نرم میں 7 وارڈزغیر مستند سٹاف کے حوالے، مریضوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق

7 پوسٹ گریجویٹ سٹاف نرسوں کو کھڈے لائن لگاتے ہوئے 16 ویں سکیل کی پانچ نرسوں کو وارڈز کا انچارج بنا دیا گیا

ہفتہ 2 جنوری 2016 21:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔02 جنوری۔2016ء) قومی ادارہ برائے معذور افراد (نرم) میں سات وارڈز کا چارج غیر مستند سٹاف کو دینے سے مریضوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ سات پوسٹ گریجویٹ سٹاف نرسوں کو کھڈے لائن لگاتے ہوئے 16 ویں سکیل کی پانچ نرسوں کو وارڈز کا انچارج بنا دیا گیا۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے واحد ہسپتال برائے معذور افراد (نرم) میں اقرباء پروری اور نوازے جانے کی بدترین مثال سامنے آئی ہے ۔

(جاری ہے)

معتبر ذرائع نے آن لائن کو بتاتے ہوئے کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہنڈی کیپڈ کی نرسنگ سپرٹنڈنٹ خالدہ پروین نے بدانتظامی کی بدترین مثال قائم کرتے ہوئے پانچ چارج نرسوں جن میں عظمیٰ‘ نعیمہ‘ سارہ ‘ شہناز اور الزبتھ کو سات میں سے چھ وارڈز کا چارج دے رکھا ہے جبکہ ان میں سے الزبتھ نامی چارج نرس کو دو وارڈز کا چارج سونپ دیا گیا ہے اور نعیمہ نامی چارج نرس کو انیس سال سے ایک ہی جگہ پر تعینات رکھا ہوا ہے افسوس ناک امر یہ ہے کہ مذکورہ پانچ نرسوں کے پاس پوسٹ گریجویشن کا ڈپلومہ نہیں ہے جبکہ قانون کے مطابق وارڈ ہیڈ نرس کو پوسٹ گریجویشن ڈپلومہ ہولڈر ہونا ضروری ہے تاہم دوسری جانب ہسپتال میں اس وقت بھی سات ایسی چارج نرسیں موجود ہیں جن کے پاس نہ صرف پوسٹ گریجویشن کا ڈپلومہ موجود ہے بلکہ یہ نرسیں سنیارٹی میں بھی آگے ہیں نرسنگ سپرنٹنڈنٹ خالد پروین کی جانب سے پانچ مخصوص چارج نرسوں کو نوازنے کے باعث نہ صرف بدانتظامی کی بدترین مثال واضح ہوئی ہے بلکہ ان کے اس فعل سے ان وارڈز کے مریضوں کی زندگیوں کو بھی شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں آن لائن نے موقف کیلئے جب خالدہ پروین سے رابطہ کیا تو وہ کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکیں بلکہ ایک خاتون نرس زاہدہ کے کورٹ کیس کا حوالہ دے کر کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے۔