لاہور میں اجتماعی زیادتی کا شکار بننے والی والی لڑکی کی پو لیس کی ’’صلح ‘‘کیلئے دباؤ کی وجہ سے خودکشی کی کوشش

کینٹ کچہری میں دوران سماعت متاثرہ لڑکی کے وکلانے لڑکی کی طبیعت خراب کی وجہ سے بیان ریکارڈ کرنے کیلئے مہلت مانگ لی ‘کاروائی6جنوری تک ملتوی ‘ وزیراعلیٰ کے حکم پر زیادتی کا شکار لڑکی کا دوبارہ میڈیکل کرانے کیلئے 4 رکنی بورڈ تشکیل

ہفتہ 2 جنوری 2016 17:34

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 جنوری۔2016ء) صوبائی دارالحکومت لاہور میں اجتماعی زیادتی کا شکار بننے والی والی لڑکی کی پو لیس ’’صلح ‘‘کیلئے دباؤ کی وجہ سے خودکشی کی کوشش جبکہ کینٹ کچہری میں سماعت ہوئی جہاں متاثرہ لڑکی کے وکلانے عدالت سے استدعا کی کہ متاثرہ لڑکی کی طبیعت خراب ہے اس لئے بیان ریکارڈ کرنے کیلئے مہلت دی جائے‘ عدالت نے متاثرہ لڑکی کو بیان ریکارڈ کرانے کیلئے 6 جنوری تک مہلت دیدی ہے‘ وزیراعلی پنجاب نے کے حکم پر زیادتی کا شکار لڑکی کا دوبارہ میڈیکل کرانے کیلئے 4 رکنی بورڈ تشکیل دیدیا۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے کے حکم پر زیادتی کا شکار لڑکی کا دوبارہ میڈیکل کرانے کیلئے 4 رکنی بورڈ تشکیل دیدیا ہے ‘شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ متاثرہ لڑکی کا طبی معائنہ کرا کے دوبارہ رپورٹ پیش کی جائے جبکہ دوسری جانب زیادتی کیس کی کینٹ کچہری میں سماعت ہوئی جہاں متاثرہ لڑکی کے وکلانے عدالت سے استدعا کی کہ متاثرہ لڑکی کی طبیعت خراب ہے اس لئے بیان ریکارڈ کرنے کیلئے مہلت دی جائے۔

(جاری ہے)

عدالت نے متاثرہ لڑکی کو بیان ریکارڈ کرانے کیلئے 6 جنوری تک مہلت دیدی ہے۔متاثرہ لڑکی کے بہنوئی زین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس کی سالی نے دباو کے باعث چھت سے چھلانگ لگا کر زندگی کا خاتمہ کرنے کی کوشش کی۔تاہم گھر والوں کی اس کی اس کوشش کو ناکام بناتے ہوئے اسے فوری طور پر سروسز ہسپتال منتقل کیا جہاں بروقت طبی امداد ملنے کی وجہ سے اس کی زندگی بچ گئی۔

زین نے اپنی سالی کی خودکشی کی کوشش کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ اس کی سالی نے انتہائی قدم تفتیش کے دوران پولیس کی جانب سے ہراساں کیے جانے اور غیر ضروری سوالوں کی وجہ سے اٹھایا۔دوسری جانب متاثرہ لڑکی کے اہلخانہ نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے واقعے کا ازخود نوٹس لینے کی درخواست کردی ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ حکومت اور پولیس کی جانب سے ان پر دباو ڈالا جارہا ہے، جبکہ تفتیشی افسر ملزمان کو تحفظ دینے کی کوشش کر رہیہیں، اس کے علاوہ لڑکی پر بیان بدلنے کے لیے بھی دباو ڈالا جارہا ہے۔ قبل ازیں متاثرہ لڑکی کی بہن نے ڈان کو بتایا تھا کہ پولیس ان کے گھر والوں پر کیس کے مرکزی ملزم عدنان ثنا اﷲ کا نام خارج کرانے کے لیے دباو ڈال رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :