ملک کی تقدیر بدلنے کیلئے ”باریاں “لینے والوں کا راستہ روکنا ہو گا‘ ورنہ کر پشن اور لوٹ مار جیسے مسائل حل نہیں ہوسکتے ‘ عدل اور بے حمانہ احتساب بنیادی چیز ہے جب تک ملک میں بے رحمانہ احتساب نہ ہوگا کوئی غریب کی بات نہ سنے گا‘جمہوریت کے نام پرسب مل کرکھا رہے ہیں اسی لئے ہم صدارتی نظام کے حامی ہیں‘ہم آئندہ انتخابات تک اپنی پارٹی کا دائر کا ر ملک کے کونے کونے تک لیکر جائیں اور ملک کو کر پشن ‘لاقانونیت ‘مہنگائی ‘بے روزگاری اور لوڈشیڈ نگ جیسے مسائل سے نجات دلانے کیلئے بھر پور جد وجہد کر یں گے‘ پاکستان جسٹس ڈیموکریٹک پارٹی کے سر براہ جسٹس (ر) افتخار محمد چوہدری کا انٹر ویو

اتوار 3 جنوری 2016 22:15

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔3جنوری۔2016ء) پاکستان جسٹس ڈیموکریٹک پارٹی کے سر براہ جسٹس (ر) افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ ملک کی تقدیر بدلنے کیلئے ”باریاں “لینے والوں کا راستہ روکنا ہو گا ورنہ کر پشن اور لوٹ مار جیسے مسائل حل نہیں ہوسکتے ‘ عدل اور بے حمانہ احتساب بنیادی چیز ہے جب تک ملک میں بے رحمانہ احتساب نہ ہوگا کوئی غریب کی بات نہ سنے گا‘جمہوریت کے نام پرسب مل کرکھا رہے ہیں اسی لئے ہم صدارتی نظام کے حامی ہیں‘ہم آئندہ انتخابات تک اپنی پارٹی کا دائر کا ر ملک کے کونے کونے تک لیکر جائیں اور ملک کو کر پشن ‘لاقانونیت ‘مہنگائی ‘بے روزگاری اور لوڈشیڈ نگ جیسے مسائل سے نجات دلانے کیلئے بھر پور جد وجہد کر یں گے ۔

اپنے ایک انٹر ویو کے دوران پاکستان جسٹس ڈیموکریٹک پارٹی کے سر براہ جسٹس (ر) افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ کر پشن اور لوٹ مار کا نظام ملک کو دیمک کی طر ح چاٹ رہا ہے اور مفاد پر ستوں نے ایک دوسرے سے مک مکاؤ کر رکھا ہے جسکی سزا کسی اور کو نہیں پاکستان کے غر یب عوام کو مل رہی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں سیاسی جماعتی اپنے ذاتی مفادات نہیں ملک کو مسائل سے نجات دلانے اور اسکی ترقی اور خوشخالی کیلئے بنائی ہے اور میں قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ ہماری جماعت ان کی امنگوں کے مطابق سیاست کر یگی اور ملک کو کر پٹ نظام سے نجات دلائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ملک کو جمہوری انداز میں چلانے میں ناکام ہوگئی‘ادارے تباہ ہوچکے ہیں انسانی حقوق پامال کئے جا رہے ہیں، عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہیں ہو رہا، اداروں کی بجائے افراد کو مضبوط کرنے کی پالیسی نے ملک کو کھوکھلا کر دیا‘ پارلیمانی نظام ملکی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہے ریاست کی بہتری کے لئے صدارتی نظام لانا ہوگا ۔