برطانیہ میں جہادیوں کا ٹھکانہ پناہ گزین کیمپ ہوسکتا ہے،سابق سربراہ انسداد دہشت گردی

پیر 11 جنوری 2016 12:12

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11 جنوری۔2016ء) برطانیہ میں انسداد دہشت گردی کے سابق سربراہ کیون ہرلی نے کہا ہے کہ برطانیہ میں چوری سے داخل ہونیوالے جہادیوں کا ٹھکانہ قائم نام نہاد کیمپ ہو سکتا ہے جہاں وہ عام نگاہوں سے چھپ کر رہ سکتے ہیں، یہ کیمپ مکمل طور پر پولیس کی نظروں سے اوجھل ہے جبکہ کیمپ میں سرگرم خیراتی ادارے کی سربراہ نے ان کے دعووٴں کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔

ہرلی لندن سٹی پولیس میں انسداد دہشت گردی کے سابق سربراہ تھے اور اب سرے میں پولیس اور کرائم کمیشنر کے عہدے پر فائز ہیں۔ انھوں نے تشویش ظاہر کی کہ کیمپ لوگوں کے ’چھپنے کی ممکنہ جگہ ہے اور منظم جرائم پیشہ افراد یہاں کے لوگوں کا استحصال کر سکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ اگر میں واپس آنے والا جہادی ہوتا تو میں خود کو اسی گروہ میں سمگل کرتا۔

(جاری ہے)

یہاں آپ با آسانی گم ہو سکتے ہیں۔کیمپ میں تارکین وطن سے بات چیت کے دوران ہرلی کو بتایا گیا کہ اس جنگل میں خطرناک لوگ رہتے ہیں۔ان میں سے ایک نے بتایا کہ کیمپ میں ایسے افراد ہیں جو داعش کے لیے کام کررہے ہیں حالانکہ وہ اس جہادی گروپ کا حصہ نہیں ہیں۔افغانستان سے آنے والے ایک دوسرے شخص نے بی بی سی کو بتایا کہ گذشتہ رات وہاں ایک قتل ہوا ہے۔

سکاٹ لینڈ یارڈ کے انسداد دہشت گردی کے ایک سابق معائنہ کار نے بی بی سی کی ٹیم کو بتایا کہ انھیں بھی ’اس جنگل کے بارے میں اسی طرح کے خدشات ہیں۔ کلیئر موزلی نے کہا کہ انھوں نے آج تک جتنی مضحکہ خیز باتیں سنی ہیں ان میں سے یہ سب سے زیادہ مضحکہ خیز تھی،ڈیوڈ ویڈیسٹ نے کہا کہ ’سب سے بڑا خطرہ وہ برطانوی شہری ہیں جو پولیس سے چھپ رہے ہیں اور ملک میں پناہ گزین کے روپ میں پھر سے داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بہر حال وہاں پر کام کرنے والے برطانیہ کے خیراتی ادارے ’کیئر فار کے لے کی بانی نے ان دعووں کو سب سے مضحکہ خیز کہہ کر مسترد کر دیا ہے۔کلیئر موزلی نے کہا کہ ’آپ دنیا کے سب سے احمق دہشت گرد ہوں گے جو پناہ گزین کے طور پر برطانیہ میں داخل ہونا چاہیں گے کیونکہ جب آپ پناہ گزین کے طور پر آئیں گے تو آپ کے ماضی کی مفصل جانچ ہوگی

متعلقہ عنوان :