اقتصادی راہداری منصوبے کو دنیا بھر کے تھینک ٹینکس نے پاکستان اور خطے کیلئے گیم چینجر قرار دیا ہے ،چین کی46ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں سے35ارب ڈالر توانائی ،6.1 ارب ڈالرانفراسٹرکچر ، 3.6 ارب ڈالر ریلوے ٹریکس، 1ارب ڈالر گوادر اور باقی فائبر آپٹکس کے لئے مختص ہیں،15سال کا اقتصادی راہداری کا منصوبہ مختلف مرحلوں میں مکمل ہوگا،پہلے مر حلے میں انفراسٹرکچر اور انر جی کے منصوبے لگا رہے ہیں،انفراسٹر کچر اور توانائی ہو گی تو انڈسٹریل زونز لگیں گے، ابھی انڈسٹریل زونز نہیں بنائے جا رہے اور نہ ہی انڈسٹریل زونز کے قیام کے لئے ورکنگ گروپس قائم کیے گئے ہیں، انڈسٹریل زونز تمام صوبوں کی مشاورت سے تعمیر کیے جائیں گے، کسی صوبے کو اس سے محروم نہیں رکھا جائے گا،اقتصادی راہداری قومی منصوبہ ہے،توانائی منصوبوں میں سے پنجاب میں6.9،سندھ میں11.5،بلوچستان میں 7.1 اور خیبرپختونخوا میں 1.8ارب ڈالر کے منصوبے لگائے جارہے ہیں،گوادر میں600میگاواٹ کا منصوبہ بھی لگایا جائے گا،سی پیک منصوبے میں ایل این جی ، آئل اینڈ گیس پائپ لائن ، میٹرو پروجیکٹ،شامل نہیں ، لاہور ، راولپنڈی اور ملتان میٹرو پروجیکٹ پنجاب حکومت نے اپنے بجٹ سے بنائے، لاہور اورنج لائن ٹرین منصوبہ بھی پنجاب حکومت سو فیصد اپنے بجٹ سے لگائے گی ، کراچی لاہور موٹروے منصوبہ 1990 کا ہے اگر ہماری حکومت ختم نہ کی جاتی تو یہ منصوبہ 2000 میں مکمل ہو چکا ہوتا،کراچی لاہور موٹروے کا اقتصادی راہداری منصوبے سے کوئی تعلق نہیں، سی پیک منصوبے میں فائبر آپٹکس کا صرف ایک منصوبہ ہے جو چائنا باڈرسے لے کر اسلام آباد تک کا ہے,4ارب سے خیبرپختونخوا میں داسو ڈیم کامنصوبہ پر لگایا جارہاہے،،وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال کا اختر مینگل کی سربراہی میں ہونے والی کل جماعتی کانفرنس سے خطاب

اتوار 10 جنوری 2016 20:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10جنوری۔2016ء) وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ اقتصادی راہداری کی وجہ سے پوری دنیا کی توجہ پاکستان پر ہوگئی ہے،چین کی46ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں سے35ارب ڈالر توانائی منصوبوں کیلئے ہیں،6.1 ارب ڈالر سڑکوں ، 3.6 ارب ڈالر ریلوے ٹریکس، 1ارب ڈالر گوادر اور باقی فائبر آپٹکس کے لئے مختص ہیں،15سال کا اقتصادی راہداری کا منصوبہ مختلف مرحلوں میں مکمل ہوگا،پہلے مر حلے میں انفراسٹرکچر اور انر جی کے منصوبے لگا رہے ہیں،انفراسٹر کچر اور توانائی ہو گی تو انڈسٹریل زونز لگیں گے، ابھی انڈسٹریل زونز نہیں بنائے جا رہے اور نہ ہی انڈسٹریل زونز کے قیام کے لئے ورکنگ گروپس قائم کیے گئے ہیں، انڈسٹریل زونز تمام صوبوں کی مشاورت سے تعمیر کیے جائیں گے، کسی صوبے کو اس سے محروم نہیں رکھا جائے گا،اقتصادی راہداری قومی منصوبہ ہے،کسی صوبے سے امتیازی سلوک نہیں کیا جارہا،توانائی منصوبوں کی تکمیل سے17ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی، توانائی کے پنجاب میں6.9اورسندھ میں11.5ارب ڈالر کے منصوبے ہیں،راہداری کے تحت بلوچستان میں توانائی کے7.1ارب ڈالر کے منصوبے ہیں،گوادر میں600میگاواٹ کا منصوبہ بھی لگایا جائے گا،4ارب سے خیبرپختونخوا میں داسو ڈیم کامنصوبہ پر لگایا جارہاہے،منصوبے پاکستان اورچین کے اتفاق رائے سے شروع ہوئے،سی پیک منصوبے میں ایل این جی ، آئل اینڈ گیس پائپ لائن ، میٹرو پروجیکٹ،شامل نہیں ہیں ، لاہور ، راولپنڈی اور ملتان میٹرو پروجیکٹ پنجاب حکومت نے اپنے بجٹ سے بنائے، لاہور اورنج لائن ٹرین منصوبہ بھی پنجاب حکومت سو فیصد اپنے بجٹ سے لگائے گی ،، کراچی لاہور موٹروے منصوبہ 1990 کا ہے اگر ہماری حکومت ختم نہ کی جاتی تو یہ منصوبہ 2000 میں مکمل ہو چکا ہوتا،کراچی لاہور موٹروے کا اقتصادی راہداری منصوبے سے کوئی تعلق نہیں، سی پیک منصوبے میں فائبر آپٹکس کا صرف ایک منصوبہ ہے جو چائنا باڈرسے لے کر اسلام آباد تک کا ہے۔

