اسلام آباد،لاہور،کراچی سٹاک مارکیٹوں کے ادغام کے بعد یکم جنوری تک پاکستان اسٹاک ایکس چینج کا وزیراعظم ہاؤس میں افتتاح کردیا جائیگا، کمپنیز ایکٹ2015کو وزارت خزانہ کو بھیج دیا گیاہے،سٹاک مارکیٹ کو شفاف بنانا اولین ترجیح ہے،چھ ماہ کی قلیل مدت میں ترقی یافتہ ممالک میں رائج قوانین اور ملکی ضروریات کے تناظر میں کمپنیز لاء کا نیا مسودہ تشکیل دے دیا گیاہے،اسٹاک ایکس چینج کے ادغام کے حوالے سے تمام اعتراضات دورکررہے ہیں، انڈیا میں20سٹاک ایکس چینجز ختم کیے گئے،کمپنیز ایکٹ کے نئے مسودہ کو بحث کیلئے جلد اسمبلی میں پیش کردیا جائیگا

سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان(ایس ای سی پی) کے چیئرمین ظفر حجازی کی پریس کانفرنس

منگل 1 دسمبر 2015 20:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم دسمبر۔2015ء) سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان(ایس ای سی پی) کے چیئرمین ظفر حجازی نے کہا ہے کہ اسلام آباد،لاہور،کراچی سٹاک مارکیٹوں کے ادغام کے بعد یکم جنوری تک پاکستان اسٹاک ایکس چینج کا وزیراعظم ہاؤس میں افتتاح کردیا جائیگا۔ کمپنیز ایکٹ2015کو وزارت خزانہ کو بھیج دیا گیاہے،سٹاک مارکیٹ کو شفاف بنانا اولین ترجیح ہے۔

چھ ماہ کی قلیل مدت میں ترقی یافتہ ممالک میں رائج قوانین اور ملکی ضروریات کے تناظر میں کمپنیز لاء کا نیا مسودہ تشکیل دے دیا گیاہے۔سٹاک ایکس چینج کے ادغام کے حوالے سے تمام اعتراضات دورکررہے ہیں۔دنیا بھر میں انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ترقی کی وجہ سے اسٹاک ایکس چینجز کا ادغام کیاجارہاہے انڈیا میں20سٹاک ایکس چینجز ختم کیے گئے۔

(جاری ہے)

کمپنیز ایکٹ کے نئے مسودہ کو بحث کیلئے جلد اسمبلی میں پیش کردیا جائیگا۔

ایس ای سی پی پر غیرضروری تنقید سے مارکیٹ میں بداعتمادی پیدا ہوتی ہے اورسرمایہ کاری متاثر ہوتی ہے۔منگل کے روز سٹاک ایکس چینجز کے ادغام اور کمپنیز ایکٹ2015کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایس ای سی پی کے چیئرمین نے کہا کہ لیگل فریم ورک کے حوالے سے پاکستان باقی دنیا سے بہت پیچھے تھا اور ایس ای سی پی نے رواں سال رولز اور ریگولیشن کے حوالے سے ریکارڈ کام کیا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی معیار کے مطابق رولز بنانے کیلئے بھرپور کام کیا،انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کیپٹل مارکیٹ علاقائی مرکز بن سکتاہے۔سٹاک ایکس چینجز کے ادغام کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک بڑا اعتراض یہ اٹھایا جارہاہے کہ سٹاک ایکس چینجز کے ادغام سے مارکیٹ میں مقابلہ ختم ہوجائیگا۔حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ مارکیٹ میں مقابلہ تھا ہی نہیں کیوں کہ94فیصدکاروبار کراچی میں ہوتاہے،سیکورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان نے اس اعتراض کو رد کردیاہے۔

ظفرحجازی نے مزید کہا کہ کراچی والوں نے کھلے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے لاہور اور اسلام آباد والوں کو وسیع ممبرشپ دینے کا اعلان کیا اور لاہور سے111اور اسلام آباد سے75بروکرز کو ممبرشپ دیں گے،انھوں نے مزید کہا کہ سٹاک ایکس چینجز کے ملازمین کے اعتراضات بھی دورکردیئے گئے ہیں، انھوں نے کہاکہ ریگولیٹر پرغیر ضروری اعتراضات نہ لگائے جائیں اس طرح اداروں کے خلاف بداعتمادی پھیلانے سے مارکیٹ پر سرمایہ کاروں کا اعتماد اٹھ جاتاہے۔

انھوں نے کمپنیز آرڈی نیشن کی تشکیل نو کے حوالے سے نمایاں تجاویز اورسفارشات کو میڈیا کے سامنے پیش کیا۔ظفرحجازی نے کہا کہ آزادی کے بعد ملک میں کمپنیز ایکٹ1913ء کو بطورکمپنی لاء اپنایا گیا اوراکتوبر 1984میں اس ایکٹ کو آرڈنینس کے نفاذ کا مقصد کمپنیوں اور ایسوسی ایشنوں کے نفاذ کا مقصد کمپنیوں اور ایسوسی ایشنوں سے متعلق ایک جامع قانون پیش کرنا تھا جو کہ کاپوریٹ سیکٹر کے اداروں کی بھرپور ترقی کو ممکن بنائے،سرمایہ کاروں کوتحفظ فراہم کرے اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہو۔

انھوں نے کہا کہ گذشتہ برسSECPکے چیئرمین کا عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد سیکورٹیز لاء کے مسودہ کی تکمیل پر توجہ مرکوزکی اور ایس ای سی پی سیکورٹیز ایکٹ2015 کا نفاذ کیا گیا۔انھوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے اپیل کی کہ وہ اس ایکٹ کو پڑھ کر اپنی تجاویز دیں تاکہ مسودہ کو عالمی معیار کے مطابق بنایا جاسکے۔