پاک افغان سرحد سے روزانہ کی بنیاد پر 40 سے 50 ہزار افراد کی آمد و رفت ہوتی ہے ‘جنرل ریٹائرڈ عبد القیوم

ہفتہ 2 جنوری 2016 13:22

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 جنوری۔2016ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کے چیئرمین جنرل ریٹائرڈ عبد القیوم نے کہاہے کہ پاک افغان سرحد سے روزانہ کی بنیاد پر 40 سے 50 ہزار افراد کی آمد و رفت ہوتی ہے تاہم افغانستان کی جانب سے سرحدی دفاع کیلئے فقط 60 چوکیاں ہیں جو ناکافی ہیں ‘ نیٹو افواج کی موجودگی کے دور میں بھی ڈرون حملوں کے ذریعے دہشت گردوں کو مارنا ممکن نہیں تھا۔

بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاک افغان سرحد پر تین چوکیاں ہیں جن میں خیبر، چمن اور انگور اڈہ شامل ہیں تاہم درجنوں ایسے مقامات ہیں جہاں سے غیر قانونی طور پر دونوں جانب رہنے والوں کی آمدورفت جاری رہتی ہے۔انھوں نے بتایا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اپنے حالیہ دورہ افغانستان میں افعان حکام سے ہونے والی ملاقاتوں میں سرحدی نظام کو بہتر کرنے کی ضرورت پر بات کی۔

(جاری ہے)

جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہاکہ پاکستان کی جانب سے اپنی سرحد پر قائم 650 چوکیوں میں باقاعدہ طور پر اہلکار موجود ہوتے ہیں تاہم سرحد کے اس پار افغانستان میں صورت حال مختلف ہے۔انہوں نے کہاکہ نیٹو افواج کی موجودگی کے دور میں بھی ڈرون حملوں کے ذریعے دہشت گردوں کو مارنا ممکن نہیں تھا ان پر حملہ تبھی کیا جاتا تھا جب وہ سرحد پار کر چکے ہوتے تھے وہ کہتے ہیں کہ اس صورت حال میں پاکستان کو دنیا اور افغان حکومت کی مدد اور تعاون کی ضرورت ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے پاک افغان سرحدی نقل و حرکت کو کیسے کنٹرول کیا جاتا ہے تو چیئرمین جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ یہ سرحد ناہموار اور دشوار گزار ہے یہاں باڑ لگانا بھی آسان نہیں۔جنرل (ر) عبدالقیوم نے بتایا کہ پاکستانی سرحد کے ساتھ موجود افغان صوبوں کنڑ، نورستان، پکتیکا اور ننگرہار کے سرحدی علاقوں میں افعان حکومت کی رٹ نہیں ۔انھوں نے کہا کہ پاکستان سرحد کی فضائی نگرانی تو کرتا ہے تاہم اس کے پاس اتنی صلاحیت نہیں ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے والوں کا کھوج لگا سکے۔ایریئل سرویلینس تو ہے اس کے علاوہ پاکستان کے پاس لوگوں کے پیچھا کرنے کی صلاحیت نہیں ۔