Live Updates

پراکسی وار میں شرکت نہیں کرنی، پاکستان ایران اور سعودیہ کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرے،عمران خان

پاکستان بھارت میں ایسے لوگ ہیں جو دونوں ممالک کے بہتر تعلقات نہیں چاہتے ، وزیراعظم کے بھارتی دوستوں سے دشمن بہتر ہیں، چیئرمین تحریک انصاف کی پریس کانفرنس

جمعہ 8 جنوری 2016 21:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔08 جنوری۔2016ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور ایران کشیدگی بڑھنے سے مسلم امہ کو نقصان ہوگا، ایران سعودیہ تنازع کے اثرات پاکستان پر پڑینگے۔ معاملے کے حل کیلئے پاکستان کا کردار اہم ہوسکتا ہے۔ ہمیں کسی پراکسی وار میں شرکت نہیں کرنی چاہئے۔ ایک ہمسایہ اور دوسرا دوست ہے ، ہمیں ثالث کا کردار ادا کرنا چاہئے، پاکستان بھارت میں ایسے لوگ ہیں جو دونوں ممالک کے بہتر تعلقات نہیں چاہتے ، وزیراعظم محمد نواز شریف کے بھارتی دوستوں سے دشمن بہتر ہیں۔

جمعہ کو پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے سعودی اور ایرانی سفراء سے الگ الگ ملاقات کی ۔ ملاقات میں سعودیہ ایران تنازع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

(جاری ہے)

ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہمیں سوچ سمجھ کر سعودی اتحاد میں جانا چاہئے ۔ ایران کا موقف ہے کہ سعودی عرب جو 34 ممالک کا اتحاد بنا رہا ہے وہ دہشت گردی کیخلاف نہیں بلکہ ان کیخلاف ہے اگر پاکستان اس اتحاد کا حصہ بنتا ہے تو پھر ثالث کا کردار ادا کرنا مشکل ہو جاتا ہے ، انہوں نے کہا کہ اس وقت حکومت کو لیڈر شپ دینی چاہئے ، پاکستان دہشت گردی کیخلاف ہے، پاکستان کوشش کرے کہ وہ ایک ثالث کا کردار ادا کرے۔

سعودی عرب اور ایران کشیدگی بڑھنے سے مسلم امہ کو نقصان ہوگا، ایران سعودیہ تنازع کے اثرات پاکستان پر پڑینگے۔ معاملے کے حل کیلئے پاکستان کا کردار اہم ہوسکتا ہے۔ ہمیں کسی پراکسی وار میں شرکت نہیں کرنی چاہئے۔ ایک ہمسائیہ اور دوسرا دوست ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میری ملاقات دونوں سفیروں سے ہوئی ہے جس میں اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایرانی سفیر نے بتایا ہے کہ ایران سکالر کی سزا کے بعد غصے میں ہے لیکن ہم ایران میں سعودی سفارتخانے سمیت تمام مقامات کی حفاظت کرینگے،سعودی سفارتخانے پر حملہ ان کے دشمنوں نے کیا ہے ہم جلد ان لوگوں کے نام بتائینگے۔انہوں نے کہا کہ پٹھان کوٹ میں دہشت گردی ہوئی جس کی ہم نے مذمت کی اور کہا کہ ہم اس دہشت گردی کیخلاف ہیں، پاکستان اور بھارت کے تعلقات آگے بڑھ رہے تھے جب میں بھارت کے دورے پر گیا تو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات میں کہا کہ بات چیت کو ڈی ریل کرنے کی کوشش کی جائیگی، دونوں ممالک کی لیڈر شپ کو چاہئے کہ وہ اس کو ڈی ریل نہ ہونے دے، بھارت میں بھی ایسے لوگ ہیں جو چاہتے ہیں کہ پاک بھارت تعلقات بہتر نہ ہوں ، پاکستان میں بھی کچھ ایسے لوگ ہیں، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف جب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی تقریب حلف برداری پر گئے تو محمد نواز شریف کے بزنس پارٹنر کی طرف سے ان کی ملاقات کا اہتمام کیاگیا، دنیامیں کہیں بھی ایسا نہیں ہوتا،لیڈرز کی آپس میں دوستی کوئی بری بات نہیں، خارجہ پالیسی بزنس پارٹنرز کی بنیاد پر نہیں قومی مفاد کے تحت چلائی جانی چاہئے،خارجہ پالیسی ذاتی تعلقات پر استوار نہیں کی جا سکتی،نواز شریف اپنے دورہ بھارت میں اپنے بیٹے کو لیکر جندال گروپ کے دفتر گئے، اس بزنس پارٹنر نے بیان دیا ہے کہ پٹھانکوٹ کا واقعہ پاکستانی سیکیورٹی اداروں نے بات چیت کو ڈی ریل کرنے کیلئے کیا ہے۔

میاں صاحب کے ایسے دوستوں سے دشمن بہتر ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ پاک بھارت تعلقات بہتر ہوں مگر خطرہ ہے کہ ایسے بیانات سے پھر امن بات چیت ڈی ریل ہوسکتی ہے ، انہوں نے کہا کہ ممالک کے وزرائے اعظم کے ذاتی تعلقات ہوتے ہیں لیکن بھارتی وزیراعظم سے ملاقات میں دفتر خارجہ کو نظر انداز کیا گیا ، دفتر خارجہ کی پالیسی بھی نظر نہیں آئی، وزیراعظم کی میٹنگ بھی فارن آفس کے ذریعے نہیں ہوئی جبکہ یہ فارن آفس کے ذریعے ہونی چاہئے کیونکہ فارن آفس کو پتہ ہے کہ سابقہ ادوار میں کیا بات ہوئی اور وہ کس مرحلے میں ہے، اس لئے بہتر ہوتا کہ فارن آفس کے ذریعے بات کی جاتی تو وہ ایک ریکارڈ میں رہتی، ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمیں گزشتہ 35 سالوں میں بہت بڑا تجربہ ہوا ہے پہلے ڈالر لیکر افغان جہاد میں حصہ لیا ان ڈالروں کا فائدہ بھی صاحب اقتدار کو ہوا ، نائن الیون کے بعد ڈالر لیکر پھر ان جہادیوں کو ختم کرنے کی جنگ میں حصہ بنے ۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات