صوبہ کے پی کے کا بلدیاتی نظام سب سے بہترین نظام ہے، عنایت اللہ خان

گو کہ مسائل بھی ہیں اور ویلج کونسل کی سطح کاپہلا تجربہ ہے پورے پاکستان میں صرف ہمارے صوبہ میں ویلج کونسل کی سطح کی ایکسرسائز کی گئی ہے، گراس روٹ تک اختیارات کی منتقلی ہمارے منشور کا حصہ ہے ، سینئر صوبائی وزیر

منگل 5 جنوری 2016 22:30

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔05 جنوری۔2016ء) صوبہ کے پی کے کا بلدیاتی نظام سب سے بہترین نظام ہے گو کہ مسائل بھی ہیں اور ویلج کونسل کی سطح کاپہلا تجربہ ہے اور پورے پاکستان میں صرف ہمارے صوبہ میں ویلج کونسل کی سطح کی ایکسرسائز کی گئی ہے ۔ اور گراس روٹ تک اختیارات کی منتقلی ہمارے منشور کا حصہ ہے ۔ا ن خیالات کا اظہار جماعت اسلامی کے سینئر وزیر صوبہ خیبر پختونخواہ و وزیر بلدیات عنایت اللہ خان نے الخدمت فاؤنڈیشن کی تقریب تقسیم چیک مائکروفنانس اور کونسلر کنونشن بعد ازاں کانگڑہ کالونی میں استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

۔اس موقع پر تاجر برادری ، وکلا ، صحافی ،اساتذہ ،مختلف مکاتب فکر، ناظمین ، کونسلر ز، ضلع کونسلرز ، تحصیل کونسلرز اور معززین شہر کی ایک خاصی بڑی تعداد موجود تھی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ صوبائی اے ڈی پی کا 30فیصد بلدیانی نمائندوں کیلئے مختص کر دیا گیا ہے اور ضلع ہری پورکے ناظمین کیلئے 28کروڑ کی پہلی قسط جاری ہو چکی ہے اور آفس آپریشن کیلئے اضافی 5لاکھ اے ڈی لوکل گورنمنٹ کے ذریعہ سے جاری کر دی گئی ہے۔

اب ناظمین اپنے حلقوں کے عوام کو ریلیف دینے کیلئے ترقیاتی سکیموں کو جلد از جلد شروع کریں ۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی راہنما فرید احمد پراچہ نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ اس ملک کے اند رواحد جمہوری جماعت صرف جماعت اسلامی ہے۔۔جماعت اسلامی 1941میں بنی 75ا فراد نے اس کی بنیاد رکھی مولانا مودودی جماعت اسلامی کے فکری راہنما تھے ۔ اور 1947سے لیکر آج تک مسلسل ملک کی نظریاتی ، فکری ،جغرافیائی سرحدو ں کی حفاظت کررہی ہے اور ایک اسلامی فلاحی معاشرے کے قیام کی جدوجہدکر رہی ہے۔

جماعت اسلامی اس ملک کے اند ر ایک اثاثہ اور سرمایہ ہے جماعت اسلامی اس ملک کی زیادہ یونیق اور منفرد جماعت ہے۔جماعت اسلامی میں ہر سطح پر انتخابات ہوتے ہیں۔ اور میں نہیں سمجھتا کہ پاکستان میں کسی دوسری جماعت کے اندر ایسا کوئی سسٹم ہے۔کہ جس میں یہ طریقہ کار موجود ہو۔ مولانا مودودی کا تعلق ہندوستا ن سے تھا۔ اور وہ اگر چاہتے تو اپنے بیٹے کو امیر بنا دیتے ۔

لیکن جماعت اسلامی کا سٹرکچر اورتنظیم اور نظام ایسا تھا کہ اس میں اس بات کی گنجائش نہیں رہی۔میاں محمد طفیل کا تعلق پنجاب سے تھا۔اور قاصی حسین احمد کا تعلق خیبر پختون خوا سے تھا۔سید منور حسن کا تعلق کراچی سے تھا۔اور سراج الحق کا تعلق سرحد کے دور افتادہ پہاڑی علاقہ دیر سے ۔سراج الحق کوئی سرمایہ دار نہیں کسی بہت بڑے سیاسی خاندان سے ان کا تعلق نہیں ہے۔

سراج الحق متوسط طبقے کے لوئر مڈ ل کلاس کے عام آدمی ہیں۔سراج الحق کے کردار نے ہی جماعت اسلامی کے ارکان کو ایٹرکٹ کیا ہے۔اور وہ مرکزی امیر منتخب ہوئے ان کی مسلسل اور انتھک جدوجہد اور ان کا کردار ہی ان کا اصل سرمایہ ہے۔ جماعت اسلامی کسی خاندان کی پارٹی نہیں ہے۔فیملی کنگ ڈم نہیں ہے۔کسی خاندان کی جاگیر نہیں ہے۔۔ملک کی واحد جماعت ہے کہ جس پر کسی خاص خاندان کا قبضہ نہیں ہے۔

