تھر میں مندروں پر حملے اورمعصوم بچوں کی ہلاکتوں کی ذمہ دارسندھ حکومت ہے، ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی

مسلم لیگ (ن)کے رہنماء نے بلاول بھٹو کی قائم کردہ دورکنی کمیٹی کومسترد کردیا

جمعرات 7 جنوری 2016 22:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔07 جنوری۔2016ء) پاکستان ہندوکونسل کے سرپرست اعلیٰ اور ممبرقومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی نے تھر میں جاں بحق ہونے والے معصوم بچوں کے لواحقین سے اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی نامزدکردہ دورکنی کمیٹی کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ اپوزیشن و دیگر سیاسی جماعتوں کو نظرانداز کرتے ہوئے صرف اور صرف حکومتی نمائندوں پر مشتمل کمیٹی کا قیام بذات خود پارلیمانی روایات کی خلاف ورزی ہے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو جاری اپنے ہنگامی بیان میں مسلم لیگ (ن) کے راہنماء ڈاکٹر رمیش ونکوانی نے کہا کہ وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کو ثابت کرنا ہوگا کہ وہ پیپلز پارٹی کے جیالے ہی نہیں بلکہ صوبے بھر کے وزیراعلیٰ ہیں، معصوم بچوں کی جانوں کے ضیاع کی ڈائریکٹ ذمہ داری سندھ حکومت پر عائد ہوتی ہے، تھر کے عوام کو صوبائی مشیر مولابخش چانڈیو اور وزیرخوراک ناصر شاہ پر مشتمل جعلی کمیٹی نہیں بلکہ ادویات، ہیلتھ سہولیات اور صاف پانی کی ضرورت ہے، سندھ حکومت کی مجرمانہ غفلت کی بناء پر صوبے بھر میں نہ صرف جرائم پیشہ عناصر کو کھلی آزادی میسر ہے بلکہ پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی بے بس کیا جارہا ہے، تھر میں حکومتی سرپرستی میں کھلے عام منشیات کی خرید وفروخت ہورہی ہے، ڈاکٹر رمیش ونکوانی نے بطور خاص مٹھی میں واقع کرشنا مندر پر تازہ حملے کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ مندر پر گزشتہ آٹھ ماہ میں دوسرا بڑا حملہ ہے، حملے سے پندرہ دن پہلے سرکاری سیکیورٹی کا واپس لیاجانا پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، ہندوؤں اور اقلیتوں کیلئے پرامن ترین سمجھا جانے والا مٹھی، تھر اب اقلیتوں کیلئے خوف و ہراس کا باعث بنتا جارہا ہے، اقلیتی کاروباری طبقے کے خلاف ڈاکہ زنی کی وارداتیں بڑھتی جارہی ہیں، ڈاکٹر رمیش کا کہنا تھا کہ فیسٹیول ، وی آئی پی پروٹوکول و دیگر عیاشیوں کیلئے سندھ حکومت کے پاس وافر مقدار میں فنڈز دستیاب ہیں لیکن تھر کے معصوم عوام کی جان بچانے کیلئے ٹھوس اقدامات نہیں کیے جارہے،صاف پانی کی فراہمی کیلئے فلٹریشن پلانٹس کرپشن کی نذر ہوگئے ہیں، انہوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ تھر میں ہیلتھ سہولیات کی عدم فراہمی، ڈاکٹروں کی غفلت اور صاف پانی کی عدم دستیابی کی بناء پر دن بدن بچوں کے جاں بحق ہونے کی تعداد بڑھتی جارہی ہے، تھر میں گزشتہ ماہ دسمبر 2015 میں غذائی کمی، نمونیا، سانس سمیت دیگروبائی امراض کے سبب مٹھی، اسلام کوٹ اور تھر کے دیگرنواحی علاقوں سے تعلق رکھنے والے45 بچے مختلف امراض میں مبتلا ہو کر دم توڑگئے تھے،میڈیا رپورٹس کے مطابق ان بچوں کی عمر5سال سے بھی کم بتائی جا رہی ہے،ڈاکٹر رمیش ونکوانی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اس افسوسناک صورتحال پرگزشتہ پانچ سال میں قابو نہیں پایا جارہا جبکہ گزشتہ برسوں بالخصوص دسمبر2014 اور جنوری 2015میں بھی تین سو سے چار سو بچوں اور ہزاروں مویشیوں کی ہلاکت کی خبریں سامنے آئیں، پیپلز پارٹی قیادت کی جانب سے مگرمچھ کے آنسو بہانے کے باوجود رواں برس ایسے واقعات میں اضافہ تشویشناک ہے۔