چشتیاں ، بااثر زمینداروں کا مقدمہ زیادتی میں صلح نہ کرنے پر محنت کش خاندان کی عورتوں پر تشدد

ملزما ن خواتین کو گاؤں کی گلیوں میں گھسیٹتے رہے ۔پولیس کا روائتی بے حسی کا مظاہر ہ

پیر 4 جنوری 2016 14:39

چشتیاں (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔04 جنوری۔2016ء) چشتیاں کے نواحی گاؤں 11گجیانی میں بااثر زمینداروں نے سیاسی اثر ورسوخ کے بل بوتے پر مقدمہ زیادتی میں صلح نہ کرنے کی رنجش پر محنت کش خاندان کی عورتوں کو مبینہ طور پر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد غیر اخلاقی ،غیر انسانی سلوک روارکھتے ہوئے خواتین کو گاؤں کی گلیوں میں گھسیٹتے رہے ۔

پولیس کو 15پر اطلا ع کرنے کے باوجود تین کلو میٹر کے فاصلہ پر واقع تھانہ صدر پولیس روائتی بے حسی کا مظاہر ہ کرتے ہوئے محنت کش خاندا ن کی مدد کو نہ پہنچی تومتاثرہ خاندان کی عورتیں اورمرد خود ہی تھانے پہنچ گئے پولیس نے روائتی انداز اپناتے ہوئے صرف مار پیٹ کی رپٹ درج کر کے متاثرین کو میڈیکل کے لیے ہسپتال بھیج دیا ہسپتال انتظامیہ نے سیاسی دباؤکے تحت میڈیکل جاری نہیں کیا جس کی بناء پر متاثرہ خاندان میڈیکل کے حصول اورانصاف کے لیے مارے مارے پھر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

محنت کش خاندان کے سربراہ نزاکت علی نے اپنی بیٹی ارم بی بی کے ہمراہ میڈیا نمائندوں کو مزید تفصیلات بیان کرتے ہوئے الزام لگایا کہ گاؤں مذکورہ کے بااثر افراد محمدآصف بلوچ، محمدنذر بلوچ، شکرااورشمنی بلوچ وغیرہ آٹھ ماہ قبل میری بیٹی کو اغواء کر کے ملتان لے گئے اور اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا دیا تھانہ صدر چشتیاں پولیس نے مقدمہ تو درج کر لیا مگر انصاف فراہم نہیں کیا جس پر مقدمہ کے نامزدملزمان اور تفتیشی افسران ملزمان سے ساز بازکرکے سنگین نتائج کی دھمکیاں اوردو لاکھ روپے کے عوض صلح کے لیے دباؤ ڈالتے رہے انکار کرنے پر میرا مقدمہ خارج کرتے ہوئے ملزمان کو ہمارے خلاف اکسا دیا اسی رنجش پر زمینداروں نے ظلم و ستم کی انتہا ء کرتے ہوئے گزشتہ دنو ں ہماری عورتوں اورمردوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد غیر انسانی سلوک اختیار کرتے ہوئے گاؤں میں ذلیل و رسوا کر دیا ۔

محنت کش خاندان نے وزیراعظم نوازشریف ،وزیر اعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ بااثر زمینداروں کے طرز عمل کا فوری نوٹس لے کر انصاف اورتحفظ فراہم کیا جائے بصورت دیگر وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے خو د سوزی کر لیں گے ۔

متعلقہ عنوان :