سیا سی مذاکرات کے ذریعے ہی افغانستان میں پائیدار امن ممکن ہے،سرتاج عزیز

پیر 11 جنوری 2016 12:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11 جنوری۔2016ء) وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن کے لئے تعمیری مذاکرات ضروری ہیں۔چار فریقی مذاکرات کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کا خواہاں ہے، سیاسی مذاکرات کے ذریعے ہی افغانستان میں پائیدار امن ممکن ہے اور دیرپا امن کے لیے تعمیری مذاکرات نہایت ضروری ہیں تاہم واضح اہداف کا تعین امن کے قیام کیلیے اہمیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 4 فریقی مذاکرات کا مقصد افغانستان میں قیام امن کے لئے خوشگوار ماحول فراہم کرنا ہے، امید ہے گروپ کے کام کرنے سے متعلق قابل عمل فریم ورک بنالیا جائے گا۔

(جاری ہے)

مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اجلاس کا مقصد مصالحتی عمل میں طالبان کو مذاکرات کی میز پرلانا ہے، مذاکراتی عمل سے طالبان کیساتھ مذاکرات کی راہ ہموارہوگی اور چارفریقی مذاکرات کا مقصد افغانستان میں قیام امن کے لئے خوشگوار ماحول فراہم کرنا ہے۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان اپنے ہمسایہ ملکوں کو اہمیت دیتا ہے اور افغانستان میں پائیدار امن کا خواہاں ہے جس کے لیے تعمیری مذاکرات ضروری ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے وزیر اعظم نواز شریف اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ملاقات ہوئی، جبکہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے بھی 27 دسمبر کو افغانستان کا دورہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اجلاس کا مقصد مصالحتی عمل میں طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا ہے اور اس کے لیے روڈ میپ وضع کرنا ہے اور امید ہے کہ کوآرڈینیشن گروپ کے کام کرنے سے متعلق قابل عمل فریم ورک بنالیا جائے گا، جس سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی راہ ہموار ہوگی۔

یاد رہے کہ پاکستان کی کوششوں سے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کا پہلا دور رواں سال 7 جولائی کو مری میں ہوا تھا اور دوسرا دور 31 جولائی کو طے پایا، تاہم افغان طالبان کے امیر ملا عمر کی ہلاکت کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد طالبان نے مذاکرات منسوخ کردیئے تھے، بعد ازاں طالبان نے ملا منصور اختر کو امیر مقرر کیا تھا۔افغانستان اور پاکستان کئی بار ایک دوسرے پر الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ان کے ممالک میں ہیں، انہی الزامات کی وجہ سے دو طرفہ کشیدگی بھی رہی ہے۔

اسلام آباد میں افغان مفاہمتی عمل کے لئے 4 فریقی مذاکرات میں پاکستان کے علاوہ افغانستان، چین اور امریکا کے نمائندے شریک ہیں جو افغانستان میں دیرپا امن اور طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے طریقہ کار وضع کریں گے۔