ہائیکورٹ نے اپنی 150 سالہ تاریخ کا منفرد فیصلہ سناتے ہوئے ایک کیس میں پالتو بلے کے پوسٹمارٹم کا حکم دیدیا

منگل 1 دسمبر 2015 19:39

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔یکم دسمبر۔2015ء) لاہورہائی کورٹ نے اپنی 150 سالہ تاریخ کا منفرد فیصلہ سناتے ہوئے ایک کیس میں پالتو بلے کے پوسٹمارٹم کا حکم دیتے ہوئے سماعت 5جنوری تک ملتوی کر دی ۔رواں برس مئی میں پنجاب یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر عطیہ مسعود نے اپنے پالتو بلے کی ہلاکت پر ویٹرنری ڈاکٹر اویس انیس کے خلاف کا مقدمہ درج کرانے کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس انوار الحق نے مذکورہ کیس سماعت کے دوران قرار دیا کہ جتنے حقوق اﷲ رب العزت نے انسان کو دیئے ہیں، اتنے ہی حقوق جانوروں کے بھی ہیں۔ مدعی عطیہ منصور نے عدالت عالیہ میں عبدالرشید قریشی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں الزام عائد کیا تھا کہ ان کے پالتو بلے کو ویٹرنری ڈاکٹر نے غلط انجکشن لگاکر قتل کیا۔

(جاری ہے)

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ غلط علاج کرنے کی پاداش میں ڈاکٹر اویس انیس کے خلاف مقدمہ درج کرانے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

عطیہ منصور کے مطابق ان کے بلے کا نام’’مون‘‘تھا جبکہ مون کے اماں ،اباابھی زندہ ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مون کو ہلاک ہونے کے بعد اس کو کراچی میں دفنایا گیا۔سماعت کی منظوری کے لیے کیس کی فائل چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوائی گئی تھی۔ بعد ازاں عدالت نے مجسٹریٹ کی نگرانی میں بلے کا پوسٹ مارٹم کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 5 جنوری تک ملتوی کردی۔