2016میں انٹیلی جنس نظام کی بہتری ،عام آدمی کیلئے زیادہ جذبے کے تحت کام کرنے کی ضرورت ہے‘ سی سی پی او لاہور

جنوری کے مہینہ میں کیٹگری اے کے اشتہاریوں کی گرفتاری پر فوکس کریں جس کا حساب 31جنوری کو لیا جائیگا‘‘کیپٹن (ر) محمد امین وینس

بدھ 6 جنوری 2016 20:36

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔06 جنوری۔2016ء ) سی سی پی او لاہور کیپٹن (ر) محمد امین وینس نے کہا کہ 2014کی نسبت 2015میں جرائم میں کمی ہونے پر لاہور پولیس کے تمام افسران و اہلکاروں کی کاوشوں کو سراہتا ہوں اور مبارکباد دیتا ہوں اور2015میں لاہور پولیس نے تھانہ کلچر کی تبدیلی ، عام سائلین کی براہ راست افسران تک رسائی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے جدید تقاضوں کے مطابق اہلکاروں کی صلاحیتیں بڑھانے پر توجہ دی اور الحمداﷲ اپنے مقصد میں کامیاب ہوئے،2016میں انٹیلی جنس نظام کی بہتری اور عام آدمی کے لیے پہلے کی نسبت زیادہ جذبے کے تحت کام کرنے کی ضرورت ہے،تھانے میں جو بھی سائل آئے اس کو اپنے بھائی، بہن، ماں یا باپ سمجھ کر اس کا کام ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے،عام آدمی کی مدد کے لیے کسی ڈالر خرچ کرنے یا ایس اوپی بنانے کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ خوف خدا کے جذبے کے تحت ان کی مدد کر کے اﷲ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کی جا سکتی ہے،عام آدمی پر جو ظلم کرتا ہے اس کو جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور عام آدمی کی مکمل داد رسی کی جائے،انٹیلی جنس نظام کی بہتری کے لیے 111کی پالیسی کے مطابق ہر دفترکا ہر اہلکار ہر مہینے ایک اشتہاری، ایک غیرقانونی اسلحہ اورایک لاء اینڈ آرڈر کو خراب کرنے والے کی اطلاع دے گا،2016میں ایس ایم ایس سروس8330کو مزید فعال کریں گے اور تمام ڈویژنز میں آپس رومز قائم کیے جائیں گے،جس اشتہاری کو بھی گرفتار کیا جائے اس کو شناختی کارڈ کے بغیر چالان نہ کیا جائے،جنوری کے مہینہ میں کیٹگری اے کے اشتہاریوں کی گرفتاری پر فوکس کریں جس کا حساب 31جنوری کو لیا جائے گا، اینٹی وہیکل لفٹنگ سٹاف کو فعال بنایا جا رہا ہے، ایوننگ ڈیلیبریشن پر توجہ دی جائے،ہر سرکل کی سطح پر سرکل ویلفیئر آفیسر مقرر کیے گئے ہیں جو جلد اپنے سرکل میں آنے والے ہر تھانے میں جا کر وہاں کے مسائل کے بارے میں ہمیں لکھ کر بھیجیں گے جس کی بہتری کے لیے جلد از جلد عملددرآمد کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

اِن خیالات کا اظہار اُنہوں نے پولیس لائنزقلعہ گجر سنگھ میں سال 2015 میں جرائم کے اعدادو شمار کا جائزہ اور2016کی حکمت عملی بارے پولیس افسران کے اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن چوہدری سلطان، ایس ایس پی وی وی آئی پی اطہر اسماعیل، ایس ایس پی انویسٹی گیشن حسن مشتاق سکھیرا، ایس ایس پی سی آئی اے محمد عمر ورک، ایس پی ہیڈکوارٹرزعمر سعید، ایس پی سیکورٹی کیپٹن (ر)ملک لیاقت، ایس پی مجاہد قرار حسین کے علاوہ آپریشن اور انویسٹی گیشن کے ایس پیز، ڈی ایس پیز، ایس ایچ اوز، ایڈمن افسران اور محرران نے شرکت کی۔

ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے اس موقع پر کہا کہ 2016کا سال پولیس کے لیے ٹیکنالوجی کا سال ہو گا جس میں ہمیں جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے کرائم کو روکنے کے لیے استفادہ کرنا ہو گا۔2015میں اہلکاروں کی صلاحتیں بڑھانے کے لیے انفامیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے جو اقدامات اٹھائے گئے ہیں 2016میں ان میں بہتری لائی جائے گی۔ 2016میں جوانوں کی ویلفیئر، ہسپتال کی تعمیر، یاد گار شہدا اور شہدا کے لواحقین کی دیکھ بھال ترجیحی بنیادوں پر کی جائے گی۔

ایس ایس پی انویسٹی گیشن حسن مشتاق سکھیرا نے اس موقع پر کہا کہ ہر تھانے کا انچارج انویسٹی گیشن اپنے تھانے کی ہر تفتیش کا ذمہ دار ہو گا اور تفتیش جدید تقاضوں کے مطابق کی جائے گی۔ جس طرح ایس ایچ او حضرات کو اشتہاریوں کی گرفتاری کا ٹاسک دیا جاتا ہے اسی طرح انچارج انویسٹی گیشن کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ کیٹگری اے کے اشتہاریوں کی گرفتاری کے لیے کوشش کریں۔جب تک اشتہاری، عدالتی مفرران اور جیل سے رہا ہونے والے اشتہاریوں کی گرفتاری عمل میں نہ لائی گئی تب تک کرائم میں کمی واقع نہیں ہو سکتی۔تمام ایڈمن افسران کو مختلف نوعیت کی تفتیش دی گئی ہے جن کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