سعودی عرب اور ایران کشیدگی میں مزید اضافہ‘بغدادمیں سعودی سفارت خانے پر راکٹ حملہ

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 4 جنوری 2016 13:18

بغداد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 04 جنوری۔2015ء) سعودی عرب اور ایران کے درمیان شیعہ عالم کو سزائے موت دیئے جانے پردونوں ملکوں میں گشیدگی بڑھ رہی ہے ‘تہران میں سعودی سفارت خانے پرحملے کے بعد سعودی حکومت نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرتے ہوئے تہران میں اپنا سفارت خانہ بند کردیا ہے اور ایرانی سفارت کاروں کو48گھنٹوں سعودی عرب چھوڑنے کے احکامات دیئے گئے ہیں دوسری جانب عراق کے دارالحکومت بغداد میں سعودی سفارت خانے پر راکٹ حملہ کیا گیا ہے جس میں ابھی تک کسی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

عراق میں سعودی عرب نے 25برس بعد اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولا ہے۔عراق کے دارالحکومت بغداد میں 1990 سے بند سعوی عرب کے سفارت خانے پر راکٹ حملہ کیا گیا ہے۔اطلاعات کے مطابق حملہ گذشتہ روز کیا گیا ، راکٹ حملے کے بعد عمارت سے دھوئیں کے بادل اٹھنے لگے۔

(جاری ہے)

سفارت خانے کو جمعہ کے روز 25 سال بعد کھولا گیا تھا۔سعودی مذہبی اسکالر شیخ نمر کی سزائے موت پر عمل درآمد اور تہران میں سعودی سفارت خانہ جلائے جانے کے بعد سعودی عرب اور ایران کے تعلقات میں کشیدگی انتہا کو پہنچی۔

سعودی عرب نے تہران میں سفارت خانہ جلائے جانے پر ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ایرانی سفیر اور دیگر عملے کو48گھنٹے میں سعودی حدود چھوڑنیکاحکم دے دیا گیا۔سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے ئے کہا ہے کہ ایران میں پہلے بھی غیر ملکی سفارت خانوں پر حملے کیے گئے ،سعودی عرب کی حکومت ملکی سلامتی خطرے میں ڈالنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گی ، دوسری جانب ایران کے نائب وزیرخارجہ عامر عبداللہ حیان کا کہنا ہے تعلقات ختم کرکے شیخ نمر کو سزائے موت دیے جانے کی غلطی چھپائی نہیں جاسکتی۔

انہوں نے واضح کیا کہ سعودی سفارتخانے پر مشتعل افراد کے حملے میں کوئی سعودی سفارت کار زخمی نہیں ہوا۔ شیخ نمر کو 2012ء میں اس وقت گرفتار کیا گیا جب عرب بہار کی تحریک کے دوران سعودی عرب میں مظاہرے جاری تھے۔ شیخ نمر کی سزائے موت کے بعد ایرانی حکومت نے سعودی سفیر کو طلب کر کے اس واقعے کی مذمت کی۔ سزائے موت کے خلاف تہران میں سعودی سفارت خانے کے باہرمظاہرہ کیا گیا۔

مشتعل افراد نے سفارت خانے میں گھس کر توڑ پھوڑ کی اور پیٹرول بم پھینکے۔ واقعے کے بعد متعدد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق مشہد میں سعودی قونصل خانے پر بھی مشتعل افراد نے حملہ کیا۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے سفارت خانے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے واقعات شرپسند عناصر کی کارروائیاں ہیں۔ ادھر امریکہ نے دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے پر زور دیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے خطے کے ملکوں کے رہنماوٴں پر زور دیا ہے کہ بات چیت سے کشیدگی کو کم کرنے کے لئے کردار ادا کریں۔