وفاقی حکومت کا ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کا مقدمہ پاکستان میں درج کر نے کا اعلان

عمران فاروق کا قتل پاکستانی کا قتل تھا،ریاست کا فرض ہے کہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے، گرفتار ملزمان سے تفتیش سے انتہائی تشو یشناک بات سامنے آئی ، کراچی واقعات سے ہمارے عزائم مزید مضبوط اور کراچی آپریشن تیز ہو گا، رینجرز پر ہونے والا حملہ اور آج کے واقعہ میں مسابقت ہے،دونوں واقعات میں ایک طرح کا اسلحہ اور طریقہ کار اختیار کیاگیا ہے، کمزور استغاثہ کی وجہ سے چند عرصے میں متعدد ملزمان رہا ہوئے ہیں، وقت آ گیا ہے کہ ان لوگوں کی بھی نشاندہی کی جائے کہ جن لوگوں نے ارادی یا غیر ارادی طور پرکیسز کی ناقص تفتیش کی ،ایسے لوگوں کو دہشت گردوں سے زیادہ سزا ملنی چاہیے،انٹرنیشنل این جی اوزکی رجسٹریشن کی تاریخ 31دسمبر تک بڑھا دی ہے،31دسمبر تک جن این جی اوز نے اپنی رجسٹریشن نہ کروائی یکم جنوری کو اس کے عملے کو ملک بدر کر دیا جائے گا، ایف آئی اے نے ڈی پورٹ ہونے والے پاکستانیوں سے وطن واپسی پر تحقیقات کر کے صرف 13دنوں میں 234 انسانی اسمگلروں کو گرفتار کیا جن میں سے4 ملزمان انٹر پول کو مطلوب تھے،اسلحہ لائسنس کی تصدیق کا عمل 31دسمبر تک مکمل کرلیا جائیگا‘ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی میڈیا سے گفتگو

