حکومت مسجد کی تعمیر کیلئے متبادل جگہ دینے کا وعدہ پورا نہیں کر رہی،جامع مسجد المنور ایکشن کمیٹی

سرکاری منصوبہ جات کی آڑ میں مساجد اور دینی اداروں کو شہید نہیں کرنے دیں گے،کمیٹی اراکین کا اجلاس سے خطاب

جمعہ 8 جنوری 2016 20:38

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔08 جنوری۔2016ء) جامع مسجد المنور ایکشن کمیٹی کے اراکین نے کہا ہے کہ حکومت مسجد کی تعمیر کیلئے متبادل جگہ دینے کا وعدہ پورا نہیں کر رہی۔اگر جین مندر کو بچانے کے لئے اورنج لائن ٹرین کا روٹ بدل سکتا ہے تو تاریخی جامع مسجد المنور کو شہید کرنے سے قبل متبادل جگہ کیوں نہیں دی جا سکتی؟۔حکمران اللہ کا خوف کریں۔

پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا ملک ہے۔ سرکاری منصوبہ جات کی آڑ میں مساجد اور دینی اداروں کو شہید نہیں کرنے دیں گے۔اس امر کا اعلان جامع مسجد المنور قلعہ گجر سنگھ(نکلسن روڈ) میں نماز جمعہ کے بعد ایکشن کمیٹی کے صدر حاجی کرامت علی کی زیر صدارت ہونے والے ایک احتجاجی اجلاس میں کیا گیا ۔اجلاس میں حاجی محمد سعید،چوہدری محمد یونس،شیخ سعید الرحمان،شیخ محمد ابراہیم،حاجی عبدالرؤف و دیگر نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ایک احتجاجی قرارداد بھی پاس کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ نکلسن روڈ کے تاجر اور اہل علاقہ متبادل جگہ نہ ملنے کی صورت میں مسجد شہید نہیں کرنے دیں گے اور اس سلسلہ میں بھر پور احتجاج کیا جائے گا۔ ہم امن پسند لوگ ہیں اور ہمارا مطالبہ بھی جائزاور برحق ہے۔ مسجدیں اللہ کا گھر ہیں اور ان کی تعمیر و آباد کاری سے اللہ پاک خوش ہوتے ہیں جبکہ مسجدوں کو گرانا اور انہیں غیر آباد کرنے سے اللہ کی پکڑ بھی آسکتی ہے۔

اگرجامع مسجد المنور نکلسن روڈ کو شہید کر دیا گیا تو مسجد کے گردو نواح کے پانچ وقت کے سینکڑوں نمازی اس نعمت سے محروم ہوجائیں گے اور ان کے لیے نماز جیسے اہم فریضے کی باجماعت ادائیگی مشکل ہوجائے گی۔ حکمران اللہ کی پکڑ سے ڈریں جوکہ بہت سخت ہے۔ اگر مسجد کو شہید کیاجانا بہت ہی ضروری ہے تو حکومت مسجد شہید کرنے سے قبل اسے متبادل جگہ پر تعمیر کر کے دے۔

قرارداد میں کہا گیاکہ جب تک ہمیں حکومت کی جانب سے متبادل مقام پر مسجد کی تعمیرکیلئے جگہ نہیں دی جاتی اور تعمیر کا کام شروع نہیں کیا جاتا تب تک ہم کسی صور ت مسجد المنورنکلسن روڈ کو شہید کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ جین مندر کو بچانے کے لئے اورنج ٹرین کا روٹ بدل دیا گیا مساجد کو شہید کرنا اور متبادل جگہ نہ دینا زیادتی ہے۔ اسی طرح لکشمی مینشن کی صرف سامنے کی دیوار موجود ہے ‘ اسے تاریخی ورثہ قرار دے کر نہیں گرایا جارہا جبکہ وہ بھی اسی منصوبے کی زد میں آچکی ہے مگر 66 سال سے بھی زائد پرانی مسجد جو کہ نمازیوں سے بھری ہوتی ہے اور وہاں قرآن پاک کی تعلیم کے حصول کے لیے درجنوں طالب علم موجود ہوتے ہیں اسے کیوں کر شہید کیا جارہاہے۔

جامع مسجد المنور ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں پاس کردہ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ اگر تاریخی عمارتوں کو ورثہ قرار دے کر انہیں محفوظ کیا جاسکتا ہے تو اس مسجد کو بھی محفوظ کیا جائے یا متبادل جگہ پر مسجد تعمیر کر کے دی جائے تاکہ نکلسن روڈ ، میکلوڈ روڈ ، سلائی مشین مارکیٹ ،ٹیگور پارک، قلعہ گجر سنگھ ، حاجی کیمپ اور گرد و نواح کے نمازیوں کو کسی قسم کی مشکل پیش نہ آئے اور نماز جیسے اہم فریضے کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

متعلقہ عنوان :