امریکی صدر اوباما رواں برس وائٹ ہاوٴس چھوڑنے کے بعد اقوام متحدہ کے اگلے سیکریٹری جنرل بننے کے خواہشمند
پیر 11 جنوری 2016 13:06
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 جنوری۔2016ء ) امریکی صدر براک اوباما نے رواں برس وائٹ ہاوٴس چھوڑنے کے بعد اپنی نظریں اقوام متحدہ کے اگلے سیکریٹری جنرل کے عہدے پر مرکوز کر رکھی ہیں۔امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ براک اوباما اس معاملے پر پہلے ہی ری پبلکن، ڈیموکریٹک اور یہودی عہدیداران سے بات کرچکے ہیں۔جمعے کو عربی زبان کے ایک کویتی میگریزن 'الجریدہ' میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ سے امریکی میڈیا کو یہ بات معلوم ہوئی کہ اسرائیلی حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی صدر بینجمن نیتن یاہو نہ صرف براک اوباما کے منصوبے سے آگاہ ہیں بلکہ کچھ عرب ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ امریکی صدر کو ان کے مقاصد میں کامیاب ہونے سے روکا جاسکے۔
واشنگٹن ٹائمز کی رپورٹ میں متعدد اسرائیلی میڈیا اداروں مثلاً یروشلم پوسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم، گذشتہ برس ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے سلسلے میں ان کے اعتراضات کو براک اوباما کی جانب سے مسترد کیے جانے کے بعد جوابی منصوبہ بنارہے ہیں۔(جاری ہے)
یروشلم پوسٹ کے مطابق کویتی میگزین نے اسرائیلی عہدیداران سے بھی بات کی جنھوں نے تصدیق کی کہ وزیراعظم نیتن یاہو، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے عہدے پر فائز ہونے کے لیے امریکی صدر براک اوباما کی مخالفت کر رہے ہیں۔
بظاہر براک اوباما، جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والے اقوام متحدہ کے سیکریری جنرل بان کی مون کی جگہ لینا چاہتے ہیں، جو اپنی دوسری 5 سالہ مدت کے لییاس عہدے پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔بان کی مون کی مدت، امریکی صدر براک اوباما کی دوسری مدت صدارت سے 21 روز قبل یعنی 31 دسمبر 2016 کو ختم ہونے جارہی ہے۔مذکورہ مضمون میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ براک اوباما کے منصوبے کا علم ہونے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نے ' ان کی مہم کی مخالفت کرنے کا عزم کیا'۔مضمون میں نیتن یاہو کے حوالے سے لکھا گیا، 'اوباما کی 8 سالہ مدت صدارت اسرائیل کو دیوار سے لگانے کے لیے کافی نہیں تھی؟ اب وہ ایک ایسی پوزیشن پر براجمان ہونا چاہتے ہیں جہاں وہ ایک عالمی فورم پر ہمارے لیے مشکلات پیدا کرسکیں'۔نیتن یاہو کے ایک قریبی ساتھی نے میڈیا کو بتایا کہ اسرائیلی وزیراعظم براک اوباما کی مخالفت اس وجہ سے کر رہے ہیں کیوں کہ وہ انھیں حسنی مبارک کا تختہ الٹ کر اخوان المسلمون کے قریب ہونے اور امریکا کے سیاسی اسلام کے ساتھ اتحاد کا ذمہ دار تصور کرتے ہیں۔متعلقہ عنوان :
مزید بین الاقوامی خبریں
-
سعودی عرب میں زبردست بارشوں کی پیشن گوئی
-
اذان میں تبدیلی سے متعلق شارجہ انتظامیہ نے وضاحت کر دی
-
بھارت، کرپشن میں ملوث سیاسی رہنما کی تصویر نے تہلکہ مچا دیا
-
اروند کیجریوال کی گرفتاری پر تشویش کااظہار، بھارت کا امریکی و جرمن سفارت کاروں کو طلب کرکے اعتراض
-
اوباما بائیڈن کے ٹرمپ کے ہاتھوں ہارنے سے بہت خوفزدہ
-
افغانستان، خواتین کو کھلے میدان میں سنگسار کرنے کا اعلان
-
میرے پاس الیکشن لڑنے کیلئے پیسے نہیں ہیں، بھارتی وزیر خزانہ
-
روس نیٹوممالک یا یورپ پر حملہ نہیں کرے گا، پیوٹن نے واضح کردیا
-
اسرائیل نے سفید پرچم اٹھانے والے 2 فلسطینیوں کو بھی قتل کر دیا
-
سعودی عرب کی 800 ہیکٹر فلسطینی اراضی پراسرائیلی قبضے کی مذمت
-
عرب اونٹ فیڈریشن کا العلا میں اپنی پہلی چیمپئن شپ کا اعلان
-
مسجد حرام میں زائرین کے لیے روبوٹ گائیڈ سسٹم فعال
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.