پاکستان میں پھانسیوں کا سلسلہ قابلِ مذمت ،فوری طور پر روکا جا ئے، ایمینسٹی انٹرنیشنل

جمعرات 17 دسمبر 2015 11:47

پاکستان میں پھانسیوں کا سلسلہ قابلِ مذمت ،فوری طور پر روکا جا ئے، ایمینسٹی ..

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔17دسمبر۔2015ء) حقوقِ انسانی کی عالمی تنظیموں ایمینسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف سے ملک میں سزائے موت پر عمل درآمد کا سلسلہ روکنے کا مطالبہ دہر اتے ہوئے وزیرِ اعظم کے نام ایک کھلے خط میں کہا ہے کہ پاکستان میں پھانسیوں کا سلسلہ قابلِ مذمت ہے جسے فوری طور پر روک دیا جانا چاہیے۔

ایمینسٹی اور ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ پشاور کے آرمی سکول میں ’قتلِ عام‘ کے بعد پھانسیاں دیے جانے کا جو سلسلہ پاکستان میں شروع ہوا ہے اس کے تحت اب تک ایک برس میں
300 سے زیادہ افراد کو تختہ دار پر چڑھایا جا چکا ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ پشاور میں سکول پر حملے کے جیسے دلخراش واقعات یقیناً حکومت کی جانب سے سخت ردعمل کے متقاضی تھے لیکن موت کی سزاوٴں پر عمل درآمد تشدد کی بقا کی وجہ بنتا ہے۔

(جاری ہے)

حقوقِ انسانی کی عالمی تنظیموں کے مطابق جن افراد کو اس عرصے میں پاکستانی حکام نے پھانسیاں دی ہیں ان میں سے اکثریت ایسے دہشت گردی کے جرائم میں سزا یافتہ نہیں تھے ایک سال میں اتنی پھانسیاں پہلے ہی بہت زیادہ ہیں۔اس سے پہلے کہ مزید جانیں جائیں،حکام کو یقینی بنانا چاہیے کہ سزائے موت کے منتظر قیدیوں کو پھانسی گھاٹ بھیجنے کی مستقل کوششیں روک دی جائیں۔

تنظیموں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر پھانسیوں کی وجہ سے پاکستان اس برس دنیا میں سزائے موت دینے والے تین بڑے ممالک میں سے ایک بن چکا ہے اور یہ ایک شرمناک حقیقت ہے۔انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومتِ پاکستان جب تک سزائے موت ختم نہیں کرتی اس وقت تک سرکاری طور پر جیلوں میں ان سزاوٴں کے منتظر افراد کی سزا پر عمل درآمد کا سلسلہ سرکاری طور پر معطل کیا جائے۔

جنوبی ایشیا کے لیے ایمینسٹی انٹرنیشنل کے ڈائریکٹر ڈیوڈ گرفتھس کا کہنا ہے کہ ’اس سے پہلے کہ مزید جانیں جائیں،حکام کو یقینی بنانا چاہیے کہ سزائے موت کے منتظر قیدیوں کو پھانسی گھاٹ بھیجنے کی مستقل کوششیں روک دی جائیں۔‘انھوں نے کہا کہ ’ایک سال میں اتنی پھانسیاں پہلے ہی بہت زیادہ ہیں۔‘خیال رہے کہ گذشتہ برس آرمی پبلک سکول پر طالبان کے حملے کے بعد ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حکومت نے لائحہ عمل کا اعلان کیا تو اس کا پہلا نکتہ دہشت گردی میں ملوث افراد کی سزائے موت پر عمل درآمد تھا

متعلقہ عنوان :