اردو زبان میں پہلی آن لائن قانون کی کتاب شائع ہوگئی

منگل 1 دسمبر 2015 16:29

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔۔یکم دسمبر۔2015ء) اردو زبان میں پہلی آن لائن قانون کی کتاب شائع ہوگئی ۔ قانون کے طالب علموں جج صاحبان وکلاء کے لیے انسانی حقوق کے علمبردار اشرف عاصمی ایڈووکیٹ کی کتاب قانون کی حاکمیت کا آن لائن ایڈیشن شائع ہوگیا۔ وکلاء برداری کی جانب سے زبردست خیر مقدم۔ لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر پیر مسعود چشتی نے اِسے ایک اہم سنگ میل قرار دیا ہے۔

قانون کے طالب علم ہونے کے ناطے اشرف عاصمی ایڈووکیٹ کے تجربات پر مبنی مشاہدات کو صفحہ قرطاس پر منتقل کرتے ہوئے سوشل میڈیا گوگل پر ای بُک کے طور پر شائع کیا گیا۔اِس الیکٹرانک بُک کو دنیا کے کسی بھی کونے میں بیٹھ کر پڑھا جاسکتا ہے۔اِس کتاب میں ملکی اور بین الاقوامی قوانین کے حامل آرٹیکلز شامل ہیں یہ وہ آرٹیکلز ہیں جو کہ اشرف عاصمی ایڈووکیٹ نے آئین اور قانونی معاملات کے حوالے سے تحریر کیے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ قانونی مضامین ملکی و غیر ملکی میڈیا ویب پر بھی دستیا ب ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر پیر مسعود چشتی نے اِسے ایک اہم سنگ میل قرار دیا ہے۔اشرف عاصمی ایڈووکیٹ نے انسانی آزادیوں کے حوالے سے پاکستانی آئین اور بین الاقوامی قانون کے مضامین میں اشرف عاصمی ایڈووکیٹ نے مختلف موضوعات پر قلم اُٹھایا ہے۔ انسانی تمدن کے ساتھ ہی ارتقاء کے سفر پر جاری قانون کے سفر نے بھی اپنے سفر کا آغاز کیا۔

حالات و واقعات کی بناء پر اصول ضابطے بنائے گئے تاکہ ان پر عمل پیرا ہوکر ریاست اور شہری اپنے اپنے دائرہ کار میں رہ کر اپنا کردار ادا کریں۔مقننہ اور انتظامیہ کا کردار بھی قانون کی تشکیل اور اُس پر عملداری کے حوالے سے بہت اہم ہے۔ اشرف عاصمی ایڈووکیٹ نے بہت آسان اور دقیع موضوعات پر لکھا ہے جن کا تعلق برارہ راست سماج کے ساتھ ہے۔ اِس لیے اشرف عاصمی ایڈوو کیٹ نے صرف الفاظ کا مُرقع ہی ترتیب نہیں دیا

بلکہ ایک ایک لفظ سماج میں پھیلی اونچ نیچ کے خلاف ایک توانا آواز ہے۔

اِس لیے اشرف عاصمی نے خاندانی نظام کے حوالے سے گہرئے مشا ہدات پر مبنی بین الاقوامی قوانین برائے شادی اور طلاق پر ایک تحقیقی مضمون لکھا ہے جس میں امریکہ، جاپان، برطانیہ، انڈیا، پاکستان ،کینیڈا، ڈنمارک پاکستان سمیت بہت سے ممالک میں رائج الوقت عائلی قوانین کا احاطہ کیا گیا ہے۔اِسی طرح معاشرئے میں جرائم ہونے اور بڑھنے کی وجوہات پر مبنی ایک مضمون جو کہ تقریباً کریمنالوجی کی5200 ریسرچز کی بنیاد پر لکھا گیا ہے جس میں عمرانی ، معاشی، سماجی ،مذہبی، جغرافیائی حالات و واقعات کی روشنی میں جرائم ہونے اور کم یا زیادہ ہونے کے نفسِ مضمون پر ایک خالص عملی بحث کی گئی ہے۔

کرسچین میرج ایکٹ1872 جو کہ اِس وقت وطنِ عزیز میں رائج ہے اُس حوالے سے اردو زبان میں پہلی مرتبہ ایک بھرپور علمی مقالہ اشرف عاصمی ایڈووکیٹ کی کاوش ہے۔ فوجداری قوانین کے حوالے سے بھی ہارڈینڈ کریمنل کے حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان اور ہائی کورٹس کے فیصلہ جات کی بنیاد پر ہارڈینڈ کریمنل کے موضوع پر قلم اُٹھایا گیا ہے۔ گویا سماجی رویوں میں تبدیلی کے محرکات قوانین کو بھی ایک جگہ اکھٹا کیا گیا ہے۔

پولیس آرڈر کے اثرات پر تفصیلی بحت کا حامل ایک مضمون بھی اِس الیکٹرانک کتاب کی زینت ہے۔ تعلیمی نظام میں اونچ نیچ آئینِ پاکستان کی خلاف ورزی ہے اِس پر تفصیلی مضمون بھی لکھا گیا ہے جس میں سرکاری سکولوں سے لے کر ایچی سن، شوئیفات،ایل جی ایس جیسے تعلیمی اداروں اور پرائیوٹ یونیورسٹیوں کے معاشرئے پر اثرات کوسمویا گیا ہے۔غرض یہ کہ خالص قانونی معاملات پر بہت سے مضامین اردو اور انگریزی زبانوں میں لکھے ہیں اور اشرف عاصمی یہ مضامین باقاعدگی سے وکلاء اور ججز کو بھی پیش کرتے ہیں تاکہ اُن سے اِس حوالے سے فیڈ بیک لیا جاسکے۔

اشرف عاصمی چونکہ انسانی حقوق کے علمبردار ہیں اِس لیے ملکی و بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے رابطے میں رہتے ہیں اور اِس حوالے ہر وقت اپنے آپ کو تیار رکھتے ہیں۔اشرف عاصمی ایڈووکیٹ انسانی حقوق کمیٹی لاہور بار ایسوسی ایشن کے چےئرمین اور وا ئس چےئرمین جیل اینڈ پرزن کمیٹی پنجاب لاہور ہائی کورٹ باررہ چکے ہیں۔ اشرف عاصمی TxDLA آف امریکہ کے ایسوسی ایٹ ممبر ہیں۔

حال ہی میں اُنھیں الحمرادبی بیٹھک لاہور میں منعقدہ ایک اجلاس میں سید ایاز مفتی مرحوام ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اشرف عاصمی انسانی حقوق فرنٹ انٹرنیشنل کے سربراہ ہیں اور خواجہ باسط وحید لاء ایسوسی ایٹس کے ساتھ بطور ایسوسی ایٹ ممبر منسلک ہیں۔ اِس وقت لاہور ہائی کورٹ بار کی انسانی حقوق کمیٹی کے شریک چےئرمین ہیں۔