نجی شعبے کیلئے بینک قرضوں میں کمی سے معیشت کی ترقی متاثر ہو گی ،حکومت فوری اقدامات کریں ، عاطف اکرام شیخ

جمعہ 8 جنوری 2016 21:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔08 جنوری۔2016ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ پاکستان میں نجی شعبے کیلئے بینک قرضوں میں ایک سال کے دوران 44فیصد کمی باعث تشویش ہے کیونکہ اس سے تجارتی و صنعتی سرگرمیاں متاثر ہوں گی اور معیشت کی بحالی کا عمل متاثر ہو گا لہذا انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ نجی شعبے کیلئے آسان قرضوں کی فراہمی پر خصوصی توجہ دے ۔

انہوں نے کہا سٹیٹ بینک آف پاکستان کی سالانہ رپورٹ برائے 2014-2015کے مطابق سال2015 کے دوران نجی شعبے کو صرف 208.7ارب روپے کے قرضے فراہم کئے گئے جبکہ 2014میں ان قرضوں کا حجم 371.4ارب روپے تھا جس سے ظاہر ہے کہ سال 2015کے دوران نجی شعبے کیلئے قرضوں میں پچھلے سال کے مقابلے میں 44فیصد کمی واقع ہوئی جو حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر مجموعی قومی پیداوار سے نجی شعبے کیلئے بینک قرضوں کی شرح کا موازنہ کیا جائے تو اس میں بھی کمی کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے کیونکہ 2007-08کے دوران نجی شعبے کیلئے قرضوں کی شرح مجموعی قومی پیداوار کا 27فیصد تھی جو 2013-14کے دوران کم ہو کر 13فیصد تک آ گئی ہے جو تشویش ناک ہے ۔

انہوں نے کہا دنیا کے بہت سے ممالک نے نجی شعبے کو آسان قرضے فراہم کر کے تیز رفتار اقتصادی ترقی حاصل کی ہے لیکن پاکستان ابھی تک اپنے نجی شعبے کو یہ سہولت فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک کی رپورٹ 2011تا 2015 کے مطابق جاپان نے نجی شعبے کو اپنی مجموعی قومی پیداوار کا 187.5فیصد ملکی قرضہ فراہم کیا جبکہ ڈنمارک نے 178.7فیصد ، تھائی لینڈ نے 146.7فیصد، جنوبی کوریا نے 138.5فیصد، ملائیشیاء نے 120.6فیصد ، ترکی نے 74.6فیصد، انڈونیشیاء نے 36.5فیصد لیکن پاکستان نے اس عرصے میں نجی شعبے کو اپنی مجموعی پیداوار کا صرف 15.6فیصد ملکی قرضہ فراہم کیا جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہماری گذشتہ حکومتوں نے نجی شعبے کی ترقی پر کوئی خاص توجہ نہیں دی۔

عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ پاکستان میں بینکوں نے زیادہ تر حکومت اور بڑے کاروباری اداروں کو قرضہ فراہم کرنے کو ترجیح دی ہے کیونکہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی سالانہ رپورٹ کے مطابق کمرشل بینکوں نے کل قرضوں کا 80فیصد سے زائد بڑی کارپوریشنوں کا فراہم کیا ہے جبکہ 20فیصد چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباری اداروں اور دیگر چھوٹے قرض دہندگان کو دیا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بینک قرضوں کے ان امتیازات کو ختم کرنے پر توجہ دے اور خاص طور پر چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباری اداروں ن کیلئے بینک قرضوں کی شرح میں خاطر خواہ اضافہ کرے تا کہ یہ ادارے کاروباری سرگرمیوں کو آسانی سے فروغ دے کر معیشت کو تیز رفتار ترقی کے راستے پر ڈالنے میں فعال کردار ادا کر سکے۔