کراچی ، ایم اے جناح روڈ پردہشت گردوں کی ملٹری پولیس کی گاڑی پرفائرنگ ،2اہلکار جاں بحق ، ملزمان فرار

صدر وزیر اعظم سمیت سیاسی و مذہبی رہنماؤں کی واقعہ کی مذمت

منگل 1 دسمبر 2015 18:18

کراچی،اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔یکم دسمبر۔2015ء) کراچی کی مصروف ترین شاہراہ ایم اے جناح روڈ پردہشت گردوں کی ملٹری پولیس کی گاڑی پرفائرنگ کے نتیجے میں 2اہلکار جاں بحق ہوگئے، موٹر پرسوار ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے جبکہ پولیس نے جائے وقوعہ سے ایک مشکوک شخص کو حراست میں لے لیا ہے ۔ملٹری پولیس کی گاڑی کے اطراف سے نائن ایم ایم پستول کے 5خول بھی برآمد ہوئے ہیں واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس کے اعلی افسران اور رینجرز کی بھاری نفری سمیت پاک فوج کے اہلکار بھی جائے وقوعہ پرپہنچ گئے۔

سیکیورٹی اداروں کی جائے وقوعہ آمد پر ایک ٹریک کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا جس کے بعد شہر کے مصرف ترین کاروباری علاقے میں بدترین ٹریفک جام ہو گیا ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق منگل کی دوپہر ایم اے جناح روڈ پرگل پلازہ کے سامنے تبت سینٹر جانے والی سڑک پر کھڑی ملٹری پولیس کی گاڑی نمبر 05G5J 1553میں دو ملٹری اہلکار بیٹھے ہوئے تھے کہ اسی دوران 2موٹرسائیکل سوار ملزمان نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں دونوں اہلکار شدیدزخمی ہوگئے واقعہ کی فوری بعد زخمی اہلکاروں کوسول اسپتال منتقل کیا جارہا تھا کہ ایک شدیدزخمی اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگیا جبکہ دوسرے اہلکار کوایمرجنسی طبی امداد دینے کی کوشش کی جارہی تھی تاہم وہ بھی جانبرنہ رہ سکا۔

دونوں اہلکاروں کی شناخت راشد اور ارشاد کے نام سے ہوئی ہے ۔واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ایڈیشنل آئی جی مشتاق مہر،ڈی آئی جی ساؤتھ سمیت پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری بھی موقع پرپہنچیں۔ انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم نے جائے وقوعہ سے کرائم سین کی فلمبندی بھی کی جبکہ قانو ن نافذ کرنیوالے تمام ادارے اس واقعہ کی ہر زاویئے سے تفتیش کر رہے ہیں ۔

اس موقع پر ڈی آئی جی ساؤتھ ڈاکٹر جمیل نے جائے وقوعہ کا تفصیلی جائز ہ لینے کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ ملٹری اہلکاروں کونشانہ بنانے والے 2 دہشت گردوں نے نقاب پہن رکھا تھا اوروہ موٹر سائیکل پر سوار تھے۔ ملزمان نے ملٹری پولیس کی جیب کے پیچھے سے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دونوں اہلکار جاں بحق ہوئے۔انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں نے اہلکاروں کونشانہ بنانے کے لیے اوپری حصہ کوٹارگٹ کیا دہشت گردوں کی یہ بزدلانہ کارروائی ہے ۔

یاد رہے کہ یہ وہی مقام ہے جہاں پولیس اہلکاروں کو اسے قبل دو مرتبہ ٹارگٹ کیاجاچکا ہے۔ اس دوران زیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے واقعہ کی مذمت کی اور ملزمان کو جلد گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے پورٹ طلب کر لی ہے۔ دریں اثناء آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ موٹر سائیکل سوار 2 ملزمان نے ملٹری پولیس گاڑی پر حملہ کیا۔

آئی ایس پی آر 2 ملٹری پولیس اہلکاروں کی جان بحق ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ بعد ازاں وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کور کمانڈر کراچی کو فون کر کے واقعے بارے تفصیلات طلب کر لی۔ انہوں نے واقعہ کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔ وزیرداخلہ سندھ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری‘ گورنر سندھ نے واقعہ کی مذمت کی اور جاں بحق افراد کے لواحقین کیساتھ اظہار یکجہتی بھی کیا۔

اس دوران صدر، وزیر اعظم ،آصف زرداری ،بلاول بھٹو زرداری ، عمران خان، سراج الحق ،چوہدری شجاعت حسین ،مولانا فضل الرحمن ،اسفند یار ولی سمیت چاروں صوبوں کے وزراء اعلی ،گورنرز ،وفاقی و صوبائی وزراء ،سپیکر و ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی، چئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے کراچی واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔ صدر مملکت ممنون حسین نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ کرای آپریشن کامیابی کی جانب گامزن ہے۔

جاں بحق اہلکاروں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیگی۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ کراچی میں ملٹری پولیس گاڑی پر حملے میں اہلکاروں کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ جاں بحق افراد کے لواحقین کیساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے دہشتگردی کے واقعات سے ہمارے جوانوں کے حوصلے پست نہیں ہو سکتے ہیں کراچی کا آپریشن ہر حالت میں جاری رہے گا۔

ان واقعات سے ہمارے عزم کمزور نہیں ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کاوشوں سے کراچی میں امن قائم ہوا۔ معیشت کا پہیہ چل پڑا۔ امن کے راستے میں تمام رکاتوں کو دور کیا جائیگا۔ اس کے علاوہ گزشتہ روز ہونے والے اپیکس کمیٹی کا اجلاس وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اپیکس کمیٹی کا اجلاس حادثے کے باعث ملتوی ہونا پڑا۔ کمیٹی کا اجلاس آج بروز بدھ کو منعقد ہو گا