اور اسلام آباد اسٹاف ایکسچینجز کے انضمام کے بعد پاکستان سٹاک ایکس چینج کا افتتاح وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کیا۔ تقریب میں چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی، گورنمنٹ سٹیٹ بینک، پاکستان سٹاف ایکسچینج منیر اکرم سمیت کراچی، لاہور اور اسلام آباد سے سٹاک مارکیوٹں کے نمائندوں، تاجروں اور غیر ملکی سفارت کاروں نے شرکت کی۔

تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان سٹاک ایکسچینج قائم کرنے کا ایک خواب تھا جس کو مکمل کرنے میں پندرہ سال لگے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے چیئرمین ایس ای سی ظفر حجازی اور ان کی پوری ٹیم سمیت تینوں سٹاک ایکس چینجز کے سربراہان کو مبارک دیتے ہوئے کہا کہ آج سارے پاکستان کیلئے خوشی کا دن ہے اور مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پاکستان سٹاک ایکس چینج کے قیام کی شدید ضرورت تھی۔

انہوں نے کہا کہ قانون سازی کے حوالے سے حکومت پہلے دن سے جہاں بھی قوانین سازی کی ضرورت تھی کام کر رہی ہے اور اس حوالے سے سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیاں فعال کردار ادا کر رہی ہیں، جتنے قوانین کی ضرورت تھی بعض پر کام مکمل ہو چکا ہے اور بعض پر کام جاری ہے جن میں کمپنیز ایک 2015، وغیرہ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک متحرک ریگولیٹر کے بغیر کوئی بھی سٹاک مارکیٹ عالمی سطح پر تسلیم نہیں کی جاتی۔

انہوں نے کہا کہ 1991میں سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کو ایک آزاد اور خود مختار ادارہ بنایا تھا اور اب پاکستان سٹاک ایکسچینج کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سٹاک ایکسچینج معاشی ترقی کیلئے اہم کردار ادا کر سکتی ہے اور حکومت پاکستان ایکسچینج کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ2012اور2013تک پاکستان کی معیشت کے بارے میں خوفناک خبریں آتی تھیں اور ڈیفالٹ کی پیش گوئی کی جارہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ 22عالمی ادارے پاکستان کے معاشی استحکام کو تسلیم کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بجٹ خسارہ تقریباًآدھاکم کیا جا چکاہے، ملک کی ریٹنگ بہتر ہوچکی ہے ، انہوں نے کہا کہ آنے والے سالوں میں مزید اہم تبدیلیاں لائی جائیں گی ، اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت پاکستان مسلم لیگ ن کے منشور کے مطابق فوری معیشت کی بہتری ، توانائی کی پیداوار، ایجوکیشن او ہیلتھ سیکٹر کی ترقی اور انتہا پسندی کے خاتمہ پر عملدرآمد کر رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی مدت میں توانائی کا شاٹ فال ختم کرے گی تقریباً 10,000میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جی ڈی پی کی گروتھ پالیسی پر عمل کرنے کے لئے مزید توانائی کی ضروت ہے، حکومت توانائی کے حصو ل کیلئے 14,000میگاواٹ کے منصوبوں پر بھی کام کر رہی ہے جو 2018کے بعد اگلی حکومت کی مدت میں ختم ہوں گے،انہوں نے کہا کہ حکومت انتہاپسندی کو ملک سے ختم کرنے کیلئے بھی کام کر رہی ہے ، اور کراچی آپریشن بہتر طریقہ سے جاری ہے اور مزید امن اور استحکام لائے گا، بلوچستان میں بعض علاقوں میں قومی ترانہ پڑھنا اور جھنڈا لہرانا مشکل ہو رہا تھا اب قومی ترانے بھی پڑھے جارہے ہیں اور جھنڈے بھی لہرائے جارہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت منشور کے مطابق ایجوکیشن ، صحت اور سوشل سیفٹی کے منصوبوں پر بھی کام کر رہی ہے ۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ قومی اہمیت کے منصوبوں پر سیاست نہ کی جائے ۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں میں درجنوں کے حساب سے چین کے دورے کیے گئے لیکن معیشت کی خراب صورت حال کے سبب سرمایہ کاری نہیں آئی اب جوں ہی معیشت بہتر ہوئی ہے چین سمیت غیر ملکی سرمایہ کاری آناشروع ہوگئی ہے ۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ شرح نمو کی ترقی اور روزگار کے مواقع پیداکرنا حکومت کا ٹارگٹ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایگزام بنک کے قیام کے حوالے سے کام ہو رہاہے اور رجسٹریشن ہوچکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے لائی گئی رضاکارانہ ٹیکس ادائیگی سکیم ایمنسٹی سکیم نہیں ہے،اس حوالے سے غلط فہمی پھلائی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی نے 10لاکھ نئے تاجروں کوٹیکس نیٹ میں لانے کے وعدے کیاہے۔