پاکستان تحریک انصاف کا انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کی مختلف امور پر سست روی پر اظہار تشویش

ہمارے تحفظات پر فوری توجہ نہ دی گئی تو انتخابی اصلاحات کا سارا عمل محض ڈھونگ ثابت ہو گا،پارلیمانی سب کمیٹی کے سربراہ زاہد حامد کے نام خط

ہفتہ 9 جنوری 2016 17:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔09 جنوری۔2016ء) پاکستان تحریک انصاف نے انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی کی مختلف امور پرسست روی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر فوری اور تیزی سے اقدامات نہ کئے گئے تو 2018 ء کے انتخابات میں بھی سنگین خلاف ورزیاں ہو سکتی ہیں اور الیکشن کمیشن انہیں نہیں روک سکے گا اس طرح انتخابی اصلاحات کا سارا عمل محض ڈھونگ بن کر رہ جائے گا ۔

تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اور پارلیمانی انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کے رکن عارف علوی نے سب کمیٹی کے چیئرمین زاہد حامد کے نام ایک خط میں سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے ، الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال ، بائیو میٹرک تصدیق اور الیکشن کمیشن کو خود مختار بنانے کے چار نکات پر فوری پیش رفت کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ان امور پر پیش رفت انتہائی سست ہے جس پر ہمارے سنگین تحفظات ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کے حق رائے دہی کے بارے میں میں نے پارٹی کی طرف سے 2010 ء میں سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پر فاضل عدالت نے الیکشن کمیشن کو سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کے حق کو یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی لیکن اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور 90 کی دہائی سے صرف وعدے ہی کئے جا رہے ہیں الیکشن کمیشن اپنی نا اہلی اور عدم دلچسپی کے باعث اس معاملے کو مسلسل موخر کر رہاہے آخری اجلاس میں یہ معاملہ مشاورت کیلئے یو این ڈی پی کو بھجوایا گیا تھا لیکن دو ماہ میں کوئی پیش رفت نہ ہو سکی اور یہ بات مجھے استفسار پر بتائی گئی ماضی میں صرف اس نتیجے تک پہنچنے میں ایک سال لگ گیا کہ ذاتی طور پر یا ڈاک کے ذریعے ان کی ووٹنگ کو یقینی نہیں بنایا جا سکتا ۔

عارف علوی نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے معاملے پر بھی الیکشن کمیشن کوئی پیش رفت نہیں کر سکتا جبکہ دو ماہ قبل مشینوں کے حوالے سے بعض فیصلے کئے گئے ۔ یہ مشینیں تیار ہونا ہیں پھر ان کے تجربات ہونگے اور پھر انہیں 2018 ء میں استعمال کیا جانا ہے ۔ عارف علوی نے کہا کہ بائیو میٹرک تصدیق کے حوالے سے بھی سست روی دکھائی جا رہی ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ مشکلات درپیش ہیں لیکن ایک سال میں ان کا حل تلاش نہیں کیا جا سکتا اور نادرا نے کوئی پیشرفت نہیں کی ۔

عارف علوی نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات سے بھی الیکشن کمیشن کے مکمل عدم کنٹرول کا پتہ چلا ہے میری جماعت سمجھتی ہے کہ جو بھی قوانین بنا لئے جائیں الیکشن کمیشن ان پر عملدرآمد کی پوزیشن میں نہیں اور 2018 ء میں بھی سنگین خلا ف ورزیوں کا سلسلہ جاری رہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پختہ یقین ہے کہ اب تک پارلیمانی انتخاباتی اصلاحات کمیٹی نے پوری دلچسپی سے اس معاملے کو نہیں دیکھا میری جماعت سمجھتی ہے کہ اگر ان چاروں تحفظات پر فوری توجہ نہ دی گئی تو انتخابی اصلاحات کا سارا عمل محض ڈھونگ ثابت ہو گا۔