(جاری ہے)

وہ اتوار کو یہاں بی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل کی سربراہی میں ہونے والی کل جماعتی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اختر مینگل کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے سیاسی قیادت کو یکجہا کرکے بلوچستان کے مسائل کو اجاگر کیا جس پر وہ مبارک باد کے مستحق ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان بہت اہم موڑ پر کھڑا ہے ۔ دنیا بھر کے تھنک ٹینک نے پاک چین اقتصادی راہداری کو نا صرف پاکستان بلکہ پورے خطہ کے لئے گیم چینجر قرار دیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ 46ارب ڈالر کا ہے جس میں سے 35ارب ڈالر توانائی کے منصوبوں پر خرچ ہوں گے ۔6.1 ارب ڈالر سڑکوں ، 3.6 ارب ڈالر ریلوے ٹریکس، 1ارب ڈالر گوادر اور باقی فائبر آپٹکس کے لئے مختص ہیں ۔ احسن اقبال نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت 17000 میگا واٹ کے توانائی کے منصوبے پاکستان میں لگائے جائیں گے ۔ یہ کہنا غلط ہے کہ اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت توانائی کے زیادہ منصوبے پنجاب میں لگائے جا رہے ہیں۔

توانائی کے منصوبوں میں سے 5260میگا واٹ کے منصوبے 6.9 ارب ڈالر کی لاگت سے پنجاب میں لگائے جا رہے ہیں جو توانائی کے شعبے میں کل سرمایہ کاری کا 20فیصد سے بھی کم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں 7.1 ارب ڈالر کے توانائی کے منصوبے لگائے جا رہے ہیں جس میں ایک منصوبہ 1320 میگاواٹ،2640 میگا واٹ گڈانی انرجی پارک اور گوادر میں 600 میگا واٹ کا منصوبہ شامل ہے ۔

جب کہ سب سے زیادہ توانائی کے منصوبے سندھ میں لگائے جا رہے ہیں جن کی مالیت 11.50 ارب ڈالر ہے ۔خیبر پختونخواہ میں 1.8 ارب ڈالر کی لاگت سے سکی کناری میں 870 میگا واٹ کا منصوبہ لگایا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو کم معلومات کی وجہ سے توانائی کے منصوبے پر تحفظات ہیں جو ختم کرنے کے لئے ہم تیار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ توانائی منصوبوں میں کوئلے کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کے لئے اس لئے ترجیح دی کہ کوئلے کے منصوبے تین سال کے اندر اندر مکمل کیے جا سکتے ہیں ۔

پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میں توانائی کے منصوبوں کی منظوری خود مختار ادارہ نیپرا دیتا ہے حکومت کا اس سے کوئی تعلق نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میں پہلے مرحلے میں انفراسڑکچر اور توانائی کے منصوبے شامل ہیں جب کہ انڈسٹریل زونز بعد میں بنائے جائیں گے اس لئے یہ کہنا غلط ہے کہ مشرقی روٹ پر انڈسٹریل زونز بنائے جا رہے ہیں اور مغربی روٹ پر نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ طویل المدتی منصوبہ ہے جو 2015 سے شروع ہو کر 2030 تک مکمل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ نے خط لکھ کر منصوبے پر 13نکات پر سوالات اٹھائے جس پر ہم نے ایک ایک نقطہ کا جواب دیا ہے ۔ احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک منصوبے میں ایل این جی ، آئل اینڈ گیس پائپ لائن ، میٹرو پروجیکٹ،شامل نہیں ہیں ، لاہور ، راولپنڈی اور ملتان میٹرو پروجیکٹ پنجاب حکومت نے اپنے بجٹ سے بنائے جب کہ لاہور میں اورنج لائن ٹرین منصوبہ بھی پنجاب حکومت سو فیصد اپنے بجٹ سے لگائے گی ، جب کہ وفاقی حکومت اس منصوبے پر ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ابھی انڈسٹریل زونز نہیں بنائے جا رہے اور نہ ہی انڈسٹریل زونز کے قیام کے لئے ورکنگ گروپس قائم کیے جائیں گئے ۔ انہوں نے کہا کہ انڈسٹریل زونز تمام صوبوں کی مشاورت سے تعمیر کیے جائیں گے اور کسی صوبے کو اس سے محروم نہیں رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی لاہور موٹروے منصوبہ 1990 کا ہے اگر ہماری حکومت ختم نہ کی جاتی تو یہ منصوبہ 2000 میں مکمل ہو چکا ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی لاہور موٹروے کا اقتصادی راہداری منصوبے سے کوئی تعلق نہیں ۔ چین نے پاکستان کو سی پیک کے علاوہ کسی منصوبے کے لئے پیسے نہیں دیئے اور نہ ہی چین سے گوادر تک موٹروے کے لئے کوئی امداد دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے میں فائبر آپٹکس کا صرف ایک منصوبہ ہے جو چائنا باڈرسے لے کر اسلام آباد تک کا ہے اس کے علاوہ فائبر آپٹکس کا کوئی منصوبہ نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان اور چین کے مابین آئل اینڈ گیس پائپ لائن بچھائی گئی تو وہ خیبر پختونخواہ سے ہی گزرے گی۔آئندہ2سے3سال میں ملک کو بجلی میں خودکفیل کریں گے۔پاک چین اقتصادی راہداری پرشفافیت کے ساتھ کام کررہے ہیں،عالمی برادری میں اقتصادی راہداری کو گیم چینجر کہا جارہاہے،خیبرپختونخوا اوربلوچستان کے لئے بڑی تعداد میں یونیورسٹیوں کے منصوبے منظور کئے۔