منگل 1 دسمبر 2015 20:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم دسمبر۔2015ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کا مقدمہ پاکستان میں درج کر نے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران فاروق کا قتل پاکستانی کا قتل تھا،ریاست کا فرض ہے کہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے، گرفتار ملزمان سے تفتیش سے انتہائی تشو یشناک بات سامنے آئی ، کراچی واقعات سے ہمارے عزائم میں مزید مضبوط اور کراچی آپریشن تیز ہو گا، رینجرز پر ہونے والا حملہ اور آج کے واقعہ میں مسابقت ہے،دونوں واقعات میں ایک طرح کا اسلحہ اور طریقہ کار اختیار کیاگیا ہے، کمزور استغاثہ کی وجہ سے چند عرصے میں متعدد ملزمان رہا ہوئے ہیں، وقت آ گیا ہے کہ ان لوگوں کی بھی نشاندہی کی جائے کہ جن لوگوں نے ارادی یا غیر ارادی طور پرکیسز کی ناقص تفتیش کی ہے،ایسے لوگوں کو دہشت گردوں سے زیادہ سزا ملنی چاہیے،انٹرنیشنل این جی اوزکی رجسٹریشن کی تاریخ 31دسمبر تک بڑھا دی ہے،31دسمبر تک جن این جی اوز نے اپنی رجسٹریشن نہ کروائی یکم جنوری کو اس کے عملے کو ملک بدر کر دیا جائے گا، ایف آئی اے نے ڈی پورٹ ہونے والے پاکستانیوں سے وطن واپسی پر تحقیقات کر کے صرف 13دنوں میں 234 انسانی اسمگلروں کو گرفتار کیا ہے جن میں سے4 ملزمان انٹر پول کو مطلوب تھے،جنوری میں پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان 2009میں ہونے والے ڈی پورٹیز معاہدے پر مذاکرات ہوں گے جن میں معاہدے کی ایک ایک شک پر بات ہوگی، چاہتے ہیں کہ پاکستانیوں کی عزت نفس کا احترام کیا جائے،اسلحہ لائسنس کی تصدیق کا عمل 31دسمبر تک مکمل کرلیا جائے گا،اسلحہ لائسنس کی تصدیق کے دوران 7ہزار جعلی لائسنس معطل کردیئے ۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو یہاں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کراچی واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے واقعات سے ہمارے عزائم میں کمزوری نہیں آئے گی، نہ ہی کراچی آپریشن سست ہو گا بلکہ اس طرح کے واقعات سے ہمارے عزائم مزید مضبوط اور کراچی آپریشن تیز ہو گا،قاتلوں کو کٹہرے میں لائیں گے۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں دہشت گردی کا شکار ہونے والے اہلکاروں نے ملک و قوم کیلئے جو قربانیاں دیں قوم انہیں بھلا نہیں سکتی، اہلکاروں پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، اور قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ دن قبل رینجرز پر ہونے والا حملہ اور آج کے واقعہ میں مسابقت ہے،دونوں واقعات میں ایک طرح کا اسلحہ اور طریقہ کار اختیار کیاگیا ہے،کراچی واقعے جیسے واقعات جہاں بھی ہوں گے ہم دہشت گردوں کا پیچھا کریں گے اور انہیں کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز اہلکاروں پر حملے اور فوجی عدالتوں کی شہادت کے واقعات میں مماثلت پائی گئی ہے، ہمیں گرفتار دہشت گردوں سے از سر نو تفتیش اور پراسیکیوشن کرنی ہو گی، کمزور استغاثہ کی وجہ سے چند عرصے میں متعدد ملزمان رہا ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ان لوگوں کی بھی نشاندہی کی جائے کہ جن لوگوں نے ارادی یا غیر ارادی طور پرکیسز کی ناقص تفتیش کی ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ انٹرنیشنل این جی اوزکی رجسٹریشن کی تاریخ30نومبر سے بڑھا کر 31دسمبر تک کر دی گئی ہے،31دسمبر تک جن این جی اوز نے اپنی رجسٹریشن نہ کروائی یکم جنوری کو اس کے عملے کو ملک بدر کر دیا جائے گا ، ابھی تک 129بین الاقوامی این جی اوز نے آن لائن درخواستیں دے دی ہیں، این جی اوز کے بارے میں پالیسی پر کسی نے اعتراض نہیں کیا، پہلی بار ملکی قوانین کے مطابق بین الاقوامی این جی اوز کو دائرہ کار میں لانے کی کوشش کی جس کی بہت سے اداروں اور ممالک میں مخالفت کی گئی، مگر ہم نے ملکی مفاد کی خاطر اپنے کام کو جاری رکھا۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی ایف آئی آر پاکستان میں درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے،ڈاکٹر عمران فاروق کا قتل ایک پاکستانی کا قتل تھاجسے بے دردی سے قتل کیا گیا اور یہ کیس انٹرنیشنل کیس بن گیا تھا، جس پر سابق حکومت نے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے، مگر جب ہماری حکومت آئی تو ہم نے اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کا عہد کیا اور ابھی تک اس میں خاطر خواہ کامیابی حاصل ہوئی ہے، اور بطور ریاست بھی ہمارا فرض ہے کہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں،ہم نے اس کیس کے حوالے سے برطانیہ سے بھی مکمل تعاون کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی تحقیقات سکاٹ لینڈ یارڈ کے ساتھ مل کرایف آئی اے نے کی ہے،اس لئے اس کیس کا مقدمہ ایف آئی اے درج کرے گی۔چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ بیرون ملک سے پاکستان واپس بھیجے جانے والے پاکستانیوں کے حوالے سے ٹھوس موقف اختیار کیا، ہمارا موقف ہے کہ کسی بھی پاکستانی کو ملک بدر کرنے سے پہلے تصدیق کی جائے، اس معاملے پر جنوری میں پاکستان اور یورپی یونین کے مذاکرات ہوں گے، جس پاکستانی پر دہشت گردی کا الزام لگایا جائے اس بارے میں ثبوت بھی دیئے جائیں، یورپی یونین کمشنر نے ہمارے موقف کو تسلیم کیا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ غیر قانونی طریقے سے باہر جانے والے پاکستانیوں سے وطن واپسی پر مکمل تحقیقات ہو نگی اور ان سے پوچھا جائے گا کہ انہیں کس نے بیرون ملک بھیجا ،غیر قانونی طریقے سے لوگوں کو بیرون ملک بھیجنے والوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے نے ڈی پورٹ ہونے والے پاکستانیوں سے وطن واپسی پر تحقیقات کر کے صرف 13دنوں میں 234 انسانی اسمگلروں کو گرفتار کیا ہے جن میں سے4 ملزمان انٹر پول کو مطلوب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک کی جانب سے پاکستانیوں کو بغیر تصدیق کے دہشت گردی کا الزام لگا کر پاکستان بھیجا جاتا ہے ،اب ایسے ایسے لوگوں کو جن پر دہشت گردی کا الزام ہے ، تب تک پاکستان واپس نہیں لے گا جب تک ان سے متعلق ثبوت فراہم نہیں کئے جاتے۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اس حوالے سے یورپی یونین کو اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا جس پر اب پاکستان یورپی یونین سے باقاعدہ مذاکرات کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ جن پاکستانیوں کا دہشت گردی سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہوتا یورپ کی چند ممالک ایسے پاکستانیوں کو دہشت گرد قرار دے کر پاکستان بھیج دیتے تھے جس کی وجہ سے پاکستان پر دہشت گرد ملک کا لیبل لگ جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی ملک نے کوئی دہشت گرد پکڑ ا ہے تو وہ خود اس کا ٹرائل کرے کیونکہ ثبوت اس ملک کے پاس ہیں ،اگر کسی دہشت گرد کا ٹرائل پاکستان میں کرنا چاہتے ہیں تو پہلے اس سے متعلق ثبوت بھیجیں اس کے بعد اس دہشت گرد کو پاکستان قبول کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ حج اور عمرے کے ویزے پر جا کر غیر قانونی طور پرقیام کرنے والوں کی واپسی پر کوئی اعتراض نہیں، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستانیوں کی عزت نفس کا احترام کیا جائے، ڈی پورٹ کئے گئے پاکستانیوں کے کاغذات کی مکمل جانچ پڑتال ہو گی۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اسلحہ لائسنس کے حوالے سے کہا کہ سابقہ حکومت نے اسلحہ لائسنس کی تصدیق کیلئے 2011ء سے لے کر 2013ء تک 2600اسلحہ لائسنس کی تصدیق کی اور ہماری حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی اسلحہ لائسنس کے اجراء پر پابندی عائد کر دی اور اسلحہ لائسنس کی تصدیق کے عمل کو از سرنو شروع کیا، اب تک ایک لاکھ 25اسلحہ لائسنس کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ اس دوران 7ہزار جعلی اسلحہ لائسنس پکڑے گئے۔

انہوں نے کہا کہ اسلحہ لائسنس کی تصدیق کا عمل 31دسمبر تک مکمل کرلیا جائے گا اور آئندہ نئے اسلحہ لائسنس کے اجراء کیلئے ایک واضح طریقہ کار وضع کیا جائے گا۔