روٴف صدیقی کی ڈاکٹرعاصم کیس میں 8، دیگر مقدمات میں 23جنوری تک ضمانت میں توسیع

ہفتہ 2 جنوری 2016 16:33

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 جنوری۔2016ء) انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے ڈاکٹر عاصم حسین کیس میں سابق صوبائی وزیرِ داخلہ و صنعت و تجارت رؤف صدیقی کی ضمانت میں 8 جنوری تک توسیع کر دی جبکہ 23 مقدمات میں رؤف صدیقی کی ضمانت میں 15 جنوری تک توسیع کر دی ہے۔ اس موقع پر رؤف صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ ایشیا بلکہ پوری دنیا کی شاید واحد سیاسی جماعت ہے جس پر لاکھوں ایف آئی آر اور مقدمات قائم کئے گئے ہیں۔

رؤف صدیقی نے کہا کہ ہم پر تو گرفتار ملزم کے بیان پر چھوٹے موٹے دہشت گردوں کے علاج معالجے کاجھوٹا مقدمہ درج کیا گیا ہے جبکہ تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اقبالی بیان دیا ہے کہ ان کے ہسپتال میں بین الاقوامی تحریکِ طالبان کے بڑے رہنماؤں کا علاج کیا گیا ہے اور ان رہنماؤں نے خط کے ذریعے عمران خان کا شکریہ بھی ادا کیا ۔

(جاری ہے)

انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف دہشتگردوں کا علاج معالجہ کرانے کے مقدمات درج کئے جائیں لیکن نہ تو میڈیا میں نہ کسی ٹاک شو میں اس کا تذکرہ کیا جا رہا ہے ، حکومتیں بھی خاموش ہیں۔

رؤف صدیقی نے مذاقاً تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا ڈومیسائل بہت مضبوط ہے کیا؟ انہوں نے کہا کہ میں عمران خان کے خلاف دہشت گردوں کے علاج معالجے کے مقدمات درج ہونے کا منتظر ہوں۔انہوں نے کہا کہ میری طاقت اور قوت میری سچائی ہے ۔ میں جھوٹ کے آگے ہرگز ہرگز سر نہیں جھکاؤں گا، اس میں چاہے میری جان چلی جائے۔خود پر قائم مقدمات پر شعری تبصرہ کرتے ہوئے رؤف صدیقی نے کہا کہ یہ مقدمات مجھے تنگ کرنے اور پریشان کرنے کیلئے قائم کئے گئے ہیں۔

ایف آئی آر لکھنا ان کا پیشہ ہے جبکہ لکھنا لکھانا میرا شوق ہے ، اگر میں نے لکھنا شروع کر دیا تو سب مشکل میں پڑ جائیں گے۔ مجھ پر قائم دہشت گردی کے مقدمات پر پوری دنیا کے اہلِ علم و دانش اور پاکستان میں سوچنے سمجھنے والے ہر شخص نے توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔ مجھ پر قائم یہ مقدمات صرف جھوٹے اور بے بنیاد ہی نہیں بلکہ اس قدر مضحکہ خیز ہیں کہ پاکستان کے ہر گلی کوچوں میں ان مقدمات کا تمسخر اڑایا جا رہا ہے۔

میں نے ڈاکٹر عاصم حسین کو معمولی سے معمولی کام کیلئے بھی آج تک فون نہیں کیا۔ ڈاکٹر عاصم حسین نے اپنے بیان کی خود تردید کی ہے ۔ سپریم کورٹ کا یہ مشہور فیصلہ موجود ہے کہ کسی ملزم کے بیان پر کسی شخص پر مقدمہ قائم نہیں کیا جا سکتا اگر وہ اپنے بیان کی تردید کرے تو۔ اور سپریم کورٹ کے اس فیصلے میں رسالتِ مآب کی حدیثِ مبارکہ بھی درج ہے کہ کسی ملزم کے بیان پر کسی شخص پر مقدمہ قائم نہیں ہو سکتا اگر وہ تردید کرے تو۔رؤف صدیقی نے کہا کہ مجھ پر قائم یہ 24 مقدمات مختلف عدالتوں میں تقسیم کر دیے گئے ہیں، اب مجھے ہر ہر عدالت میں جانا ہوگا۔

متعلقہ عنوان :