2015سائبرسیکورٹی کے حوالے سے بدترین سال‘نئے سال میں سیکورٹی کو مزیدمضبوط بنانے کے اقدامات کیئے جائیں گے:ماہرین
عمر جمشید پیر 4 جنوری 2016 14:28
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 04 جنوری۔2015ء) سائبر سکیورٹی کے پیشہ ور ماہرین سال 2015 کو پسندیدگی کی نگاہ سے نہیں دیکھتے۔ اس سال کے دوران انٹرنیٹ ہیکنگ کے لاکھوں کامیاب حملے ہوئے، جن میں بیشمار دستاویزات افشاع یا چوری ہوئے۔ کچھ واقعات میں یوں لگا جیسے دنیا بھر کے کمپیوٹر نظاموں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے شاید کوئی خاطرخواہ انتظام ہو ہی نہیں سکتا۔
یہ خدشات اور چیلنج متعدد اطراف سے نمودار اور وارد ہوئے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ہیکروں نے، جنھیں چین کی فوج کی اعانت حاصل تھی، لاکھوں موجودہ اور سابقہ امریکی وفاقی کارکنان کی ذاتی معلومات کو ہیک کیا۔ مزید افسوس ناک معاملہ یہ ہے کہ ایشلے میڈیسن کے لاکھوں رجسٹرڈ صارفین کا کھلے عام راز فاش ہوا۔(جاری ہے)
یہ ویب سائٹ من موجی بالغان سے متعلق ہے۔
واشنگٹن کے مخالفین، مثلاً روس اور ایران نے کمپیوٹر کے کلیدی امریکی زیرین ڈھانچے پر مشتمل نظاموں تک رسائی میں کامیابی کی کوششیں جاری رکھیں، جب کہ لاکھوں نئے آلات، جن میں کاروں سے لے کر گڑیا تک کا ہر کاروبار شامل ہے، آن لائن ہوا اور ہیکنگ کا نشانہ بنا۔سال 2015کے دوران تاوان کے عوض حملوں کے معاملات میں تیزی دیکھی گئی، جس پر ایف بی آئی کھلے عام سائبر انتباہ جاری کرنے پر مجبور ہوا۔اِس لیے سال 2016کے دوران کیا یہی کچھ دوہرایا جائے گا؟ ایک طرف، اس بات کی توقع کرنا مناسب نہیں ہوگا کہ نئے سال کے دوران ہیکرز اپنی کوششیں دوگنا نہیں کر دیں گے، جس میں نظاموں کو کریش کرنا اور محفوظ ڈیٹا پر دھاوا بولنا شامل ہو سکتا ہے۔باوجود اِس کے، متعدد سائبر تجزیہ کاروں نے بتایا ہے کہ گذشتہ برس سامنے آنے والے سائبر نیوز کے معاملات کے بعد اب نیا سال سائبر کو زیادہ محفوظ بنانے کے سلسلے میں موٴثر اقدامات کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔جِم امبروسنی، کوہن روزنِک‘ کے منتظم اعلیٰ ہیں، جو قومی سطح کی مشاورت کا ایک ادارہ ہے۔ بقول اْن کے امریکہ کے لیے سائبر حملوں کے لحاظ سے شاید یہ بدترین سال تھا، جب ریکارڈ 17 کروڑ 50 لاکھ دستاویزات چوری ہوئیں، اور یہ تو وہ اعداد ہیں جو ہمارے علم میں آئے۔اِس ضمن میں، اْنھوں نے کہا کہ کمزور ترین لِنک صارفین کی آگہی کا معاملہ ہے۔سائبر میں دو دہائیوں کا تجربہ رکھنے والے، امبروسنی نے ہیکنگ کے بہت سارے واقعات دیکھے ہیں شاید مستقل خدشہ، ظاہر طور پر ایک پرانہ حربہ ہے، اور وہ ہے فِشنگ حملوں کا۔امبروسنی کے الفاظ میں صرف گذشتہ سال مالویئر کے 30 کروڑ نئے طریقے آزمائے گئے۔بقول اْن کے یہ ہیکروں کا آزمودہ حربہ بنتا جا رہا ہے کیونکہ انسانی لاعلمی کا کوئی بدل نہیں۔ لوگ ایسی چیزوں پر بھی کلک کرتے اور اِن حربوں کی زد میں آتے ہیں جو اْنھیں نہیں کرنی چاہئیں۔ اس لیے، یہ بات کلیدی اہمیت کی حامل ہے کہ یہ بات یقینی بنائی جائے کہ صارفین خبردار رہیں اور اْن کو تربیت حاصل ہو کہ اِن خطرناک حملوں کا ادراک رکھیں اور جانیں کہ ایسے میں کیا کچھ کیا جاسکتا ہے۔بائرس بولند ’فری آئی‘ نامی سائبر سکیورٹی فرم کے ٹیکنالوجی کے سربراہ ہیں۔ وہ اِن خیالات سے اتفاق کرتے ہیں۔ بقول اْن کے اِن اداروں کے بورڈ کے ڈائریکٹرز کے ارکان اب اس طرف دھیان دے رہے ہیں۔ اْن کے الفاظ میں ’بورڈ کی سطح پر دیکھا جا رہا ہے آیا ’سسکو‘ (چیف انفارمیشن سکیورٹی آفیسرز) کس طرح کام کرتے ہیں؛ اور کوئی چارہ نہیں، اْنھیں اس ضمن میں پیش رفت دکھانی پڑے گی۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
دبئی میں ہوٹلوں کے کرایوں میں ہوشربا اضافہ
-
ایمریٹس کی دبئی کی کنکٹنگ فلائٹس کا سفری طریقہ کار معطل
-
اسلام سے نفرت کرنے والا امریکی فوجی اسلام کی تبلیغ کرنے لگا
-
ایک ہفتے میں 55 لاکھ سے زائد زائرین کی مسجد نبویﷺ آمد
-
اسرائیلی حملے پرمزید فیصلہ کن اورمناسب جواب دیا جائے گا، ایران
-
فلسطینی صدر نے امریکی ویٹو کی مذمت کردی
-
فلسطین کی اقوام متحدہ کی رکنیت، امریکا نے درخواست ویٹو کردی
-
اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا امکان
-
امریکا نے اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کی فلسطینی درخواست کو ویٹو کردیا، فلسطین کی شدید مذمت
-
آسٹریلیا کی شہریوں کو تو اسرائیل اور فلسطینی علاقوں کو چھوڑ نے کی ہدایت
-
عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 4 فیصدسے زائد کا اضافہ ریکارڈ، بٹ کوئن اور سونا بھی متاثر
-
ناسا کے سربراہ کا خلا میں چینی فوج کی موجودگی کا دعویٰ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.