’ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے لیکن لڑکے غلطی کر جاتے ہیں‘ شہریار خان

Fahad Shabbir فہد شبیر اتوار 27 دسمبر 2015 23:57

’ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے لیکن لڑکے غلطی کر جاتے ہیں‘ شہریار خان

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔27دسمبر۔2015ء)پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے کہا ہے کہ ابھی تک یہ نہیں معلوم ہو سکا ہے کہ سپنر یاسر شاہ نے کون سی ممنوعہ دوا لی ہے لیکن ’بعض مرتبہ لڑکے غلطی کرتے ہیں اور نادانی میں ایسی ادویات لے لیتے ہیں۔‘بی بی سی اردو کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ ابھی تک کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ کیا ہوا ہے۔

انھوں نے کہا کہ جو بھی کہا جا رہا ہے وہ محض قیاس آرائیاں ہیں کہ یاسر شاہ کو کون سی دوا دی گئی ہے۔ انھیں کس نے یہ دوا دی۔ ’کیا وہ انھوں نے کسی انفیکشن کی وجہ سے لی یا کسی نے انھیں تجویز کی تھی۔ کس نے ایسا کیا یا انھوں نے یہ دوا خود ہی ’اوور دا کاؤنٹر‘ خریدی۔‘شہریار خان نے کہا کہ ان تمام زوایوں پر تحقیقات ہو رہی ہیں اور جب بھی بورڈ کو اس بارے میں معلوم ہو گا تو وہ اس پر بیان دے دے گا۔

(جاری ہے)

انھوں نے اس بات کی سختی سے تردید کی کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی میڈیکل ٹیم نے ایسی کوئی دوا تجویز کی تھی۔پی سی بی کے چیئرمین نے کہا کہ ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ ’پہلے ہمیں سیمپل بی دینا ہو گا۔ اس کے بعد پتہ چلے گا کہ اصل میں کیا سامنے آیا ہے۔‘شہریار خان نے یہ بھی کہا کہ انھوں نے خود کئی مرتبہ کھلاڑیوں کو ممنوعہ ادویات کی لسٹ دی ہے جو کہ اردو زبان میں بھی ہے۔

’میں نے ان سے کہا تھا کہ وہ ان چیزیوں سے پرہیز کریں۔ ہم نے انھیں پوری طرح سمجھایا ہے۔ لیکن بعض مرتبہ کھلاڑی غلطی سے یہ لے لیتے ہیں، بعض مرتبہ لڑکے نادان ہو جاتے ہیں اور غلط چیزیں لے لیتے ہیں۔‘ پاکستان کرکٹ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ماضی میں دیگر ٹیموں کے کھلاڑیوں سے بھی ایسی غلطیاں سرزد ہو چکی ہیں۔ ’آپ کو یاد ہوگا کہ شین وارن کے ساتھ بھی یہی ہوا تھا ۔

اس نے کہا تھا کہ میری نانی نے مجھے دوا دی تھی کیونکہ مجھے کوئی انفیکشن ہوگیا تھا۔لیکن پھر بھی اسے سزا ملی تھی۔‘ ایک سوال کے جواب میں ان کہنا تھا کہ ’شعب اختر نے کار کردگی بڑھانی والی ادویات استعمال کی تھیں وہ الگ چیز ہے۔یاسر کے کیس میں یہ کسی دوا کا سائیڈ افیکٹ ہوسکتا ہے۔‘ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اتوار کو اعلان کیا ہے کہ پاکستانی بولر یاسر شاہ کا ڈوپ ٹیسٹ مثبت آیا ہے جس کے بعد انھیں عبوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔ ان کا ڈوپ ٹیسٹ 13 نومبر 2015 کو لیا گیا تھا۔ آئی سی سی کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق یاسرشاہ کے ڈوپ ٹیسٹ میں کلورٹالیڈون نامی عنصر سامنے آیا جو واڈا کے قوانین کے مطابق ایک ممنوع دوا ہے۔