چیریٹی دینا ہی خدمت خلق کا بلند مرتبہ ہے ،جاوید چوہدری

شہید حکیم محمد سعید نے محنت سے کمائی عمر بھر کی کمائی عوام کی فلاح و بہبود کیلئے وقف کر دی اور خود فرش پر سوتے رہے،اینکر پرسن کا لیکچر

جمعہ 8 جنوری 2016 21:41

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔08 جنوری۔2016ء) اپنی ذات سے الگ کر کے جو کچھ آپ کے پاس ہے وہ سب چیریٹی میں دے دینا ہی خدمت خلق کا بلند مرتبہ ہے اور یہی شہید حکیم محمد سعید نے کیا کہ وہ پاکستان میں واحد آدمی ہیں جنہوں نے محنت سے کمائی ہوئی اپنی عمر بھر کی کمائی عوام کی فلاح و بہبود کیلئے وقف کر دی اور خود فرش پر سوتے رہے۔یہ بات ممتاز کالم نگار اور اینکر پرسن جاوید چودہری نے شہید حکیم محمد سعید کے 96 ویں یوم پیدائش ، 9 ۔

جنوری2016 ء جو ”پاکستان میں بچوں کا قومی دن“ ہے، کے موقع پربطور مہمان خصوصی جمعہ کو ادارہٴ سعید اور ہمدرد فاؤنڈیشن پاکستان کے زیر اہتمام ”خدمت خلق کا مرتبہ بلند، نفی ذات کے بغیر ممکن نہیں“ کے موضوع پر شہید حکیم محمد سعید یادگاری لیکچر سے عبدالمعید ہال، مدینتہ الحکمہ، کراچی میں خطاب کر تے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہمارے پاس ایک لاکھ روپے ہیں اور اس میں سے ہم نے ایک ہزار روپے چیریٹی میں دے دیئے تو یہ کوئی بات نہ ہوئی لیکن اگر کسی کے پاس ایک ہزار روپیہ ہے اور وہ اپنا پورا ایک ہزار روپیہ چیریٹی میں دے دیتا ہے تو یہ ا پنی ذات کو نفی کر کے خدمت خلق انجام دینا ہوا، شہید حکیم محمد سعید ہمیشہ اسی اصول پر کاربند رہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک انسان کو روزانہ 65 ہزار سوچیں آتی ہیں اور ان کے نتیجے میں چار ہزار سوال اس کے ذہن میں پیدا ہوتے ہیں لیکن مشکل سے10 فیصد لوگ ان سوالوں کے جواب تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں بقایا 90 فیصد لوگوں کی سوچیں ضائع جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انسان تین چیزوں کا متلاشی رہتا ہے: (1 ) خوشی (2 )امن اور (3 ) آسائش (Comfort)۔ انہوں نے کہا کہ تیسری چیز کی وجہ یعنی جسم کو آرام پہنچانے کیلئے ہم نئی نئی اشیاء ایجاد اور استعمال کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ موسیقی روح کی غذا ہے جبکہ موسیقی نہیں بلکہ اس کا متوازن سر (Rhythm ) روح کی غذا ہے اور وہ ہی روح یا ذہن کو متحرک کرتا ہے۔ ذہن کی دوسری غذا باتیں ہیں اور بات چیت ذہن کو غذامہیا کرتی ہے۔ باتیں اور گفتگو ذہن کیلئے ایسی ہی ہیں جیسے جسم کیلئے پانی اور غذا۔ آسائش و سکون کیلئے انسان فطرت کے قریب رہنا چاہتا ہے۔ چیریٹی کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیریٹی میں بہت سی باتیں آتی ہیں مثلاً کسی کی مشکل دور کرنے میں وقت دینا، دامے، درمے، قدمے،سخنے کسی کے کام آنا یہ بھی چیریٹی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پوری کائنات میں ایک جل ترنگ بج رہا ہے۔ کائنات کی تمام آوازیں مل کر ایک موسیقی بناتی ہیں اور اس موسیقی کا ایک آہنگ اور سُر ہے جو انسان کو اپیل کرتا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں کہ شہید حکیم محمد سعید کے کام اور مشن کو ہم کس طرح آگے بڑھائیں انہوں نے کہا کہ اگر ہم اپنے اوقات میں سے صرف ایک گھنٹہ حکیم صاحب کیلئے وقف کر دیں تو ان کے نام، کام اور مشن کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔

لیکچر میں ادارہٴ سعید کے ڈپٹی ڈائریکٹر سید محمد یعقوب نے جاوید چودہری کا تعارف کراتے ہیں کہا کہ یہ ایک منفرد کالم نگار اور انفرادیت کے حامل اینکر پرسن ہیں اور شہید حکیم محمد سعید کو انہوں نے ”مدینے کا شہید“ کاجو لقب دیا ہے وہ حکیم صاحب کو ملنے والے تمام خطابات اور انعامات میں سب سے افضل ہے۔ ہمدرد کے ڈپٹی ڈائریکٹر پروگرامس حکیم محمد عثمان نے شہید حکیم محمد سعید کا تخلیق کردہ بچوں کا فورم ”ہمدرد نونہال اسمبلی“ کا تعارف کراتے ہوے کہا کہ اس اسمبلی سے بچوں کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع مل رہا ہے اور اس اسمبلی کے اجلاس ہر ماہ باقاعدگی سے کراچی، لاہور، راولپنڈی/اسلام آباد اور پشاور میں ہوتے ہیں۔

نونہال مقررین نسیمہ حبیب، آمنہ ساجد، فراز الحسن جہانگیری اور حافظہ عروبہ فاطمہ نے بھی خطاب کیا اور زبردست الفاظ میں شہید حکیم محمد سعید سے اپنی عقیدت کا اظہار کیا۔ آخر میں ہمدرد یونی ورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حکیم عبدالحنان نے کلمات تشکر ادا کیے۔ اس موقع پر محترمہ سعدیہ راشد نے مہمان خصوصی جاوید چودہری کو عکس مہر نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی شیلڈ پیش کی۔ لیکچر میں ہمدرد لیباریٹریز (وقف) کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر نویدالظفر، متولیان ہمدرد ڈاکٹر ماہم منیر احمد ، فاطمہ منیر احمد، ہمدرد یونی ورسٹی کے فیکلٹی ممبران، ہمدرد یونین سی بی اے کے عہدیداران، شوریٰ ہمدرد کے اراکین، اساتذہ اور طلبہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