خیبر پختونخوا میں 1800بلدیاتی نمائندوں کا مطالبات کی منظوری کیلئے صوبہ بھر میں احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان

وزیر بلدیات سمیت دیگر صوبائی وزراء کے دعوے سراسرجھوٹ ہیں، منتخب ناظمین،نائبین و کونسلرز جائز اختیارات کے علاوہ اپنے لیے کچھ بھی نہیں مانگ رہے،ویلج و نیبرہڈکونسلزایسوسی ایشن کے صدر ملک فیصل اقبال اور دیگر کی پریس کانفرنس

بدھ 6 جنوری 2016 21:55

ہری پور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔06 جنوری۔2016ء)ویلج ونیبرہڈکونسلزکواختیارات کی عدم منتقلی اورصوبائی وزیربلدیات و دیگروزراء کے زمینی حقائق کے برعکس دعوؤں کے خلاف 1800ناظمین،نائبین اورکونسلرزبپھرگئے،اختیارات کی منتقلی سمیت دیگر مطالبات کی منظوری کے لیے صوبہ بھر میں احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان،جائز حقوق نہ ملنے پر وزیراعلیٰ ہاؤس کے گھیراؤ اوربنی گالامیں دھرنے کی دھمکی دیدی ۔

ویلج و نیبرہڈکونسلزایسوسی ایشن کے صدر ملک فیصل اقبال نے گذشتہ روز ٹی ایم اے ہال میں منتخب ناظمین عبد الوحید خان،عمر خان،قاضی اورنگزیب،عظیم خان،ملک اکرام اﷲ،سفیراحمداعوان،فیصل خان ترک،اسلم خان گنجیاں،بشارت خان تنولی اوردیگرکے ہمراہ پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران بتایا کہ صوبے کے دیگر ہزاروں ناظمین و کونسلرزکی طرح اختیارات و جائز حقوق نہ ملنے پر ہری پور سے تعلق رکھنے والے 1800نومنتخب ناظمین ،ناظمین اورکونسلزبھی سخت مشتعل ہیں جنھوں نے گذشتہ روز صوبائی وزیر بلدیات عنایت اﷲ خان سے بھی ملاقات کی مگرمتاثرہ ناظمین کے مطابق وزیرموصوف کارویہ نہایت متکبرانہ تھاجس سے ضلع بھر کے بلدیاتی نمائندوں میں سخت تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

(جاری ہے)

ملک فیصل اقبال،عمر خان،عبد الوحید خان اوردیگر نے موقف اختیار کیا کہ صوبائی وزیر بلدیات و دیگر صوبائی وزراء بارباراختیارات کی بلدیاتی نمائندوں کو منتقلی کے بے بنیاددعوے کر رہے ہیں جب کہ زمینی حقائق اس کے بالکل برعکس اوران وزراء و وزیر بلدیات کے دعوے سراسرجھوٹ ہیں ناظمین کو ابھی تک سات ماہ کا عرصہ گذرنے کے باوجود کسی قسم کے اختیارات منتقل نہیں ہوئے اوروہ دردرٹھوکریں کھاتے اوراپنی تذلیل کراتے پھررہے ہیں مگران کاکوئی بھی پرسان حال نہیں۔

ملک فیصل قبال نے کہا کہ منتخب ناظمین،نائبین و کونسلرزاپنے لیے کچھ بھی نہیں مانگ رہے بلکہ صوبائی حکومت نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ2013کے تحت ویلج و نیبرہڈکونسلوں کو جواختیارات تفویض کرنے ہیں وہ ہی آئینی و قانونی اختیارات مانگ رہے ہیں لیکن صوبائی حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی۔انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان نے ملکی تاریخ کا سب سے اچھا اورمضبوط بلدیاتی نظام خیبرپختونخوا کو دیا ہے جس کے تحت اختیارات صحیح معنوں میں نچلی سطح پر منتقل ہونے تھے مگر بعض عناصر عمران خان کے اس ویژن اورموثربلدیاتی نظام کو ناکام کرنے کے درپے ہیں جو بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات پہنچانے کے حق میں نہیں اورنہ ہی ان کی بات سننااورانھیں مطمئن کرناگواراکررہے ہیں۔

ملک فیصل اقبال نے صوبائی حکومت اورعمران خان سے بھی مطالبہ کیا کہ ویلج و نیبرہڈکونسلوں کی اسائنمنٹ اکاؤنٹ سے جان چھڑائی جائے،کونسلوں کو چوکیداراورنائب قاصد دیے جائیں،کونسلوں کے ترقیاتی کام ناکارہ اورکرپٹ ٹھیکیداری نظام کے بجائے پراجیکٹ کمیٹیوں سے کرواکرشفافیت اوربچت لائی جائے،میونسپل سروسزکے نئے میکانزم کے تحت ناظمین کو ڈیلی ویجزپرعملہ صفائی رکھنے کی اجازت دی جائے اورناظمین و کونسلرزکو اعزازیہ دیاجائے ۔

انھوں نے کہا کہ اگر ان کے یہ مطالبات ہنگامی بنیادوں پر منظور نہ کیے گئے تو ان کی ہزارہ ڈویژن اورصوبے کے دیگر اضلاع کے بلدیاتی ناظمین سے مشاورتی عمل آخری مراحل میں ہے بصورت دیگر ہم صوبہ بھر میں اپنے جائز حقوق کے لیے منظم احتجاجی تحریک شروع کریں گے جو حقوق ملنے تک جاری رہے گی جس میں وزیراعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ، بنی گالہ میں دھرنابعدازاں اعلیٰ عدلیہ سے رجوع اورآخری حربے کے طور پر اجتماعی استعفوں کا آپشن بھی شامل ہے۔

ناظمین نے کہا کہ ممبران صوبائی و قومی اسمبلی اورسینیٹرزبھی اعزازیے اورتنخواہیں وصول کر رہے ہیں اگر وہ نہ لیں تو ہم بھی اپنے اعزازیوں سے رضاکارانہ طور پر دستبردارہونے کو تیار ہیں بصورت دیگر اعزازیہ ان کا حق ہے تو ہم بھی منتخب عوامی نمائندے ہیں اورپھرہمارابھی حق ہے جو ہمیں ملناچاہییے۔