افغان مفاہمتی عمل ، طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے لچکدار روڈ میپ اوراعتماد سازی کے اقدامات اہم ہیں، پاکستان

پیر 11 جنوری 2016 12:07

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 جنوری۔2016ء) پاکستان نے افغان مفاہمتی عمل کیلئے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی غرض سے لچکدار روڈ میپ اوراعتماد سازی کے اقدامات کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی بات چیت کے ذریعے مسئلے کا حل ایک مشکل اور پیچیدہ ٹاسک ہے ، امید ہے چار فریقی گروپ بلا رکاوٹ آگے بڑھنے کیلئے ضابطہ کار کا فریم ورک وضع کرنے کے قابل ہوجائیگا۔

پیر کو افغانستان بارے چار فریقی رابطہ گروپ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے شرکاء کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جانب سے آج چار رکنی اجلاس کا انعقاد ہماری مشترکہ کوششوں کا حصہ ہے تاکہ افغانستان میں امن عمل بحال کیا جاسکے اور اس عمل کو بامقصد انداز میں آگے بڑھانے کیلئے کوششوں کو مربوط بنایا جاسکے،اجلاس میں افغانستان ، چین ،امریکہ اور پاکستان کے حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان افغانستان کیساتھ اپنے بردانہ اور ہمسائیگی کے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور افغانستان میں طویل مدتی امن اور استحکام کیلئے سنجیدہ کوششیں جاری رکھنے کے عزم پر مضبوطی سے کاربند ہے، انہوں نے کہا کہ ہارٹ آف ایشیاء استنبول پراسیس کی پانچویں وزارتی کانفرنس سے افغانستان میں پائیدار امن کیلئے ہماری کوششوں کو مثبت تحریک ملی ہے اور کانفرنس کے دوران افغانستان میں امن کے فروغ اور استحکام کیلئے اجتماعی طور پر علاقائی اور بین الاقوامی عزم کا اعادہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کانفرنس کے دوران سائیڈ لائنز پر ہونیوالی ملاقاتوں کے دوران اس سلسلے میں مزید اتفاق رائے کیلئے کام کیا گیا ہم نے آگے بڑھنے کیلئے دو کلیدی فیصلے کئے ہیں جن میں سیاسی بات چیت کے ذریعے مسئلے کا حل سب سے موزوں طریقہ سمجھا گیا ہے جبکہ اس مقصد کیلئے چار رکنی گروپ قریبی طور پر رابطے رکھتے ہوئے افغان حکومت اور طالبان گروپوں کے درمیان مفاہمتی عمل کیلئے کام کریگا۔

انہوں نے کہا کہ 27 دسمبر کو چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے بھی افغانستان کا دورہ کیا اور افغان فریق کیساتھ انٹلیجنس شیئرنگ اور افغان امن عمل میں سہولت فراہم کر کے سیکیورٹی کو مزید مستحکم کرنے اور انٹلیجنس شیئرنگ کے ذریعے انسداد دہشت گردی کے تعاون کیلئے مفید بات چیت ہوئی ، انہوں نے کہا کہ آج کا چار فریقی گروپ کا اجلاس نہایت اہمیت کا حامل ہے۔

اجلاس کے سامنے پہلا اور اہم ٹاسک افغان حکومت اور طالبان گروپوں کے درمیان براہ راست بات چیت کیلئے سازگار ماحول قائم کرنے کیلئے اہداف کا تعین ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ آج کے اجلاس کے دوران گروپ بلا رکاوٹ آگے بڑھنے کیلئے ایک مستعد ضابطہ کار کا فریم ورک وضع کرنے کے قابل ہوسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ آپ اتفاق کرینگے کہ سیاسی طور پر مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا حل ایک مشکل اور پیچیدہ ٹاسک ہے۔

انہوں نے اس سلسلے میں پانچ نکاتی تجاویز بیان کرتے ہوئے کہا کہ مفاہمتی عمل کا بنیادی مقصد طالبان گروپوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے شرائط تیار کرنا اور انہیں مراعات کی پیشکش کرنا شامل ہے جبکہ اقدامات کی موزوں ترتیب بھی اہمیت کی حامل ہے، انہوں نے کہا کہ اعتماد سازی کے اقدامات طالبان گروپوں کو مذاکراتی عمل میں شرکت کیلئے بنیادی کردار ادا کرسکتے ہیں ، سرتاج عزیز نے اس سلسلے میں روڈ میپ کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ روڈ میپ حقیقی اور لچک دار ہونا چاہئے جبکہ عوام تک مثبت پیغام جانا بھی اہم ہے کیونکہ گروپ کا کام انتہائی حساس نوعیت کا ہے، ہماری یہ کوشش ہونی چاہئے کہ اپنے کاموں کو جس حد تک ممکن ہو میڈیا میں لانے سے گریز کریں، انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ چار فریقی گروپ کا یہ اجلاس بامقصد اور تعمیری بات چیت کیلئے تمام متعلقہ امور پر غوروفکر کریگا تاکہ سیاسی بات چیت کے ذریعے افغانستان میں پائیدار امن کے حصول کا مشترکہ ہدف حاصل کرنے کیلئے پیشرفت ہوسکے۔

متعلقہ عنوان :