کراچی آپریشن پر مرکز اور سندھ میں چپقلش نیک شگون نہیں ہے‘سراج الحق

سینکڑوں سرکاری سکول چار دیواری کے بغیر ہیں او رہزاروں میں بیت الخلاء تک کی سہولت نہیں ،جبکہ سرکاری ہسپتالوں میں غریب مریضوں معمولی دوائیں بھی بازار سے خرید کرلانا پڑتی ہیں ‘امیر جماعت اسلامی

جمعہ 1 جنوری 2016 18:54

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔یکم جنوری۔2016ء ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ کراچی آپریشن پر مرکز اور سندھ میں چپقلش نیک شگون نہیں ہے ،دونوں فریق اس مسئلے پر اتفاق رائے پیدا کریں گے تو مسئلہ حل ہوگا ورنہ اب تک جو کچھ حاصل ہوا وہ بھی خاک میں مل جائے گا،آپریشن کو انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہئے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس اور منصورہ میں ہونے والی مرکزی تربیت گاہ کے آخری سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر نائب امیر حافظ محمد ادریس اور حافظ لطیف الرحمن شاہ بھی موجود تھے ۔تربیتی ورکشاپ میں خواتین کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ملک میں غریب لوگ ،غربت اور بے روز گاری کے ہاتھوں پریشان ہوکربچوں سمیت اپنی زندگیوں کا خاتمہ کررہے ہیں ،نوجوان روز گار کے حصول کیلئے انسانی سمگلروں کے جھانسے میں آکر غیر قانونی طریقے سے دوسرے ممالک کا رخ کرتے ہیں ،جن میں سے اکثر سمندرکی لہروں کی نذر ہوجاتے ہیں اور بعض مغرب اور یورپ کے سرحدی علاقوں اور پاک ایران بارڈر پر سیکیورٹی فورسز کی گولیوں کا نشانہ بن جاتے ہیں جن کی لاشیں بھی ان کے گھروں تک نہیں پہنچتیں اور ان کے بچے اور والدین ساری عمر راہ تکتے رہتے ہیں ۔

(جاری ہے)

ہزاروں نوجوان گمنامی اور بے بسی کی موت مرجاتے ہیں اور جو بچتے ہیں وہ مختلف ملکوں کی جیلوں میں بند ابتر زندگی گزارنے پر مجبور ہوجاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومتی بے حسی انتہا پر پہنچ گئی ہے ، ایک طرف اشرافیہ ہے جو ملک کے تمام وسائل پر قابض ہیں اورانہیں ہڑپ کررہی ہے اور دوسری طرف غریب عوام ہے ،جن پر ٹیکسوں کا بوجھ لاد کران کی زندگی اجیرن کردی گئی ہے ۔

حکومت ہر سہ ماہی پر آئی ایم ایف اور غیر ملکی اور قومی بنکوں سے اربوں ڈالر قرض لے رہی ہے ،دوسری طرف حکومت ملکی اثاثے اور قومی ادارے کوڑیوں کے بھاؤ بیچنے پر تیار بیٹھی ہے ،عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں اپنی انتہائی نچلی سطح پر آگئی ہیں لیکن عوام کو ریلیف دینے کیلئے حکومت تیار نظر نہیں آتی،ایک ماہ معمولی کمی کرکے دوسرے ماہ قیمت دوبارہ بڑھا دی جاتی ہے ،سخت سردی میں بھی بجلی کی لوڈ شیڈنگ جاری اور گیس نایاب ہے ۔

یہ ظلم و جبر کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتا ہے ،قومی اداروں کو یرغمال بنا کر انہیں اپنے ذاتی تصرف میں لانا بدترین کرپشن ہے جس سے ہر حکومت میں شامل لوگوں نے ہاتھ رنگے ہیں۔ملک میں آئین کی پامالی کو ان لوگوں نے وطیرہ بنا رکھا ہے ۔غریب جرم کرے تو اسے بدترین سزا کا مستحق سمجھا جاتا ہے اور اگر وہی جرم کوئی بااثر فرد یا حکومتی اہلکار کرے تو وہ صاف بچ نکلتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عوام کے اندر نفرت کا ایک لاوا پک رہا ہے جس دن یہ لاوا ابل پڑا تو بدیانت ٹولے کو بچ نکلنے کا کوئی موقع نہیں ملے گا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہم ملک سے وی آئی پی اور ہر قسم کے پروٹوکول کا خاتمہ چاہتے ہیں ۔عوام کے نام نہاد نمائندے عوام کے درمیان آنے کو تیار نہیں ہوتے ،اشرافیہ اور حکمرانوں کے تعلیمی ادارے اورہسپتال الگ ہیں، جبکہ عوام کیلئے تعلیم اور صحت کے اداروں میں ضروری سہولیات بھی فراہم نہیں کی جاتیں ۔

سینکڑوں سرکاری سکول چار دیواری کے بغیر ہیں او رہزاروں میں بیت الخلاء تک کی سہولت نہیں ،جبکہ سرکاری ہسپتالوں میں غریب مریضوں معمولی دوائیں بھی بازار سے خرید کرلانا پڑتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی طرف سے قومی صحت پروگرام کا اعلان خوش آئندہے مگراس پر عمل درآمد کیلئے کوئی واضح حکمت عملی سامنے نہیں آئی ،اور شاید اس پروگرام کا بھی وہی حال ہوگا جو کسان پیکیج کا ہوا ہے ،جس پر کئی ماہ گزرنے کے بعد بھی عمل درآمد نہیں ہوسکا۔