اسلحہ خریداری خورد برد کیس ، سابق آئی جی کے پی کے ملک نوید کی درخواست ضمانتپر سماعت موخر

سپریم کورٹ کا ٹرائل کورٹ کو نیب ریفرنس کا فیصلہ ایک ماہ میں کرنے کا حکم

پیر 11 جنوری 2016 14:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11 جنوری۔2016ء) سپریم کورٹ نے اسلحہ خریداری میں اربوں روپے کی خورد برد کرنے والے سابق آئی جی کے پی کے ملک نوید کی ضمانت کی درخواست پر سماعت موخر کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو نیب ریفرنس کا فیصلہ ایک ماہ میں کرنے کا حکم دیا ہے ۔

(جاری ہے)

عدالت نے کہا ہے کہ ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے بعد ہی ضمانت کی درخواست پر غور کرینگے جبکہ نیب کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا ہے کہ ملک نوید سمیت ملزمان سے پچاس کروڑ روپے واپس حاصل کرلئے گئے ہیں ملزم کے وکیل ٹرائل کورٹ میں جان بوجھ کر خود مقدمے میں التواء کا سبب بنتے رہے ہیں اس لئے ضمانت کی درخواست منظور نہ کی جائے یہ استدعا پراسکیوٹر جنرل نیب نے پیر کے روز چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے روبرو کی ہے عدالت کو بتایا گیا ہے کہ ملزم دو سال سے زائد عرصے سے حراست میں ہے بہت سی سماعتوں پر درخواست گزار خود بھی اس تاخیر کا ذمہ دار ہے کیونکہ 36گواہوں میں سے صرف چھ گواہوں کی گواہی ریکارڈ کی جاسکی ہے نیب کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ جاوید جو بجٹ آفیسر تھا اس کی گھر میں موجود واشنگ مشین سے چار کروڑ روپے حاصل کئے گئے رضا علی سے ساڑھے انیس کروڑ ، ارشد مجید دس کروڑ بیس لاکھ روپے ریکور کئے گئے ہیں اس کا دو ارب روپے سے زائد کی رقم میں سے پچاس کروڑ روپے ریکور کرلئے گئے ہیں اس لئے اربوں روپے کی خورد برد کا معاملہ ہے اس لئے ضمانت کی درخواست منظور نہ کی جائے جس پر عدالت نے کہا کہ ابھی ہم ضمانت کی درخواست کی سماعت موخر کررہے ہیں اور ٹرائل کورٹ ( نیب عدالت ) اس حوالے سے ایک ماہ میں ٹرائل مکمل کرکے رپورٹ عدالت میں ارسال کرے جس کو دیکھنے کے بعد ہی ملزم نوید کی درخواست ضمانت کی سماعت کے بارے میں فیصلہ کیاجائے گا بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت بائیس فروری تک ملتوی کردی جبکہ اس دوران کے پی کے کے لاء افسر عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اس مقدمے میں اے جی کے پی کے کو بھی فریق بنایا گیا ہے حالانکہ ان کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں بنتا اس لئے ہمیں مقدمے سے الگ کیاجائے جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کو اس مقدمے میں آنے کی ضرورت نہیں ہے بعد ازاں عدالت نے سماعت ملتوی کردی