روزمرہ اشیاء پر ٹیکس لگانے پر خورشید شاہ حکومت پر برس پڑے،لوڈشیڈنگ کا وعدہ پورا نہ کرنے اور غلط بیانی پر وزیر اعظم سے معافی کا مطالبہ کردیا

ہر تین ماہ بعد بجٹ پیش کیا جارہا ہے،تمام ترقیاتی کام پنجاب میں ہو رہے ہیں ،سندھ کو نظر انداز کیا جارہا ہے،وزیر اعظم نے لکھے گئے خطوط کا جواب نہیں دیا ،پارلیمنٹ لیکر جاؤں گا،اپوزیشن لیڈر کی صحافیوں سے گفتگو

منگل 1 دسمبر 2015 13:51

سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔30 نومبر۔2015ء) 350 اشیاء پر ٹیکس لگانے پر اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی سید خورشید شاہ حکومت پر برس پڑے اورلوشیڈنگ کے خاتمے کا وعدہ پورا نہ کرنے پر وزیر اعظم سے معافی کا مطالبہ کر دیا ہے،ان کا کہنا تھا کہ تیل کی قیمتوں میں کمی سے عوام کو لالی پاپ دیا جارہا ہے ،منگل کے روز سکھر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے ،ہر تین ماہ بعد بجٹ پیش کیا جارہا ہے حکومت کی جانب سے صرف پلان ہی نظر ا ٓرہے ہیں عملدرآمد کچھ نہیں ہو رہا ،اشیاء خوردونوش پر مزید ٹیکس لگائے جارہے ہیں ہر چیز کو مہنگا کیا جارہا ہے جو چیزیں سستی ہیں عوام کو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت مہنگائی اور تنخواہوں میں توازن برقرار رکھنے میں بھی ناکام رہی ہے ،ایک سوال کے جواب میں خورشید شاہ نے ”وزیر مملکت عابد شیر علی“ کو بچہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بچہ ہے اس کی بات نہ کریں ،انہوں نے کہا کہ پنجاب میں مختلف پراجیکٹ لگائے جارہے ہیں سندھ کو نظر انداز کیا جارہا ہے یہاں بھی ریگستان ہے،موجودہ حکومت نے تاریخی قرضے لئے ہیں، وزیر اعظم میرے کسی خطوط کا جواب نہیں دے رہے لکھے گئے تمام خطوط پارلیمنٹ میں لیکر جاؤں گا،وزیر اعظم نواز شریف نے اقتدار سنبھالنے سے قبل 3 ماہ میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا وعدہ کیا تھا جو پورا نہیں ہو سکا اور اب 2018 ء میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کیلئے وعدے کئے جارہے ہیں ،میرا وزیر اعظم سے مطالبہ ہے کہ وعدہ پورا نہ کرنے اور غلط بیانی پر قوم سے معافی مانگیں اور اصل وجوہات سے آگاہ کریں