عمران فاروق قتل کیس کے تینوں گرفتار ملزمان مزید 14روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے ،18جنوری کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم،ملزم خالد شمیم اورمعظم کی کمرہ عدالت میں بیوی اور بیٹی سے ملاقات کروائی گئی

پیر 4 جنوری 2016 16:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔04 جنوری۔2016ء) انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ایم کیو ایم کے رہنام عمران فاروق کے قتل میں گرفتار ملزمان کو مزید چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی کے حوالے کر دیا‘ملزمان کے وکیل منصور آفریدی نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی اور کہا کہ ریاست پاکستان نے برطانیہ میں قتل ہونیو الے برطانوی شہر کا پانچ سال بعد مقدمہ درج کرایا جو غیر قانونی ہے۔

پیر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج کوثر عباس زیدی نے عمران فاروق قتل کیس کی سماعت کی۔ ملزمان معظم ، محسن اور خالد کو رینجرزکی سیکیورٹی میں عدالت میں پیش کیا گیا۔ کیس کی سماعت شروع ہوئی تو ایف آئی اے نے ملزموں کے پندرہ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی ، ملزم معظم کے وکیل منصور آفریدی نے ایف آئی اے کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی شدید مخالفت کی اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران فاروق کے قتل سے ریاست پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا 1992ء میں کراچی آپریشن کے دوران ریاست پاکستان نے عمران فاروق کے سر کی قیمت مقرر کی جو پہلے سات لاکھ تھی اور بعد میں اسے پچاس لاکھ کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

عمران فاروق برطانوی شہری تھے جنھیں برطانیہ میں قتل کیا گیا ۔ان کا کہنا تھا کہ سال دو ہزار دس میں برطانیہ میں قتل ہوا اور اس کا مقدمہ پانچ سال بعد پاکستان میں درج کیا گیا جو نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ اس کا کوئی جواز ہی نہیں بنتا صعدالت نے ایف آئی اے کی درخواست پر ملزمان کا دس روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا اور 18جنوری کو ملزمان کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔

ایف آئی اے نے سخت سیکورٹی میں ملزمان کو واپس نامعلو م مقام پر منتقل کر دیا۔ قبل ازیں کمرہ عدالت میں ملزم معظم اور خالد شمیم سے ان کی اہلیہ نے ملاقاتیں کیں جبکہ ملزم محسن کے وکیل نے بھی عدالت میں اپنا وکالت نامہ جمع کرایا۔ ملزمان کے چہرے ڈھانپ کر عدالت میں لایا گیا تھا ۔ کمرہ عدالت میں ملزم معظم نے چہرے سے کپڑا اتارتے وقت شدید احتجاج کیا اور کہا کہ ایف آئی اے ان کے ساتھ انتہائی توہین آمیز سلوک کر رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :