سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تعیناتی، پاکستان بار کونسل سمیت سپریم کورٹ بار و دیگر کی شدید مخالفت

ایڈہاک کلچر کا اب خاتمہ ہو جانا چاہئے،چیف جسٹس سے استدعا

منگل 1 دسمبر 2015 18:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔یکم دسمبر۔2015ء) سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی پاکستان بار کونسل سمیت سپریم کورٹ بار اور دیگر نے شدید مخالفت کر دی۔ چیف جسٹس پاکستان سے استدعا کی ہے کہ ایڈہاک کلچر کا اب خاتمہ ہو جانا چاہئے۔ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں نیشنل جوڈیشل کمیشن جسٹس (ر) خلیجی عارف حسین اور جسٹس (ر) طارق کی بطور ایڈہاک جج سپریم کورٹ کے حوالے سے کل (جمعرات) کو جائزہ لے گا اور اپنی سفارشات پارلیمانی کمیشن کو ارسال کرے گا۔

اس حوالے سے پاکستان بار کونسل نے اپنے اجلاس میں مخالفت کی ہے جبکہ سپریم کورٹ بار بھی اس ایڈہاک ازم کی مخالف ہے۔ آن لائن سے خصوصی گفتگو میں سپریم کورٹ بار کے صدر علی ظفر نے تجویز دی ہے کہ سپریم کورٹ میں بجائے ایڈہاک ججز کے تقرر کرنے کے قانون کے مطابق اس معاملے کا مستقل حل نکالا جا سکتا ہے اور تعداد 17 سے بڑھا کر 21 کی جا سکتی ہے کیونکہ آئین یہ کہتا ہے کہ سپریم کورٹ ایک چیف جسٹس اور قانون کے مطابق مقرر کردہ تعداد کے مطابق ججز ہوں گے اور اس وقت یہ تعداد 17 ہے جن کو پڑھایا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بار ماضی میں جسٹس (ر) خلیل الرحمان کی تقرری کے وقت سے اس معاملے کی مخالفت کرتی آ رہی ہے اس کی اس حوالے سے قرار دادیں بھی موجود ہیں ایڈہاک ججز کا تقرر کرنے کی بجائے مستقل ججز مقرر کئے جائیں کیونکہ ایڈہاک ججز فیصلہ کرنے میں آزاد نہیں ہوتے اور ایڈہاک ججز کے تقرر کی پروویژن کا غلط استعمال ہو کستا ہے لہذا مستقل ججز لگائے جائیں