مذہبی رہنما ایڈز کے مریضوں سے امتیازی سلوک کے خاتمے کیلئے کر دارادا کریں ٗ سائرہ افضل تارڑ

ملک سے ایچ آئی وی ایڈز کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا ٗ سائرہ افضل تارڑ کا عزم شہریوں کی بہتر صحت کو یقینی بنانے کے لئے تمام اقدامات اور سہولیات فراہم کی جائیں گی ٗپمز میں تقریب سے خطاب

منگل 1 دسمبر 2015 20:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔۔یکم دسمبر۔2015ء) وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن سائرہ افضل تارڑ نے مذہبی رہنماؤں اور رائے عامہ کے نمائندوں پر زور دیا ہے کہ وہ آگے آئیں اور لوگوں میں یہ شعور اجاگر کریں کہ ایچ آئی وی ایک بیماری ہے اور ہمیں کوئی امتیازی سلوک نہیں برتنا چاہئے ٗملک سے ایچ آئی وی ایڈز کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا ٗ شہریوں کی بہتر صحت کو یقینی بنانے کے لئے تمام اقدامات اور سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

عالمی یوم ایڈز کے حوالے سے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ دن منانے کا مقصد لوگوں کو ایچ آئی وی اور ایڈز سے متعلق آگاہی دینے اور اس کے خاتمے کے لئے موثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت کے ساتھ منایا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایچ آئی وی سے متعلق منفی رویہ سے متعلق اس مسئلہ پر ہماری خصوصی توجہ کی ضرورت ہے اور نہ صرف حکومت بلکہ معاشرہ کے تمام ارکان کو ایچ آئی وی کے خاتمے کے لئے کوششوں کی حمایت کرنی چاہئے تاکہ ملک سمیت خطہ اور دنیا سے اس مرض کا حتمی خاتمہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو یہ یقین دہانی کرانا ہماری ذمہ داری ہے کہ اگر کوئی ایچ آئی وی سے متاثر ہو تو ایچ آئی وی کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان ملک بھر کے 21 ٹریٹمنٹ مراکز میں سات ہزار ایچ آئی وی مریضوں کو مفت علاج معالجہ فراہم کر رہی ہے اور نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام نے گزشتہ دو سالوں میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے اور گلوبل فنڈ نے 2017ء تک نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کی معاونت پر اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب میں نے وزارت کا چارج سنبھالا تو میں نے نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کے ساتھ اپنے پہلے رابطہ میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو مفت علاج معالجہ کے لئے کام کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ایچ آئی وی کے 21 ٹریٹمنٹ سینٹرز جبکہ کمیونٹی سینٹرز کی تعداد بڑھ کر 20 ہو گئی ہے جن میں تربت، بلوچستان، بنوں، کے پی کے، مظفر آباد اور سندھ کے علاقے بھی شامل ہیں۔

سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ ایچ آئی وی کے رجسٹرڈ کیسز کی تعداد چھ ہزار تھی جو اب 14 ہزار ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تعداد اب بھی کم ہے اور ہمیں زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچنا چاہئے تاکہ متاثرہ مریضوں کی صحیح تعداد رجسٹرڈ کر کے ان کا بہتر علاج معالجہ کیا جا سکے۔ انہوں نے مذہبی رہنماؤں اور رائے عامہ کے نمائندوں پر زور دیا کہ وہ آگے آئیں اور لوگوں میں یہ شعور اجاگر کریں کہ ایچ آئی وی ایک بیماری ہے اور ہمیں کوئی امتیازی سلوک نہیں برتنا چاہئے بلکہ ایچ آئی وی سے متاثرہ لوگوں کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے ان کے علاج معالجہ میں ان کا ساتھ دینا چاہئے۔ اس موقع پر یو این ایڈ کے کنٹری ڈائریکٹر ماما دو ایل ساکو اور یو این ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر ایل کاسترو نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :