قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے مشیر خارجہ سرتاج عزیر کے سعودی عرب ایران کشیدگی پر پالیسی بیان کو مسترد کردیا

منگل 5 جنوری 2016 16:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔05 جنوری۔2016ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے مشیر خارجہ سرتاج عزیر کے سعودی عرب ایران کشیدگی پر پالیسی بیان کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت پارلیمنٹ کا ان کیمرہ اجلاس بلا کر اصل حقائق سے آگاہ کرے کہ حکومت مسلم دنیا کے دو اہم ممالک کے درمیان تنازع کے حوالے سے کیا پالیسی اختیار کرنے جا رہی ہے ، منگل کو ایوان میں سرتاج عزیز کے پالیسی بیان پر قومی اسمبلی کے قاعدہ نمبر 289کے تحت اپوزیشن کو بحث کی اجازت نہ دینے پر اپوزیشن کے تما م ارکان خورشید شاہ کی قیادت میں اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور مشیر خارجہ کو مزید بیان کرنے سے روک دیا ، اپوزیشن کے شدید احتجاج اور قائد حزب اختلاف کی تجویز ڈپٹی سپیکر کو تمام پارلیمانی جماعتوں کو کرنے کی اجازت دینا پڑی، مشیر خارجہ کے بیان پر قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ، شیریں مزاری ، صاحبزادہ طاق اللہ ، شیخ رشید احمد ،آصف حسنین اور فاٹا رکن شاہ جی گل آفریدی نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انکے بیان کو ناکافی قرار دیا ، قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ مشیر خارجہ کا بیان وزارت خارجہ کے ترجمان کے بیان کی نقل ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان تنازعہ ختم کرانے کے لئے اہم کردار ادا کرے ، آج وقت ہے کہ بھٹو کا کردار ادا کرتے ہوئے امت مسلمہ کے اتحاد کے لئے کام کیا جائے ، یہ بیان ہم اخبارات میں پڑھ چکے ہیں ، حکومت ان کیمرہ بریفنگ دے ، اگر حکومت کو کوئی ہچکچاہٹ ہے تو تمام پارلیمانی لیڈرز کو ان کیمرہ بریفنگ دی جائے ، یہ بیان دینے سے بہتر تھا کہ سرتاج عزیز آج بیان ہی نہ دیتے ، اس بیان سے پاکستان کی کمزوری ظاہر ہوتی ہے ، ہمیں قائدانہ کردار ادا کرتے ہوئے ایران اور سعودی عرب کو ایک میز پر لانا ہو گا ،ایران بھی پڑوسی ہے اور سعودی عرب بھی مکہ مدینہ کی وجہ سے تمام مسلمانوں کا مرکزی ہے ، کوئی اسلامی ملک یہ برداشت نہیں کر سکتا کہ سعودی عرب کی طرف سے کوئی میلی آنکھ سے دیکھے ، شیریں مزاری نے کہا کہ ہمیں بھی علم ہے کہ یہ ایشو حساس ہے لیکن یہ مناسب نہ تھا کہ سرتاج عزیز پرانا بیان پڑھے ، سنی ممالک کو ایران سے تعلقات ختم کرنے کے لئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے ، پاکستان کو غیر جانبدارانہ کردار ادا کرنا چاہیئے تھا، سرتاج عزیز صرف پارلیمانی لیڈر کو نہیں بلکہ پوری ایوان کو بریفنگ دینی چاہیئے لگتا ہے کہ پاکستان نے اس ایشو پر ابھی کوئی پالیسی نہیں بنائی، کیا پاکستان سعودی عرب سے پوچھ کر انہیں پالیسی بنائے گا ، صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ اپوزیشن کی مشیر خارجہ کے بیان سے تسلی نہیں ہوئی ، پاکستان تنازعہ ختم کرانے کے لئے مصالحانہ کردار ادا کرے، مصالحتی وفد بنا کر دونوں ملکوں میں بجھوایا جائے ، حکومت پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے، آصف حسنین نے کہا کہ اس طرح کے اہم ایشوز کو نہ صرف پارلیمنٹ میں زیر بحث لانا ضروری ہے بلکہ پالیسیاں بھی اسی ایوان میں بننی چاہیئں، مسلمانوں کو دنیا میں شیعہ سنی فسادات کی طرف لے جایا جا رہا ہے ، اچھا ہوتا کہ وزیراعظم خود اس بارے یں پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں، شاہ جی گل آفریدی نے کہ اکہ پاکستان کو ثالث کا کردار ادا کرنا چاہیئے ، شیخ رشید احمد نے کہا کہ پاکستان کو اپنے آپ کو بچانے کی حکمت عملی طے کرنی چاہئیے، فارن آفس خود بڑا مافیا ہے ،معاملہ حساس ہے حکومت اور اپوزیشن کو اس معاملے پر ایک موقف اختیار کرنا ہو گا ۔