کمزور تفتیش، قانون میں خامی یا کچھ اور؟؟؟

کلر کہار میں بس حادثہ مقدمہ میں تمام ملزمان بری

پیر 11 جنوری 2016 17:03

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 جنوری۔2016ء) کلر کہار میں بس حادثہ میں33طلبا سمیت 35افراد جا ں بحق ہونے کے واقعہ کے مقدمہ میں تمام ملزمان بری ہوگئے ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق 27 ستمبر 2011 کو فیصل آباد کے ایک مقامی سکول ملت گرائمر کے ایک سو سے زائد طلباء پکنک کے لیے کلر کہارگئے تھے اور واپس جاتے ہوئے سالٹ رینج کے قریب سکول بس کی بریک فیل ہوگئی جس کے باعث ڈرائیور گاڑی پر قابو نہ رکھ سکا اور بس قلا بازیاں کھاتی ہوئی گہری کھائی میں جاگری جس سے 33 طلبا سمیت 35 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق سانحہ کلر کہار کے مقدمات سرکار کی مدعیت میں درج کیے گئے تھے جس میں تفتیشی افسر نے موٹروے پولیس کو کسی ایف آئی آر میں نامزد نہیں کیا۔محکمہ اینٹی کرپشن کی رپورٹ میں سکول پرنسپل اور بس ڈرائیور کو ذمہ دار قرار دے دیا گیاجبکہ دونوں افراد بچوں کے ساتھ ہی حادثے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق تفتیشی افسر کی غفلت کی وجہ سے مقدمے میں نامزد کسی بھی افسر کو سزا نہ مل سکی جبکہ مقدمے میں نامزد سکول مالک پروفیسر شفیق جو کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں تدریس کا فریضہ سرانجام دیتا ہے کو عدالت نے کمزور تفتیش کی بنا پر مقدمے سے بری کردیا۔ علاوہ ازیں بس کا مالک سمیع اللہ جو کہ چکوال کا رہائشی ہے ، چکوال کی مقامی عدالت سے باعزت طور پر بری ہوچکا ہے۔

متعلقہ عنوان :