بھارتی قیادت پر واضح کر دیا کہ ہمیں غربت ، جہالت اور بے روزگاری سے لڑنا ہے خطے میں اسلحے کی دوڑ نہیں چاہتے ،جنوبی ایشیا میں امن اور خوشحالی ہماری ترجیح ہے ، اقوام متحدہ میں علاقائی امن کے لئے فارمولا پیش کیا ،بھارتی وزیر اعظم کا دورہ پاکستان مثبت قدم تھا ،دہشتگردی کا خاتمہ اور تعلیمی شعبے کی ترقی ہماری ترجیحات ہیں ، دہشتگردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کر رہے ہیں ، انسداد دہشتگردی کے قومی لائحہ عمل پر عمل جاری ہے،2017 کے آخر تک توانائی کی قلت پر قابو پانا ہمارا ہدف ہے ، افغانستان میں افغان عوام پر مشتمل مفاہمتی عمل کے حامی ہیں ، جنوبی ایشیاء کی ترقی کیلئے سٹرٹیجک مذاکر ات کی ضرورت ہے

وزیر اعظم نواز شریف کا انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز اینڈ سٹرٹیجک سٹڈیز کولمبو میں منعقدہ تقریب سے خطاب

Zeeshan Haider ذیشان حیدر منگل 5 جنوری 2016 22:00

کولمبو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔05 جنوری۔2016ء ) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ دہشتگردی کا خاتمہ اور تعلیمی شعبہ کی ترقی ہماری ترجیحات ہیں ، دہشتگردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کر رہے ہیں ، انسداد دہشتگردی کے قومی لائحہ عمل پر عمل جاری ہے،2017 کے آخر تک توانائی کی قلت پر قابو پانا ہمارا ہدف ہے، بھارتی قیادت پر واضح کر دیا ہے کہ ہمیں غربت ، جہالت اور بے روزگاری سے لڑنا ہے، اس لئے ہم جنوبی ایشیاء میں اسلحہ کی دوڑ نہیں چاہتے کیونکہ خطے میں امن اور خوشحالی ہماری ترجیح ہے ، اقوام متحدہ میں علاقائی امن کے لئے فارمولا پیش کیا ۔

بھارتی وزیر اعظم کا دورہ پاکستان مثبت قدم تھا ، افغانستان میں امن و استحکام پاکستان اور خطے کے مفاد میں ہے ، افغانستان میں افغان عوام پر مشتمل مفاہمتی عمل کے حامی ہیں ، جنوبی ایشیاء کی ترقی کے لئے سٹرٹیجک مذاکر ات کی ضرورت ہے ۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو یہاں انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز اینڈ سٹرٹیجک سٹڈیز کولمبو میں پاکستان سری لنکا تعلقات پر منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔

تقریب میں سری لنکا کے وزراء ، ارکان پارلیمنٹ اور نمایاں شخصیات نے بھی شرکت کی ۔ وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ لکشمن قادرگاما انسٹیٹیوٹ سے خطاب میرے لیے اعزاز ہے ۔ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان خصوصی تعلقات ہیں ۔ دونوں ملکوں کی جمہوری قیادت کی منزل عوام کی ترقی اور خوشحالی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا خاتمہ اور تعلیمی شعبہ کی ترقی ہماری ترجیحات ہیں ۔

دہشتگردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کررہے ہیں۔ انسداد دہشتگردی کے قومی لائحہ عمل پر عمل جاری ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دہشتگردوں کی پناہ گاہوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بھی کارروائی جاری ہے ۔ انتہا پسندی کے ساتھ اس کی جڑوں کو بھی ختم کرنا ہوگا۔ جمہوریت معاشی استحکام اور ثقافتی ترقی کے لئے ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ معاشی بحالی کے لئے ہماری حکومت نے سخت اقدامات کئے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومتی پالیسیوں کی بدولت بجٹ خسارہ کم ہوا، ٹیکس دائرہ کار میں اضافہ ہوا ہے۔ عالمی سطح پر پاکستان کی معاشی بحالی کا اعتراف کیا گیا ہے۔ موڈی اور سٹینڈرڈ اینڈ پورز نے پاکستان کی ریٹنگز کو بہتر کر دیا گیا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ توانائی کی قلت کا مسئلہ بھی ہمیں ورثے میں ملا ہے ۔ جس پر قابو پانے کے لئے جامع حکمت عملی تشکیل دی گئی ۔

2017 کے آخر تک توانائی کی قلت پر قابو پانا ہمارا ہدف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی رابطوں کا فروغ بھی ہماری ترجیح ہے ۔ علاقائی رابطوں کے لئے اقتصادی راہداری منصوبہ نہایت اہمیت کا حامل ہے اس کے ساتھ ساتھ تاپی گیس پائپ لائن اور کاسا 1000 سمیت دیگر منصوبے بھی اہمیت کے حامی ہیں۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ بھارتی قیادت پر واضح کر دیا ہے کہ ہمیں غربت ، جہالت اور بے روزگاری سے لڑنا ہے اس لئے ہم جنوبی ایشیاء میں اسلحہ کی دوڑ نہیں چاہتے کیونکہ خطے میں امن اور خوشحالی ہماری ترجیح ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں علاقائی امن کے لئے فارمولا پیش کیا ۔ بھارتی وزیر اعظم کا دورہ پاکستان ایک مثبت قدم تھا ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام پاکستان اور خطے کے مفاد میں ہے ہم افغانستان میں افغان عوام پر مشتمل مفاہمتی عمل کے حامی ہیں ۔وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ جنوبی ایشیاء کی ترقی کے لئے سٹرٹیجک مذاکر ات کی ضرورت ہے۔

تنازعات سے پاک جنوبی ایشیاء میرا وژن ہے ۔ پاکستانی قوم کو احساس ہے کہ ہمارا مستقبل جمہوری عمل سے وابستہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے بہت مواقع ہیں۔توانائی سمیت مختلف شعبے سرمایہ کاری کے لئے بہت موزوں ہیں ۔ پاکستان میں سرمایہ کاروں کو خصوصی مراعات دی گئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سری لنکا کے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں ۔

1948 میں سری لنکا کے وزیر اعظم نے پاکستان کا دورہ کیا اور قائد اعظم سے ملاقات کی تھی ۔ پاکستان اور سری لنکا کے تعلقات مختلف آزمائشوں پر پورا اترے ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ صدر میتھری پالا سری سینا نے انتخاب کے فوری بعد پاکستان کا دورہ کیا ۔ پاکستان اور سری لنکا اہم جغرافیائی محل و قوع پر واقع ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان پارلیمانی رابطوں میں اضافے کی ضرورت ہے ۔

سری لنکا پہلا ملک ہے جس کے ساتھ پاکستان نے آزادانہ تجارت کا معاہدہ کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کو ایک ارب ڈالر کے تجارتی ہدف کے حصول کے لئے سخت محنت کرنی ہے ۔ آزاد تجارتی معاہدے میں سرمایہ کاری اور خدمات کی شمولیت اہم قدم ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ سری لنکا کو پاکستان میں مصنوعات کی نمائش کی دعوت دیتا ہوں۔ سری لنکا کے ساتھ میری ٹائم کے شعبے میں تعاون بڑھانا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس سال اقتصادی شرح نمو پانچ فیصد تک پہنچ جائے گی اور فی کس آمدنی میں 12.9 فیصد اضافہ ہوا ۔ معاشی ترقی کے لئے سیاسی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں ۔ ہم بجٹ خسارہ کم کرکے 6 فیصد پر لے آئے ہیں