اسی لئے ہم سمجھتے ہیں کہ جماعت اسلامی دوسری جماعتوں سے منفرد ہے ۔ جماعت اسلامی کسی خاص مسلک اور فرقے سے تعلق نہیں رکھتی ہم مسلک نیوٹرل ہیں نہ دیوبندی ، نہ سلفی نہ بریلوی مسلک سے تعلق ہے ہم کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے پچھلی کتابوں میں ہمار ا نام مسلمان رکھاتھااور اس کتاب میں بھی مسلمان رکھاہے۔ بس یہ ہمارا عقیدہ ہے ہم مسلمان ہیں۔اور ہم اسی کے اوپر پوری پاکستانی قوم کو اکٹھا رکھنا چاہتے ہیں ہم کسی نسلی لسانی اور فرقہ ورانہ اختلاف کو نہیں مانتے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بننے کے بعد 1947سے لیکر آج تک جماعت اسلامی کے لوگ صوبائی و مرکزی حکومتوں میں وزیر رہے ہیں۔بڑے بڑے شہروں کے مےئر ضلع و تحصیل و یونین کونسل ناظمین رہے ہیں۔ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے ارکان، سینٹ کے ممبران اور کونسلر رہے ہیں ۔۔اور یہ تعداد ہزاروں میں ہے کسی ایک بندے پر کرپشن کا الزام نہیں ہم سمجھتے ہیں کہ اس ملک کے اندر اگر کوئی جماعت تبدیلی کی بنیاد بن سکتی ہے حقیقی تبدیلی لاسکتی ہے وہ جماعت اسلامی ہے۔

جماعت اسلامی ہی ہے جواس ملک کو ڈائرکشن دے سکتی ہے اس کو قیادت فراہم کر سکتی ہے۔ اس ملک کو مسائل کی دلدل سے نکال سکتی ہے۔یہ ملک جو فرقوں کے اندر بٹا ہوا ہے ایک پولارائز سوسائٹی ہے ایک محاز آرائی سے بھرا ہوا ،فرقوں کے اندر بٹا ہوا، اور لسانی بنیادوں پرتقسیم ہوا معاشرہ ہے ۔بدامنی اور تقسیم در تقسیم ہے۔طبقاتی تقسیم ہے۔سرمایہ دار اور جاگیر دار کی تقسیم ہے۔

غریب اور مالدار کی اونچ نیچ ہے۔ایک ایسے پولارائزڈ معاشرے کے اندر جماعت اسلامی ہی واحد قوت ہے جو اس معاشرے کو اکٹھا کر سکتی ہے۔ او رامیر جماعت سراج الحق نے ملک کو درپیش سیاسی بحران کے اندر جو کردار ادا کیا ہے اس نے ان کو بہت نمایاں کر دیا ہے اور وہ مزید ابھر کر قوم کے سامنے آگئے ہیں اور یہ صلاحیت صر ف جماعت اسلامی کے پاس موجود ہے۔ انہوں نے کہا ک یہ ملک جو اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا انعام اور تحفہ ہے اور اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے یہ ملک ، اور یہ امت مسلمہ کا سرمایہ اور افتحار ہے ۔

لیکن اتنی بڑی قوت کے باوجود یہ ملک اقوام عالم میں کوئی بڑا مقام حاصل نہیں کر سکا ۔ آبادی کے لحاظ سے پانچواں اور چھٹا بڑا ملک ہے اور کچھ عرصے بعد تیسرا اور چوتھا بڑا ملک بننے والاہے اس وقت پاکستان دنیا کی ساتویں بڑی ایٹمی قوت ہے ،۔پاکستان کی آرمی دنیا کی چھٹی ، ساتویں بڑی آرمی ہے۔ پاکستان میں یک قحط زدہ زمین کے اندر اتنا ایک کوئلہ موجود ہے جس کو آئل میں کنورٹ کریں پانج ملین ٹریلین ڈالر بنتا ہے ۔

خیبر پختون خوا کے اندر اتنا تیل موجو د ہے جو ساری ضرورت پوری کر سکتا ہے ۔ اور اس کو ایکسپورٹ بھی کیا جا سکتاہے اور بہت بڑا سرمایہ اس ملک کا باہمت نوجوان ہے آئی ٹی کے اندر پوری دنیا میں پاکستان کے نوجوان ٹاپ کرتے ہیں۔ دنیا کے کون سے ایسے شعبے ہیں جہاں پاکستانی نوجوان نے اپنی صلاحیت کا لوہا نہیں منوایا۔ لیکن پاکستان دنیا کے اندر وہ پرفارم نہیں کر رہا جس کیلئے اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ ملک ہمیں دیا تھا یہ تحفہ ہمیں دیا تھا پاکستان دنیا کا ساتواں بڑا ملک ہے۔

جس میں انجینئرنگ پول موجود ہے لیکن اس سب کے باوجود بھی یہ ملک ترقی نہیں کر رہا ہے جماعت اسلامی میں وہ سارے انگریڈینٹس موجود ہیں جو اس ملک کو ڈائریکشن دے سکتی ہے جو اس ملک کے پوٹینشل کو سٹرائک کرسکتی ہے اور اس کو محفوظ کر سکتی ہے