پاکستان کے بہتر مستقبل کا انحصار جمہوری اداروں کی مضبوطی اور جمہوریت کے تسلسل میں ہے،محمد شہبازشریف

وزیراعلی پنجاب کا لندن میں رائل انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئرز کے زیراہتمام فکری نشست سے خطاب

منگل 1 دسمبر 2015 22:20

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم دسمبر۔2015ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ معاشرے سے تعصب عدم برداشت اور انتہا پسندی کی آگ کو ٹھنڈا کئے بغیر پاکستان کو قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کا پاکستان نہیں بنایا جا سکتا۔ انہوں نے کہ محمدعلی جناحؒ کے ویژن کے مطابق ایک ایسا پاکستان بنانا چاہتے ہیں جہاں ہر شہری کومساوی حقوق حاصل ہوں اور جہاں ہر شخص مذہب‘ عقیدے‘ رنگ اور نسل کی تمیز کے بغیر محض اپنی صلاحیتوں کی بنیاد پرمقام حاصل کر سکیں۔

وہ آج یہاں رائل انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئرز کے زیراہتمام ایک فکری نشست سے خطاب کر رہے تھے جس کی میزبانی کے فرائض بی بی سی ورلڈ کے اینکر اور عالمی شہرت کے حامل مصنف بینٹ جونزنے ادا کئے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پیرس میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعہ کی کھلی مذمت کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس بربریت نے تمام دنیا کو ہلاکر رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 80ء کی دہائی کے دوران کمیونزم اور اسلام کی نام نہاد جنگ میں پاکستان کو فرنٹ لائن سٹیٹ بنا دیا گیا اور پھرجب سوویت یونین افغانستان سے گیا تو پاکستان کو اس کے حال پر چھوڑ دیا گیا۔

ہمیں اس جنگ کے نتیجے میں کلاشنکوف اور ہیروئن کلچر اور دہشت گردی کے سوا کچھ نہ ملا۔ پاکستان کو 30لاکھ افغان مہاجرین کا بوجھ اٹھانا پڑا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ 2013ء میں عوام نے ہماری ماضی کی خدمات کے پیش نظر منتخب کیا اور انشاء اﷲ ہم اب بھی عوام کی توقعات پر پورا اتریں گے اور ہمیں یقین ہے کہ 2017 ء اور 2018ء کے دوران ہم لوڈشیڈنگ پر قابو پا لیں گے۔

اس وقت ہماری سالانہ شرح ترقی 2فیصد سالانہ کا نقصان ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضرب عضب کے نتیجے میں دہشت گردوں کا زور ٹوٹ گیا ہے لیکن دہشت گردی کے خلاف جنگ کوئی آسان جنگ نہیں۔ ہمیں راستے کی مشکلات کا اندازہ ہے۔ ہماری نیت صاف اور ارادے بلندہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بہتر مستقبل کا انحصار اداروں کی مضبوطی اور جمہوریت کے تسلسل میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ دسمبر میں پشاور میں ہونے والے سانحہ پاکستان کے لئے فیصلے کی گھڑی ثابت ہوا اور پورا ملک دہشت گردی کے خلاف یکسو ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ نفرت انگیز تقریریں کرنے‘ وال چاکنگ اور اسلحہ کی نمائش پر سخت سزاؤں کے لئے قانون سازی کی گئی ہے۔ جہلم میں ہونے والے واقعہ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کسی شخص کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونے دے گی اور زیادتی کا مرتکب کو ئی شخص سزا سے نہیں بچ سکے گا۔

متعلقہ عنوان :